الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
بلوغ المرام کل احادیث 1359 :حدیث نمبر
بلوغ المرام
خرید و فروخت کے مسائل
ख़रीदने और बेचने के नियम
11. باب العارية
11. ادھار لی ہوئی چیز کا بیان
११. “ उधार ली गई चीज़ के नियम ”
حدیث نمبر: 752
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب Hindi
وعن ابي هريرة رضي الله تعالى عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «‏‏‏‏اد الامانة إلى من ائتمنك ولا تخن من خانك» .‏‏‏‏ رواه ابو داود والترمذي وحسنه وصححه الحاكم واستنكره ابو حاتم الرازي.وعن أبي هريرة رضي الله تعالى عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «‏‏‏‏أد الأمانة إلى من ائتمنك ولا تخن من خانك» .‏‏‏‏ رواه أبو داود والترمذي وحسنه وصححه الحاكم واستنكره أبو حاتم الرازي.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس کسی نے تمہارے پاس امانت رکھی ہو تو اسے امانت واپس کر دو اور جس نے تیرے ساتھ خیانت کی تو اس کے ساتھ خیانت نہ کر۔ اسے ابوداؤد اور ترمذی نے روایت کیا ہے اور ترمذی نے اسے حسن قرار دیا ہے اور حاکم نے اسے صحیح کہا ہے اور ابوحاتم رازی نے اسے منکر سمجھا ہے۔
हज़रत अबु हुरैरा रज़ि अल्लाहु अन्ह से रिवायत है कि रसूल अल्लाह सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम ने फ़रमाया ! “जिस किसी ने तुम्हारे पास अमानत रखी हो तो उसे अमानत वापस कर दो और जिस ने तेरे साथ ख़यानत की तू उस के साथ ख़यानत न कर।”
इसे अबू दाऊद और त्रिमीज़ी ने रिवायत किया है और त्रिमीज़ी ने इसे हसन ठहराया है और हाकिम ने इसे सहीह कहा है और अबु हातिम राज़ी ने इसे मुन्कर समझा है।

تخریج الحدیث: «أخرجه أبواداود، البيوع، باب في الرجل يأخذ حقه من تحت يده، حديث:3535، الترمذي، البيوع، حديث:1264، والحاكم:2 /46 وصححه علي شرط مسلم، ووافقه الذهبي.* حميد الطويل عنعن، وانظر علل الحديث لابن أبي حاتم:1 /375، وللحديث شواهد.»

Narrated Abu Hurairah (RA): Allah's Messenger (ﷺ) said: "Give back what has been entrusted (to you) to him who has entrusted you, and do not violate the trust of him who violates your trust." [Reported by at-Tirmidhi and Abu Dawud; at-Tirmidhi graded it Hasan (good) and al-Hakim graded it Sahih (authentic). Abu Hatim ar-Razi considered it Munkar (rejected)].
USC-MSA web (English) Reference: 0


حكم دارالسلام: ضعيف

   جامع الترمذي1264عبد الرحمن بن صخرأد الأمانة إلى من ائتمنك ولا تخن من خانك
   سنن أبي داود3535عبد الرحمن بن صخرأد الأمانة إلى من ائتمنك ولا تخن من خانك
   بلوغ المرام752عبد الرحمن بن صخر أد الأمانة إلى من ائتمنك ولا تخن من خانك

