الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند الحميدي کل احادیث 1337 :حدیث نمبر
مسند الحميدي
سیدنا ابوموسیٰ الاشعری رضی اللہ عنہ سے منقول روایات
حدیث نمبر: 783
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
783 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، قال: ثنا ايوب السختياني، عن ابي قلابة، عن زهدم الجرمي، قال: كنا عند ابي موسي الاشعري، فاتي بلحم دجاج، فتنحي رجل لم ياكل، فدعاه ابو موسي، فقال: إني رايته ياكل شيئا، فقذرته، فقال ابو موسي: «رايت رسول الله صلي الله عليه وسلم ياكله» 783 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا أَيُّوبُ السِّخْتِيَانِيُّ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ زَهْدَمٍ الْجَرْمِيِّ، قَالَ: كُنَّا عِنْدَ أَبِي مُوسَي الْأَشْعَرِيِّ، فَأُتِيَ بِلَحْمِ دَجَاجٍ، فَتَنَحَّي رَجُلٌ لَمْ يَأْكُلْ، فَدَعَاهُ أَبُو مُوسَي، فَقَالَ: إِنِّي رَأَيْتُهُ يَأْكُلُ شَيْئًا، فَقَذَرْتُهُ، فَقَالَ أَبُو مُوسَي: «رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْكُلُهُ»
783-زہدم جرمی بیان کرتے ہیں: ہم لوگ سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کے پاس موجود تھے۔ وہاں مرغی کا گوشت لایا گیا تو ایک شخص پیچھے ہٹ گیا۔ اس نے کھانے میں حصہ نہیں لیا، سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے اسے دعوت دی تو وہ بولا: میں نے اسے گندگی کھاتے ہوئے دیکھا ہے۔ اس لیے میں اسے گندا سمجھتا ہوں۔ سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اسے کھاتے ہوئے دیکھا ہے۔


تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 3133، 4385، 5517، 5518، 6623، 6649، 6680، 6718، 6719، 6721، 7555، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1649، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4354، 5222، 5255، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 3788، 3789، 4357، 4358، وأبو داود فى «سننه» برقم: 3276، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1826، 1827، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2099، 2100، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2107، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 19467، 19541، 19867، 19902، 19903، أحمد فى «مسنده» برقم: 13033 برقم: 13827»

   صحيح البخاري7555عبد الله بن قيسلا أحلف على يمين فأرى غيرها خيرا منها إلا أتيت الذي هو خير منه وتحللتها
   صحيح البخاري6680عبد الله بن قيسلا أحلف على يمين فأرى غيرها خيرا منها إلا أتيت الذي هو خير وتحللتها
   صحيح البخاري6721عبد الله بن قيسلا أحلف على يمين فأرى غيرها خيرا منها إلا أتيت الذي هو خير وتحللتها
   صحيح البخاري6649عبد الله بن قيسلا أحلف على يمين فأرى غيرها خيرا منها إلا أتيت الذي هو خير وتحللتها
   صحيح البخاري6718عبد الله بن قيسلا أحلف على يمين فأرى غيرها خيرا منها إلا كفرت عن يميني وأتيت الذي هو خير
   صحيح البخاري5518عبد الله بن قيسلا أحلف على يمين فأرى غيرها خيرا منها إلا أتيت الذي هو خير وتحللتها
   صحيح البخاري3133عبد الله بن قيسلا أحلف على يمين فأرى غيرها خيرا منها إلا أتيت الذي هو خير وتحللتها
   صحيح البخاري6623عبد الله بن قيسلا أحلف على يمين فأرى غيرها خيرا منها إلا كفرت عن يميني وأتيت الذي هو خير أو أتيت الذي هو خير وكفرت عن يميني
   صحيح البخاري4385عبد الله بن قيسلا أحلف على يمين فأرى غيرها خيرا منها إلا أتيت الذي هو خير منها
   صحيح مسلم4263عبد الله بن قيسلا أحلف على يمين ثم أرى خيرا منها إلا كفرت عن يميني وأتيت الذي هو خير
   صحيح مسلم4265عبد الله بن قيسلا أحلف على يمين فأرى غيرها خيرا منها إلا أتيت الذي هو خير وتحللتها فانطلقوا فإنما حملكم الله
   صحيح مسلم4269عبد الله بن قيسلا أحلف على يمين أرى غيرها خيرا منها إلا أتيت الذي هو خير
   سنن أبي داود3276عبد الله بن قيسلا أحلف على يمين فأرى غيرها خيرا منها إلا كفرت عن يميني وأتيت الذي هو خي
   سنن النسائى الصغرى3811عبد الله بن قيسلا أحلف على يمين فأرى غيرها خيرا منها إلا كفرت عن يميني وأتيت الذي هو خير
   سنن النسائى الصغرى3810عبد الله بن قيسما على الأرض يمين أحلف عليها فأرى غيرها خيرا منها إلا أتيته
   سنن ابن ماجه2107عبد الله بن قيسلا أحلف على يمين فأرى خيرا منها إلا كفرت عن يميني وأتيت الذي هو خير أوقال أتيت الذي هو خير وكفرت عن يميني
   المعجم الصغير للطبراني12عبد الله بن قيسمن حلف على يمين فرأى غيرها خيرا منها فليأت الذي هو خير وليكفر عن يمينه
   مسندالحميدي783عبد الله بن قيسرأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم يأكله

