الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
بلوغ المرام کل احادیث 1359 :حدیث نمبر
بلوغ المرام
خرید و فروخت کے مسائل
ख़रीदने और बेचने के नियम
12. باب الغصب
12. غصب کا بیان
१२. ग़स्ब “ नाजाइज़ तरीक़े से ली गई चीज़ें ”
حدیث نمبر: 758
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب Hindi
وعن عروة بن الزبير رضي الله عنهما قال: قال رجل من اصحاب رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: إن رجلين اختصما إلى رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم في ارض غرس احدهما فيها نخلا والارض للآخر فقضى رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم بالارض لصاحبها وامر صاحب النخل ان يخرج نخله وقال: «‏‏‏‏ليس لعرق ظالم حق» .‏‏‏‏ رواه ابو داود وإسناده حسن. وآخره عند اصحاب السنن من رواية عروة عن سعيد بن زيد واختلف في وصله وإرساله وفي تعيين صحابيه.وعن عروة بن الزبير رضي الله عنهما قال: قال رجل من أصحاب رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: إن رجلين اختصما إلى رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم في أرض غرس أحدهما فيها نخلا والأرض للآخر فقضى رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم بالأرض لصاحبها وأمر صاحب النخل أن يخرج نخله وقال: «‏‏‏‏ليس لعرق ظالم حق» .‏‏‏‏ رواه أبو داود وإسناده حسن. وآخره عند أصحاب السنن من رواية عروة عن سعيد بن زيد واختلف في وصله وإرساله وفي تعيين صحابيه.
سیدنا عروہ بن زبیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک صحابی رسول نے بتایا کہ دو آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک زمین کا جھگڑا لے کر آئے۔ زمین ایک کی تھی اور کھجور کے درخت دوسرے نے لگا دیئے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فیصلہ فرمایا کہ زمین مالک کی ہے اور کھجور کے درخت لگانے والا اپنے درخت اکھاڑ لے اور فرمایا ظالم کی رگ کا کوئی حق نہیں۔ اسے ابوداؤد نے روایت کیا ہے۔ اس کی سند حسن ہے۔ اس حدیث کا آخری جزء «أصحاب السنن» نے «عروة عن سعيد بن زيد» کے حوالہ سے روایت کیا ہے۔ اس روایت کے مرسل اور موصول ہونے اور اس کے صحابی کے تعین میں اختلاف ہے۔
हज़रत उरवह बिन ज़ुबैर रज़ि अल्लाहु अन्ह से रिवायत है कि रसूल अल्लाह सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम के एक सहाबी ने बताया कि दो आदमी नबी करीम सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम के पास एक ज़मीन का झगड़ा ले कर आए। ज़मीन एक की थी और खजूर के पेड़ दूसरे ने लगा दिए थे तो आप सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम ने फ़ैसला किया “ज़मीन मालिक की है और खजूर के पेड़ लगाने वाला अपने पेड़ उखाड़ ले” और फ़रमाया “अत्याचारी की रग का कोई अधिकार नहीं।”
इसे अबू दाऊद ने रिवायत किया है। इस की सनद हसन है। इस हदीस का अंतिम भाग « असहाब अस-सुनन » ने « उरवह अन सईद बिन ज़ैद » के हवाले से रिवायत किया है। इस रिवायत के मुरसल और मोसूल होने और इस के सहाबी के बारे में मतभेद है।

تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود، الخراج، باب في إحياء الموات، حديث:3074، أبوإسحاق عنعن، ورواية عروة عن سعيد بن زيد: أخرجه الترمذي، الأحكام، حديث:1378، وأبوداود، الخراج، حديث:3073، والنسائي في الكبرٰي:3 /405، حديث:5761، وأصله متفق عليه [البخاري، بدء الخلق، حديث:3198، ومسلم، المساقاة، حديث:1610 /139، 140].»

