الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
ابواب: نماز شروع کرنے کے احکام ومسائل
Prayer (Tafarah Abwab Estaftah Assalah)
123. باب مَا يُسْتَفْتَحُ بِهِ الصَّلاَةُ مِنَ الدُّعَاءِ
123. باب: نماز کے شروع میں کون سی دعا پڑھی جائے؟
Chapter: The Supplication With Which The Prayer Should Be Started.
حدیث نمبر: 763
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، اخبرنا حماد، عن قتادة، وثابت، وحميد، عن انس بن مالك،" ان رجلا جاء إلى الصلاة وقد حفزه النفس، فقال الله اكبر الحمد لله حمدا كثيرا طيبا مباركا فيه، فلما قضى رسول الله صلى الله عليه وسلم صلاته، قال: ايكم المتكلم بالكلمات فإنه لم يقل باسا، فقال الرجل: انا يا رسول الله، جئت وقد حفزني النفس فقلتها، فقال: لقد رايت اثني عشر ملكا يبتدرونها ايهم يرفعها"، وزاد حميد فيه: وإذا جاء احدكم فليمش نحو ما كان يمشي فليصل ما ادركه وليقض ما سبقه.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، أَخْبَرَنَا حَمَّادٌ، عَنْ قَتَادَةَ، وَثَابِتٍ، وَحُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ،" أَنَّ رَجُلًا جَاءَ إِلَى الصَّلَاةِ وَقَدْ حَفَزَهُ النَّفَسُ، فَقَالَ اللَّهُ أَكْبَرُ الْحَمْدُ لِلَّهِ حَمْدًا كَثِيرًا طَيِّبًا مُبَارَكًا فِيهِ، فَلَمَّا قَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاتَهُ، قَالَ: أَيُّكُمُ الْمُتَكَلِّمُ بِالْكَلِمَاتِ فَإِنَّهُ لَمْ يَقُلْ بَأْسًا، فَقَالَ الرَّجُلُ: أَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ، جِئْتُ وَقَدْ حَفَزَنِيَ النَّفَسُ فَقُلْتُهَا، فَقَالَ: لَقَدْ رَأَيْتُ اثْنَيْ عَشَرَ مَلَكًا يَبْتَدِرُونَهَا أَيُّهُمْ يَرْفَعُهَا"، وَزَادَ حُمَيْدٌ فِيهِ: وَإِذَا جَاءَ أَحَدُكُمْ فَلْيَمْشِ نَحْوَ مَا كَانَ يَمْشِي فَلْيُصَلِّ مَا أَدْرَكَهُ وَلْيَقْضِ مَا سَبَقَهُ.
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نماز کے لیے آیا، اس کی سانس پھول رہی تھی، تو اس نے یہ دعا پڑھی: «الله أكبر الحمد لله حمدا كثيرا طيبا مباركا فيه» اللہ سب سے بڑا ہے، تمام تعریفیں اسی کو سزاوار ہیں، اور ہم خوب خوب اس کی پاکیزہ و بابرکت تعریفیں بیان کرتے ہیں جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز مکمل کر لی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کس نے یہ کلمات کہے ہیں؟ اس نے کوئی قابل حرج بات نہیں کہی، تب اس شخص نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں نے (کہا ہے)، جب میں جماعت میں حاضر ہوا تو میرے سانس پھول گئے تھے، اس حالت میں میں نے یہ کلمات کہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے دیکھا کہ بارہ فرشتے سبھی جلدی کر رہے تھے کہ ان کلمات کو کون پہلے اٹھا لے جائے۔ حمید نے اپنی روایت میں اتنا اضافہ کیا ہے: جب تم میں سے کوئی آئے تو (اطمینان و سکون سے) اس طرح چل کر آئے جیسے وہ عام چال چلتا ہے پھر جتنی رکعتیں ملیں انہیں پڑھ لے اور جو چھوٹ جائیں انہیں پورا کر لے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/المساجد 27 (600)، سنن النسائی/الافتتاح 19 (902)، (تحفة الأشراف: 313، 1157)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/167، 168، 188، 252) (صحیح)» ‏‏‏‏

Anas bin Malik said: A man came panting to join the row of worshippers, and said: Allah is most great; praise be to Allah, much praise, good and blessed. When the Messenger of Allah ﷺ finished his prayer, he asked: Which of you is the one who spoke the words? He said nothing wrong. Then the man said: I (said), Messenger of Allah ﷺ; I came and had difficulty in breathing, so I said them. He said: I saw twelve angels racing against one another to be the one to take them to Allah. The narrator Humaid added: When any of you comes for praying, he should walk as usual (i. e. he should not hasten and run quickly); then he should pray as much as he finds it (along with the imam), and should offer the part of the prayer himself (when the prayer is finished) which the Imam had offered before him.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 762


