الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
بلوغ المرام کل احادیث 1359 :حدیث نمبر
بلوغ المرام
خرید و فروخت کے مسائل
ख़रीदने और बेचने के नियम
12. باب الغصب
12. غصب کا بیان
१२. ग़स्ब “ नाजाइज़ तरीक़े से ली गई चीज़ें ”
حدیث نمبر: 756
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب Hindi
وعن انس رضي الله عنه: ان النبي صلى الله عليه وآله وسلم كان عند بعض نسائه فارسلت إحدى امهات المؤمنين مع خادم لها بقصعة فيها طعام فضربت بيدها فكسرت القصعة فضمها وجعل فيها الطعام وقال: «كلوا» ودفع القصعة الصحيحة للرسول وحبس المكسورة. رواه البخاري والترمذي وسمى الضاربة عائشة وزاد: فقال النبي صلى الله عليه وآله وسلم: «‏‏‏‏طعام بطعام وإناء بإناء» .‏‏‏‏ وصححه.وعن أنس رضي الله عنه: أن النبي صلى الله عليه وآله وسلم كان عند بعض نسائه فأرسلت إحدى أمهات المؤمنين مع خادم لها بقصعة فيها طعام فضربت بيدها فكسرت القصعة فضمها وجعل فيها الطعام وقال: «كلوا» ودفع القصعة الصحيحة للرسول وحبس المكسورة. رواه البخاري والترمذي وسمى الضاربة عائشة وزاد: فقال النبي صلى الله عليه وآله وسلم: «‏‏‏‏طعام بطعام وإناء بإناء» .‏‏‏‏ وصححه.
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی ازواج مطہرات میں سے کسی کے ہاں تشریف فرما تھے۔ کسی دوسری ام المؤمنین رضی اللہ عنہا نے اپنے خادم کے ذریعہ ایک پیالہ بھیجا جس میں کچھ کھانا تھا تو اس بیوی نے اپنا ہاتھ مارا کہ وہ پیالہ ٹوٹ گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پیالہ کو جوڑ کر اس میں کھانا ڈال دیا اور فرمایا کہ کھاؤ اور لانے والے کے ہاتھ سالم پیالہ بھیج دیا اور ٹوٹا ہوا اپنے پاس رکھ لیا۔ (بخاری و ترمذی) ہاتھ مار کر پیالہ توڑنے والی کا نام عائشہ رضی اللہ عنہا لیا گیا ہے۔ اور ترمذی نے اتنا اضافہ کیا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کھانے کے بدلہ میں کھانا اور برتن کے بدلہ میں برتن اور ترمذی نے اسے صحیح کہا ہے۔
हज़रत अनस रज़ि अल्लाहु अन्ह से रिवायत है कि नबी करीम सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम अपनी पवित्र पत्नियों में से किसी के हाँ बैठे हुए थे। किसी दूसरी उम्मुल मोमिनीन रज़ि अल्लाहु अन्हा ने अपने सेवक के द्वारा एक प्याला भेजा जिस में कुछ खाना था तो उस बीवी ने अपना हाथ मारा कि वह प्याला टूट गया। आप सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम ने उस प्याला को जोड़ कर उस में खाना डाल दिया और कहा कि “खाओ और लाने वाले के हाथ साबुत प्याला भेज दिया और टूटा हुआ अपने पास रख लिया।” (बुख़ारी और त्रिमीज़ी)
हाथ मार कर प्याला तोड़ने वाली का नाम आयशा रज़ि अल्लाहु अन्हा लिया गया है। और त्रिमीज़ी ने इतना बढ़ाया है कि नबी करीम सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम ने कहा “खाने के बदले में खाना और बर्तन के बदले में बर्तन” और त्रिमीज़ी ने इसे सहीह कहा है।

تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، المظالم، باب إذا كسر قصعة أو شيئًا لغيره، حديث:2481، والترمذي، الأحكام، حديث:1359.»

Narrated Anas (RA): The Prophet (ﷺ) was with one of his wives when one of the Mothers of the Believers (another of his wives) sent a bowl containing food with a servant of hers. Then, she (in whose house he was) struck it with her hand and the bowl was broken. He collected the pieces of the bowl and began to collect the follow in it and said, "You eat," and gave an unbroken bowl to the messenger (servant) and kept the broken one. [Reported by al-Bukhari]. at-Tirmidhi named the one who broke it as 'Aishah (RA) and added: The Prophet (ﷺ) then said, "Food for food, and a vessel for a vessel." [at-Tirmidhi graded it Sahih (authentic)].
USC-MSA web (English) Reference: 0


