الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: روزوں کے احکام و مسائل
The Book on Fasting
59. باب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ الصَّوْمِ فِي أَيَّامِ التَّشْرِيقِ
59. باب: ایام تشریق میں روزہ رکھنے کی حرمت کا بیان۔
Chapter: What Has Been Related About It Being Disliked To Fast The Days Of Tashriq
حدیث نمبر: 773
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا هناد، حدثنا وكيع، عن موسى بن علي، عن ابيه، عن عقبة بن عامر، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " يوم عرفة ويوم النحر وايام التشريق عيدنا اهل الإسلام، وهي ايام اكل وشرب ". قال: وفي الباب عن علي، وسعد، وابي هريرة، وجابر، ونبيشة، وبشر بن سحيم، وعبد الله بن حذافة، وانس، وحمزة بن عمرو الاسلمي، وكعب بن مالك، وعائشة، وعمرو بن العاص، وعبد الله بن عمرو. قال ابو عيسى: وحديث عقبة بن عامر حديث حسن صحيح، والعمل على هذا عند اهل العلم يكرهون الصيام ايام التشريق، إلا ان قوما من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم وغيرهم رخصوا للمتمتع إذا لم يجد هديا ولم يصم في العشر ان يصوم ايام التشريق، وبه يقول مالك بن انس، والشافعي، واحمد، وإسحاق. قال ابو عيسى: واهل العراق يقولون: موسى بن علي بن رباح، واهل مصر يقولون: موسى بن علي، وقال: سمعت قتيبة، يقول: سمعت الليث بن سعد، يقول: قال موسى بن علي: لا اجعل احدا في حل صغر اسم ابي.(مرفوع) حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ مُوسَى بْنِ عَلِيٍّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يَوْمُ عَرَفَةَ وَيَوْمُ النَّحْرِ وَأَيَّامُ التَّشْرِيقِ عِيدُنَا أَهْلَ الْإِسْلَامِ، وَهِيَ أَيَّامُ أَكْلٍ وَشُرْبٍ ". قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ عَلِيٍّ، وَسَعْدٍ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ، وَجَابِرٍ، وَنُبَيْشَةَ، وَبِشْرِ بْنِ سُحَيْمٍ، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ حُذَافَةَ، وَأَنَسٍ، وَحَمْزَةَ بْنِ عَمْرٍو الْأَسْلَمِيِّ، وَكَعْبِ بْنِ مَالِكٍ، وَعَائِشَةَ، وَعَمْرِو بْنِ الْعَاصِ، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَحَدِيثُ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ يَكْرَهُونَ الصِّيَامَ أَيَّامَ التَّشْرِيقِ، إِلَّا أَنَّ قَوْمًا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ رَخَّصُوا لِلْمُتَمَتِّعِ إِذَا لَمْ يَجِدْ هَدْيًا وَلَمْ يَصُمْ فِي الْعَشْرِ أَنْ يَصُومَ أَيَّامَ التَّشْرِيقِ، وَبِهِ يَقُولُ مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، وَالشَّافِعِيُّ، وَأَحْمَدُ، وَإِسْحَاق. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَأَهْلُ الْعِرَاقِ يَقُولُونَ: مُوسَى بْنُ عَلِيِّ بْنِ رَبَاحٍ، وَأَهْلُ مِصْرَ يَقُولُونَ: مُوسَى بْنُ عُلِيٍّ، وقَالَ: سَمِعْت قُتَيْبَةَ، يَقُولُ: سَمِعْتُ اللَّيْثَ بْنَ سَعْدٍ، يَقُولُ: قَالَ مُوسَى بْنُ عَلِيٍّ: لَا أَجْعَلُ أَحَدًا فِي حِلٍّ صَغَّرَ اسْمَ أَبِي.
عقبہ بن عامر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یوم عرفہ ۱؎، یوم نحر ۲؎ اور ایام تشریق ۳؎ ہماری یعنی اہل اسلام کی عید کے دن ہیں، اور یہ کھانے پینے کے دن ہیں۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- عقبہ بن عامر رضی الله عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں علی، سعد، ابوہریرہ، جابر، نبیشہ، بشر بن سحیم، عبداللہ بن حذافہ، انس، حمزہ بن عمرو اسلمی، کعب بن مالک، عائشہ، عمرو بن العاص اور عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،
۳- اہل علم کا اسی پر عمل ہے۔ یہ لوگ ایام تشریق میں روزہ رکھنے کو حرام قرار دیتے ہیں۔ البتہ صحابہ کرام وغیرہم کی ایک جماعت نے حج تمتع کرنے والے کو اس کی رخصت دی ہے جب وہ ہدی نہ پائے اور اس نے ذی الحجہ کے ابتدائی دس دن میں روزہ نہ رکھے ہوں کہ وہ ایام تشریق میں روزہ رکھے۔ مالک بن انس، شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ بھی اسی کے قائل ہیں۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الصیام 49 (2419)، سنن النسائی/المناسک 195 (3007)، (تحفة الأشراف: 9941)، سنن الدارمی/الصوم 47 (1805) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎ یوم عرفہ سے مراد وہ دن ہے جس میں حاجی میدان عرفات میں ہوتے ہیں یعنی نویں ذی الحجہ مطابق رؤیت مکہ مکرمہ۔
۲؎ قربانی کا دن یعنی دسویں ذی الحجہ۔
۳؎ ایام تشریق سے مراد گیارہویں، بارہویں اور تیرہویں ذی الحجہ ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، صحيح أبي داود (2090)، الإرواء (4 / 130)