قال الشيخ الألباني: صحيح م دون الزيادة

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (600)

   سنن النسائى الصغرى902أنس بن مالكلقد رأيت اثني عشر ملكا يبتدرونها أيهم يرفعها
   صحيح مسلم1357أنس بن مالكلقد رأيت اثني عشر ملكا يبتدرونها أيهم يرفعها
   سنن أبي داود763أنس بن مالكلقد رأيت اثني عشر ملكا يبتدرونها أيهم يرفعها

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 763  
´نماز کے شروع میں کون سی دعا پڑھی جائے؟`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نماز کے لیے آیا، اس کی سانس پھول رہی تھی، تو اس نے یہ دعا پڑھی: «الله أكبر الحمد لله حمدا كثيرا طيبا مباركا فيه» اللہ سب سے بڑا ہے، تمام تعریفیں اسی کو سزاوار ہیں، اور ہم خوب خوب اس کی پاکیزہ و بابرکت تعریفیں بیان کرتے ہیں جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز مکمل کر لی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کس نے یہ کلمات کہے ہیں؟ اس نے کوئی قابل حرج بات نہیں کہی، تب اس شخص نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں نے (کہا ہے)، جب میں جماعت میں حاضر ہوا تو میرے سانس پھول گئے تھے، اس حالت میں میں نے یہ کلمات کہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے دیکھا کہ بارہ فرشتے سبھی جلدی کر رہے تھے کہ ان کلمات کو کون پہلے اٹھا لے جائے۔‏‏‏‏ حمید نے اپنی روایت میں اتنا اضافہ کیا ہے: جب تم میں سے کوئی آئے تو (اطمینان و سکون سے) اس طرح چل کر آئے جیسے وہ عام چال چلتا ہے پھر جتنی رکعتیں ملیں انہیں پڑھ لے اور جو چھوٹ جائیں انہیں پورا کر لے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 763]
763۔ اردو حاشیہ:
➊ یہ کلمات طیبات ازحد مبارک ہیں اور انہیں بطور ثنا پڑھنا مستحب ہے۔
➋ ظاہر ہے کہ اس صحابی نے یہ کلمات اونچی آواز سے کہے تھے مگر ہمارے لیے انہیں اونچی آواز سے پڑھنا سنت نہیں ہو گا ورنہ دوسرے نمازیوں کے لیے تشویش ہو گی۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 763   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 902  
´تکبیر تحریمہ کے بعد کی ایک اور دعا کا بیان۔`
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں نماز پڑھا رہے تھے کہ اتنے میں ایک شخص آیا، اور مسجد میں داخل ہوا اس کی سانس پھول گئی تھی، تو اس نے «اللہ أكبر الحمد لله حمدا كثيرا طيبا مباركا فيه» اللہ بہت بڑا ہے، اللہ کے لیے بہت زیادہ تعریفیں ہیں ایسی تعریف جو پاکیزہ بابرکت ہو کہا، تو جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی نماز پوری کر لی تو پوچھا: یہ کلمے کس نے کہے تھے؟ لوگ خاموش رہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس نے کوئی قابل حرج بات نہیں کہی، تو اس شخص نے کہا: میں نے اے اللہ کے رسول! میں آیا اور میری سانس پھول رہی تھی تو میں نے یہ کلمات کہے، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے بارہ فرشتوں کو دیکھا سب جھپٹ رہے تھے کہ اسے کون اوپر لے جائے۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب الافتتاح/حدیث: 902]
902 ۔ اردو حاشیہ:
➊ سانس کا پھولنا دلیل ہے کہ وہ صحابی رضی اللہ عنہ نماز کی طرف کافی تیز تیز آئے تھے۔ گویا بھاگنے سے کم کم تیزی جائز ہے، البتہ سنجیدگی اور وقار قائم رہے۔
➋ سانس پھولنے کی وجہ سے وہ اپنی آواز پر ق ابونہ رکھ سکے، اس لیے آواز اونچی ہو گئی جو دوسروں کو سنائی دی۔
➌ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے ساتھ باہمی تعلق انتہائی مشفقانہ تھا اور آپ ہر اچھے موقع پر اپنے صحابہ کی دلجوئی کرتے تھے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 902   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.