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 752  
´ادھار لی ہوئی چیز کا بیان`
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس کسی نے تمہارے پاس امانت رکھی ہو تو اسے امانت واپس کر دو اور جس نے تیرے ساتھ خیانت کی تو اس کے ساتھ خیانت نہ کر۔ اسے ابوداؤد اور ترمذی نے روایت کیا ہے اور ترمذی نے اسے حسن قرار دیا ہے اور حاکم نے اسے صحیح کہا ہے اور ابوحاتم رازی نے اسے منکر سمجھا ہے۔ «بلوغ المرام/حدیث: 752»
تخریج:
«أخرجه أبواداود، البيوع، باب في الرجل يأخذ حقه من تحت يده، حديث:3535، الترمذي، البيوع، حديث:1264، والحاكم:2 /46 وصححه علي شرط مسلم، ووافقه الذهبي.* حميد الطويل عنعن، وانظر علل الحديث لابن أبي حاتم:1 /375، وللحديث شواهد.»
تشریح:
مذکورہ روایت سنداً ضعیف ہے‘ تاہم اس میں جو مسئلہ بیان ہوا ہے وہ دیگر دلائل کی روشنی میں درست ہے جیسا کہ اوپر بیان ہوا ہے۔
واللّٰہ أعلم۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 752   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1264  
´خرید و فروخت (بیع و شرائط) سے متعلق ایک اور باب۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو تمہارے پاس امانت رکھے اسے امانت لوٹاؤ ۱؎ اور جو تمہارے ساتھ خیانت کرے اس کے ساتھ (بھی) خیانت نہ کرو ۲؎۔ [سنن ترمذي/كتاب البيوع/حدیث: 1264]
اردو حاشہ:
وضاخت:


1؎:
یہ حکم واجب ہے اس لیے کہ ارشاد باری ہے:
﴿إِنَّ اللّهَ يَأْمُرُكُمْ أَن تُؤدُّواْ الأَمَانَاتِ إِلَى أَهْلِهَا﴾  (النساء: 58)

2؎:
یہ حکم استحبابی ہے اس لیے کہ ارشاباری ہے:
﴿وَجَزَاء سَيِّئَةٍ سَيِّئَةٌ مِّثْلُهَا﴾ (الشورى: 40) (برائی کی جزاء اسی کے مثل بُرائی ہے) نیز ارشاد ہے:
﴿وَإِنْ عَاقَبْتُمْ فَعَاقِبُواْ بِمِثْلِ مَا عُوقِبْتُم بِهِ﴾ (النحل: 126) یہ دونوں آیتیں اس بات پردلالت کررہی ہیں کہ اپنا حق وصول کرلینا چاہئے،
ابن حزم کا قول ہے کہ جس نے خیانت کی ہے اس کے مال پر قابوپانے کی صورت میں اپنا حق وصول لینا واجب ہے،
اور یہ خیانت میں شمارنہیں ہوگی بلکہ خیانت اس صورت میں ہوگی جب وہ اپنے حق سے زیادہ وصول کرے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1264   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3535  
´کیا کسی آدمی کا ماتحت اس کے مال سے اپنا حق لے سکتا ہے؟`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے تمہارے پاس امانت رکھی اسے امانت (جب وہ مانگے) لوٹا دو اور جس نے تمہارے ساتھ خیانت (دھوکے بازی) کی ہو تو تم اس کے ساتھ خیانت نہ کرو ۱؎۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الإجارة /حدیث: 3535]
فوائد ومسائل:
فائدہ: عام قسم کے معاملات میں اگرکوئی کسی پر زیادتی کرے۔
تو ادلے کا بدلہ لیا جا سکتا ہے۔
قرآن کریم نے (وَجَزَاءُ سَيِّئَةٍ سَيِّئَةٌ مِّثْلُه) (الشوریٰ:40) بُرائی کا بدلہ ویسی ہی بُرائی ہے۔
کے قاعدے سے اس کی اجازت دی ہے۔
مگر ایسے حقوق جن میں حدود لاگو ہوتی ہیں۔
ان کا فیصلہ کرنا حاکم کا کام ہے۔
اس طرح خیانت کا معاملہ بھی خاص ہے۔
اگر کسی نے ظلم سے حق مار لیا ہو۔
اور واپس کرنے سے انکاری ہو اور پھر اتفاق سے اس کی کوئی امانت یا عاریت مظلوم کے ہاتھ آجائے۔
تو کیا وہ اپنا حق رکھ کر واپس کرے۔
یا امانت پوری طرح واپس کردے۔
احادیث مندرجہ بالا خیانت کی اجازت نہں دیتیں۔
اور خیانت ہمیشہ دھوکے اور چوری سے ہوتی ہے۔
تو کسی مسلمان کو اس کی عام اجازت نہیں دی جا سکتی۔
البتہ اگر صراحت کردے کہ میں اپنا فلاں حق وصول کررہا ہوں تو جائز ہوگا۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3535   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.