   جامع الترمذي773عقبة بن عامريوم عرفة ويوم النحر أيام التشريق عيدنا أهل الإسلام وهي أيام أكل وشرب
   سنن أبي داود2419عقبة بن عامريوم عرفة ويوم النحر أيام التشريق عيدنا أهل الإسلام وهي أيام أكل وشرب
   سنن النسائى الصغرى3007عقبة بن عامريوم عرفة ويوم النحر أيام التشريق عيدنا أهل الإسلام وهي أيام أكل وشرب

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 773  
´ایام تشریق میں روزہ رکھنے کی حرمت کا بیان۔`
عقبہ بن عامر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یوم عرفہ ۱؎، یوم نحر ۲؎ اور ایام تشریق ۳؎ ہماری یعنی اہل اسلام کی عید کے دن ہیں، اور یہ کھانے پینے کے دن ہیں۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الصيام/حدیث: 773]
اردو حاشہ:
1؎:
یوم عرفہ سے مراد وہ دن ہے جس میں حاجی میدان عرفات میں ہوتے ہیں یعنی نویں ذی الحجہ بمطابق رؤیت مکہ مکرمہ۔

2؎:
قربانی کا دن یعنی دسویں ذی الحجہ۔

3؎:
ایام تشریق سے مراد گیارہویں،
بارہویں اور تیرہویں ذی الحجہ ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 773   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2419  
´ایام تشریق (ذی الحجہ) کے روزے کا بیان۔`
عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یوم عرفہ یوم النحر اور ایام تشریق ہم اہل اسلام کی عید ہے، اور یہ کھانے پینے کے دن ہیں۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الصيام /حدیث: 2419]
فوائد ومسائل:
ایام تشریق اصلا، عید ہی کے ایام ہیں۔
ان میں عام نفلی روزہ رکھنا جائز نہیں۔
البتہ حج تمتع والا اگر قربانی کی استطاعت نہ رکھتا ہو تو اس پر دس روزے لازم آتے ہیں۔
تین دن ایام حج میں اور سات گھر واپس آ کر۔
چنانچہ اس کو رخصت ہے کہ ایام تشریق میں یہ روزے رکھ لے۔
سورہ بقرہ میں ہے: (فَمَن تَمَتَّعَ بِٱلْعُمْرَ‌ةِ إِلَى ٱلْحَجِّ فَمَا ٱسْتَيْسَرَ‌ مِنَ ٱلْهَدْىِ ۚ فَمَن لَّمْ يَجِدْ فَصِيَامُ ثَلَـٰثَةِ أَيَّامٍ فِى ٱلْحَجِّ وَسَبْعَةٍ إِذَا رَ‌جَعْتُمْ ۗ تِلْكَ عَشَرَ‌ةٌ كَامِلَةٌ) (البقرة: 196) البتہ اس میں یوم عرفہ کا جو ذکر ہے کہ اس دن بھی روزہ رکھنا صحیح نہیں ہے، تو یہ بات حاجیوں کے لیے ہے۔
ان کے لیے روزہ نہ رکھنا بہتر ہے، تاکہ وہ عرفات میں وقوف کی عبادت صحیح طریقے سے کر سکیں۔
لیکن غیر حاجیوں کے لیے یوم عرفہ (9ذوالحجہ) کے روزے کی یہی فضیلت ہے کہ ان کے لیے یہ دو سال کے گناہوں کا کفارہ ہے۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2419   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.