حكم دارالسلام: صحيح

   صحيح البخاري2481أنس بن مالككلوا وحبس الرسول والقصعة حتى فرغوا فدفع القصعة الصحيحة وحبس المكسورة
   صحيح البخاري5225أنس بن مالكغارت أمكم ثم حبس الخادم حتى أتي بصحفة من عند التي هو في بيتها فدفع الصحفة الصحيحة إلى التي كسرت صحفتها وأمسك المكسورة في بيت التي كسرت
   سنن أبي داود3567أنس بن مالكغارت أمكم
   سنن النسائى الصغرى3407أنس بن مالكغارت أمكم كلوا فأكلوا فأمسك حتى جاءت بقصعتها التي في بيتها فدفع القصعة الصحيحة إلى الرسول وترك المكسورة في بيت التي كسرتها
   سنن ابن ماجه2334أنس بن مالكغارت أمكم كلوا فأكلوا حتى جاءت بقصعتها التي في بيتها فدفع القصعة الصحيحة إلى الرسول وترك المكسورة في بيت التي كسرتها
   المعجم الصغير للطبراني634أنس بن مالككلوا باسم الله غارت أمكم ثم أعطى صحفتها أم سلمة وقال طعام مكان طعام وإناء مكان إناء
   بلوغ المرام756أنس بن مالككلوا ودفع القصعة الصحيحة للرسول وحبس المكسورة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2334  
´اگر کسی نے کوئی چیز توڑ دی تو اس کے حکم کا بیان۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم امہات المؤمنین رضی اللہ عنہن میں سے ایک کے پاس تھے، آپ کی کسی دوسری بیوی نے ایک کھانے کا پیالہ بھیجا، پہلی بیوی نے (غصہ سے کھانا لانے والے) کے ہاتھ پر مارا، اور پیالہ گر کر ٹوٹ گیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں ٹکڑوں کو اٹھا کر ایک کو دوسرے سے جوڑا اور اس میں کھانا اکٹھا کرنے لگے اور فرماتے جاتے تھے: تمہاری ماں کو غیرت آ گئی ہے (کہ میرے گھر اس نے کھانا کیوں بھیجا)، تم کھانا کھاؤ، لوگوں نے کھایا، پھر جن کے گھر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم تھے اپنا پیالہ لائی۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب الأحكام/حدیث: 2334]
اردو حاشہ:
فوائد ومسائل:

(1)
ہمسایوں کا ایک دوسرے کے ہاں کھانا وغیرہ بھیجنا ایک اچھی عادت ہے خاص طور پر جب کوئی نئی اور عمدہ ڈش تیار کی جائے تو کچھ نہ کچھ ہمسایوں کے ہاں بھیج دینا چاہیے۔

(2)
سو کنوں کی باہمی رقابت ایک فطری اور معروف چیز ہے لہٰذا خاوند کو چاہیے کہ اسے برداشت کرے کیونکہ اسے مکمل طور پر ختم کرنا ممکن نہیں۔

(3)
  اگر کوئی ایسی چیز کسی کے ہاتھ سے ضائع ہو جائے جس کا متبادل دستیاب ہوتو ضائع ہونیوالی چیز کےبدلے میں ویسی ہی چیز مالک کو دی جائے۔

(4)
بیویوں میں انصاف کا تعلق صرف جیب خرچ یا شب باشی کے معاملات سے نہیں بلکہ روز مرہ کے معاملات میں بھی سب کے ساتھ انصاف کا یکساں سلوک کرنا ضروری ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2334   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3567  
´جو شخص دوسرے کی چیز ضائع اور برباد کر دے تو ویسی ہی چیز تاوان میں دے۔`
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی کسی بیوی کے پاس تھے، امہات المؤمنین میں سے ایک نے اپنے خادم کے ہاتھ آپ کے پاس ایک پیالے میں کھانا رکھ کر بھیجا، تو اس بیوی نے (جس کے گھر میں آپ تھے) ہاتھ مار کر پیالہ توڑ دیا (وہ دو ٹکڑے ہو گیا)، ابن مثنیٰ کہتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں ٹکڑوں کو اٹھا لیا اور ایک کو دوسرے سے ملا کر پیالے کی شکل دے لی، اور اس میں کھانا اٹھا کر رکھنے لگے اور فرمانے لگے: تمہاری ماں کو غیرت آ گئی ابن مثنیٰ نے اضافہ کیا ہے (کہ آپ نے فرمایا: کھاؤ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الإجارة /حدیث: 3567]
فوائد ومسائل:

کسی دوسرے کوکوئی چیز ضائع کر دینے کی صورت میں اس کاعوض یا بدل دینا لازم ہے۔


کھانا گر جائے تو صاف ستھرا کھانا اٹھا کر کھا لینا چاہیے۔


کسی عزیز کی ساتھی یا تلخی وغیرہ کا سبب بیان کردیا جائے۔
یا عمدہ تاویل کردی جائے تو اس کی شدت میں کمی آجاتی ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3567   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.