الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
بلوغ المرام کل احادیث 1359 :حدیث نمبر
بلوغ المرام
خرید و فروخت کے مسائل
ख़रीदने और बेचने के नियम
11. باب العارية
11. ادھار لی ہوئی چیز کا بیان
११. “ उधार ली गई चीज़ के नियम ”
حدیث نمبر: 754
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب Hindi
وعن صفوان بن امية رضي الله عنه ان النبي صلى الله عليه وآله وسلم استعار منه دروعا يوم حنين فقال: اغصب يا محمد؟ قال: «‏‏‏‏بل عارية مضمونة» .‏‏‏‏ رواه ابو داود واحمد والنسائي وصححه الحاكم. واخرج له شاهدا ضعيفا عن ابن عباس رضي الله عنهما.وعن صفوان بن أمية رضي الله عنه أن النبي صلى الله عليه وآله وسلم استعار منه دروعا يوم حنين فقال: أغصب يا محمد؟ قال: «‏‏‏‏بل عارية مضمونة» .‏‏‏‏ رواه أبو داود وأحمد والنسائي وصححه الحاكم. وأخرج له شاهدا ضعيفا عن ابن عباس رضي الله عنهما.
سیدنا صفوان بن امیہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جنگ حنین کے موقع پر اس (صفوان) سے کچھ زرہیں عاریتاً لیں۔ اس نے کہا اے محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم )! کیا آپ زبردستی غصب کر رہے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہیں! بلکہ ضمانت کے ساتھ عاریتاً لے رہا ہوں۔ اسے ابوداؤد، نسائی نے روایت کیا ہے اور حاکم نے اسے صحیح کہا ہے اور ایک ضعیف روایت ابن عباس رضی اللہ عنہما کی بھی بطور شہادت ہے۔
हज़रत सफ़वान बिन उमईय्याह रज़ि अल्लाहु अन्ह से रिवायत है कि नबी करीम सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम ने जंग हुनैन के समय पर उस (सफ़वान) से कुछ ज़रहें उधार लीं। उस ने कहा ऐ मुहम्मद (सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम) ! किया आप ज़बरदस्ती छीन रहे हैं ? आप सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम ने फ़रमाया ! “नहीं ! बल्कि ज़मानत के साथ उधार ले रहा हूँ।”
इसे अबू दाऊद, निसाई ने रिवायत किया है और हाकिम ने इसे सहीह कहा है और एक ज़ईफ़ रिवायत इब्न अब्बास रज़ि अल्लाहु अन्हुमा की भी बतौर गवाही है।

تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود، البيوع، باب في تضمين العارية، حديث:3562، والحاكم:2 /47 وصححه، ووافقه الذهبي. وحديث ابن عباس أخرجه الحاكم وصححه علي شرط مسلم، ووافقه الذهبي وإسناده حسن، إسحاق بن عبدالواحد وثقه الجمهور فحديثه لا ينزل عن درجة الحسن.[وفيه قال صفوان: يا رسول الله]»

Narrated Safwan bin Umaiya (RA): At the battle of Hunain, the Prophet (ﷺ) borrowed coats of mail from him and he asked, "Are you taking them by force, O Muhammad (ﷺ)?" He replied, "No, it is a loan with a guarantee of their reutrn." [Reported by Abu Dawud and an-Nasa'i; al-Hakim graded it Sahih (authentic)]. He also reported for this Hadith a Shahid (supporting narration) which is weak, from Ibn 'Abbas.
USC-MSA web (English) Reference: 0


حكم دارالسلام: ضعيف

   سنن أبي داود3562صفوان بن أميةعارية مضمونة
   بلوغ المرام754صفوان بن أمية بل عارية مضمونة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 754  
´ادھار لی ہوئی چیز کا بیان`
سیدنا صفوان بن امیہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جنگ حنین کے موقع پر اس (صفوان) سے کچھ زرہیں عاریتاً لیں۔ اس نے کہا اے محمد (صلی اللہ علیہ وسلم)! کیا آپ زبردستی غصب کر رہے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہیں! بلکہ ضمانت کے ساتھ عاریتاً لے رہا ہوں۔ اسے ابوداؤد، نسائی نے روایت کیا ہے اور حاکم نے اسے صحیح کہا ہے اور ایک ضعیف روایت ابن عباس رضی اللہ عنہما کی بھی بطور شہادت ہے۔ «بلوغ المرام/حدیث: 754»
تخریج:
«أخرجه أبوداود، البيوع، باب في تضمين العارية، حديث:3562، والحاكم:2 /47 وصححه، ووافقه الذهبي. وحديث ابن عباس أخرجه الحاكم وصححه علي شرط مسلم، ووافقه الذهبي وإسناده حسن، إسحاق بن عبدالواحد وثقه الجمهور فحديثه لا ينزل عن درجة الحسن. «وفيه قال صفوان: يا رسول الله» ‏‏‏‏»
تشریح:
1. مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے جبکہ دیگر محققین نے اسے صحیح قرار دیا ہے اور اس پر سیرحاصل بحث کی ہے جس سے تصحیح حدیث والی رائے ہی اقرب الی الصواب معلوم ہوتی ہے۔
بنابریں مذکورہ روایت سنداً ضعیف ہونے کے باوجود دیگر شواہد اور متابعات کی بنا پر قابل عمل ہے۔
مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: (الموسوعۃ الحدیثیۃ مسند الإمام أحمد:۲۴ /۱۳- ۱۵‘ والصحیحۃ للألباني‘ رقم:۶۳۲) 2. نبی ٔاکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب حضرت صفوان رضی اللہ عنہ سے جنگ حنین کے موقع پر زرہیں عاریتاً لی تھیں اس وقت وہ غیر مسلم تھے‘ لہٰذا اس حدیث سے معلوم ہوا کہ غیر مسلم سے بھی عاریتاً کوئی چیز لینی جائز ہے۔
3. ضمانت پر مستعار لی ہوئی چیز کو واپس کرنا بھی ضروری ہے۔
اگر کسی وجہ سے ضائع ہو جائے تو اس کی قیمت ادا کرنی ہوگی۔
4. عاریتاً چیز لینے والا اگر عمداً اسے تلف و ضائع کر دے تو اس صورت میں سب کے نزدیک اس کی قیمت ادا کرنی پڑے گی۔
راویٔ حدیث:
«حضرت صفوان بن امیہ رضی اللہ عنہ» ‏‏‏‏ اس سے صفوان بن اُمَیّہ بن خلف بن وھب قرشي جمحي مراد ہیں جو مکہ کے باشندے تھے۔
مؤلفۃ القلوب صحابہ میں سے تھے اور اشراف قریش میں ان کا شمار ہوتا تھا۔
فتح مکہ کے روز فرار ہوگئے تھے۔
ان کے لیے امان طلب کی گئی تو واپس لوٹ آئے اور بعد میں حنین میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ شریک ہوئے لیکن اس وقت یہ حالت کفر میں تھے۔
بعد میں دائرہ اسلام میں داخل ہوئے اور بہترین اسلام کا ثبوت دیا۔
جن دنوں حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کو بلوائیوں نے شہید کیا انھیں ایام میں یہ فوت ہوئے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 754   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.