Narrated 'Urwa bin az-Zubair (RA): A man among the Companions of Allah's Messenger (ﷺ) said: "Two men brought a dispute before Allah's Messenger (ﷺ) concerning a land in which one of them had planted palm trees and the land belonged to the other. So, Allah's Messenger (ﷺ) ruled that the land belongs to its owner, and commanded the owner of the palm trees to uproot his palm trees. He said, "The labor of an unjust person has no right." [Reported by Abu Dawud and its chain of narrators is Hasan (good). The last (quoted) part of the aforesaid Hadith is found in the books of the collections of as-Sunan, from 'Urwa's narration on the authority of Sa'id bin Zaid. However, there is disagreement regarding whether it is Mawsul (an unbroken chain) or Mursal (missing link after the Tabi'i) as well as the determination of the name of the Companion who heard it from the Prophet (ﷺ).
USC-MSA web (English) Reference: 0


حكم دارالسلام: ضعيف


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 758  
´غصب کا بیان`
سیدنا عروہ بن زبیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک صحابی رسول نے بتایا کہ دو آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک زمین کا جھگڑا لے کر آئے۔ زمین ایک کی تھی اور کھجور کے درخت دوسرے نے لگا دیئے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فیصلہ فرمایا کہ زمین مالک کی ہے اور کھجور کے درخت لگانے والا اپنے درخت اکھاڑ لے اور فرمایا ظالم کی رگ کا کوئی حق نہیں۔ اسے ابوداؤد نے روایت کیا ہے۔ اس کی سند حسن ہے۔ اس حدیث کا آخری جزء «أصحاب السنن» نے «عروة عن سعيد بن زيد» کے حوالہ سے روایت کیا ہے۔ اس روایت کے مرسل اور موصول ہونے اور اس کے صحابی کے تعین میں اختلاف ہے۔ «بلوغ المرام/حدیث: 758»
تخریج:
«أخرجه أبوداود، الخراج، باب في إحياء الموات، حديث:3074، أبوإسحاق عنعن، ورواية عروة عن سعيد بن زيد: أخرجه الترمذي، الأحكام، حديث:1378، وأبوداود، الخراج، حديث:3073، والنسائي في الكبرٰي:3 /405، حديث:5761، وأصله متفق عليه «البخاري، بدء الخلق، حديث:3198، ومسلم، المساقاة، حديث:1610 /139، 140»
تشریح:
مذکورہ روایت دو حصوں پر مشتمل ہے پہلے حصے کی بابت ہمارے فاضل محقق نے کہا ہے کہ یہ سنداً ضعیف ہے جبکہ دیگر محققین نے اسے حسن قرار دیا ہے جیسا کہ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے روایت بیان کرنے کے بعد کہا ہے کہ اس کی سند حسن ہے‘ نیز شیخ البانی رحمہ اللہ نے بھی إرواء الغلیل:(۵ /۳۵۵) میں اسے حسن قرار دیا ہے۔
روایت کا دوسرا ٹکڑا جو عروہ عن سعید بن زید سے ہے اس کی بابت فاضل محقق لکھتے ہیں کہ اس کی اصل بخاری میں ہے۔
بنابریں مذکورہ روایت کا پہلا ٹکڑا سنداً ضعیف ہونے کے باوجود قابل عمل اور قابل حجت ہے۔
واللّٰہ أعلم۔
راویٔ حدیث:
«حضرت عروہ بن زبیر» ان کی کنیت ابوعبداللہ ہے۔
سلسلۂ نسب یوں ہے: عروہ بن زبیر بن عوام بن خویلد اسدی مدنی۔
کبار تابعین میں ان کا شمار ہے۔
مدینہ منورہ کے سات فقہاء میں سے ایک ہیں۔
ثقہ اور مشہور فقیہ ہیں۔
حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی خلافت کے آغاز میں پیدا ہوئے اور ایک قول کے مطابق ۲۳ ہجری میں پیدا ہوئے۔
اور صحیح روایت کے مطابق ۹۴ ہجری میں وفات پائی۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 758   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.