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:783  
783-زہدم جرمی بیان کرتے ہیں: ہم لوگ سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کے پاس موجود تھے۔ وہاں مرغی کا گوشت لایا گیا تو ایک شخص پیچھے ہٹ گیا۔ اس نے کھانے میں حصہ نہیں لیا، سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے اسے دعوت دی تو وہ بولا: میں نے اسے گندگی کھاتے ہوئے دیکھا ہے۔ اس لیے میں اسے گندا سمجھتا ہوں۔ سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اسے کھاتے ہوئے دیکھا ہے۔ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:783]
فائدہ:
اس حدیث سے ثابت ہوا کہ مرغی حلال جانور ہے۔ اس کا گوشت اور اس کا انڈہ کھا نا جائز ہے۔ یہ حدیث صحیح مسلم، دارمی، بیہقی اور مسند أحمد میں بھی ہے۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے اس پر باب باندھا ہے «بــاب لـحـم الدجاج» اور امام ترمذی بھی فرماتے ہیں: «باب ما جاء فى اكل الدجاج»
نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم تو پاکیزہ کھانا ہی کھاتے تھے اور ایسے کھانے کے قریب تک نہیں جاتے تھے کہ جس میں کراہت ہو۔ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا مرغی کا گوشت کھانا اس کے حلال ہونے کی واضح دلیل ہے۔ اس کے بعد کسی کے لیے جائز نہیں کہ وہ مرغی کے گوشت کو حرام قرار دے۔ صرف اس شبہ سے کہ اس کی خوراک میں حرام چیز میں استعمال ہوتی ہیں کیونکہ حلت اور حرمت میں جانور کی غذا کا اعتبار نہیں بلکہ شریعت کا اعتبار ہے کیونکہ بعض جانور ایسے ہیں کہ جن کی خوراک پھل، سبزیاں اور حلال اشیاء میں اس کے باوجود وہ حرام ہیں مثلاً گیدڑ، بندر وغیرہ ایسے جانوروں کو کھانا ہر گز حلال نہیں، حالانکہ ان کی خوراک پاکیزہ ہوتی ہے مگر شریعت نے انھیں حرام قرار دیا ہے۔
اگر حرام اور حلال ہونے کی علت جانور کے کھانے (خوراک) کو تسلیم کر لیں کہ جس کی خوراک پاک ہوگی اس کا گوشت حلال اور جس کی خوراک نجس اور حرام ہو گی اس کا گوشت حرام ہوگا تو فرض کریں کہ کوئی شخص خنزیر کے بچے کو پیدائش ہی سے گھر میں پالتا ہے، اسے حلال اور پاک غذا مہیا کرتا ہے تو کیا وہ حلال ہو جائے گا؟ اگر اس بارے میں کوئی شخص اپنی عقل کو فیصل مانے گا تو اس کے مطابق تو حلال ہوگا کیونکہ اس نے کبھی حرام اور نجس چیز کھائی ہی نہیں اور اپنا فیصلہ اگر شریعت کی طرف لے جائے گا پھر یہ حرام ہوگا۔
ان تمام دلائل سے معلوم ہوتا ہے کہ حلت اور حرمت میں جانور کی خوراک کا کوئی اعتبار نہیں بلکہ شریعت کا اعتبار ہوگا۔
شبہ کا رد۔۔۔ جولوگ برائلر مرغی کو حرام قرار دیتے ہیں وہ اسے جلالہ پر قیاس کرتے ہیں جسے نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حرام قرار دیا ہے جیسا کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی حدیث میں ہے:
«‏‏‏‏نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عـن أكل الجلالة والبانها۔» ‏‏‏‏ (ابوداؤد، ترمذی، ابن ماجه)
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سلام نے حلالہ کے کھانے سے اور ان کے دودھ سے منع کیا ہے۔
اس حدیث سے جلالہ کی قطعی حرمت ثابت نہیں ہوتی بلکہ اس کے استعمال سے اس وقت تک روکا گیا ہے جب تک کہ اس گندی خوراک کی بد بو زائل نہ ہو جیسا کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے ثابت ہے کہ:
«إنـه كـان يـحبس الدجاجة الـجـلالـة ثـلاثـا»
عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما جلالہ مرغی کو تین دن بند رکھتے تھے (پھر استعمال کر لیتے تھے)۔ [رواه ابن ابي شيبه]
علامہ ناصرالدین البانی رحمہ اللہ نے اس کی سند کو صحیح قرار دیا ہے۔ (ارواء الغليل: 151/8)
یہ صرف اس لیے کرتے تھے تا کہ اس کا پیٹ صاف ہو جائے اور گندگی کی بو اس کے گوشت سے جاتی رہے۔ اگر جلالہ کی حرمت گوشت کی نجاست کی وجہ سے ہوتی تو وہ گوشت جس نے حرام پرنشو و نما پائی ہے کسی بھی حال میں پاک نہ ہوتا۔ جیسا کہ ابن قدامہ نے کہا ہے کہ اگر جلالہ نجس ہوتی تو دو تین دن بند کرنے سے بھی پاک نہ ہوتی۔ (المغنی: 41/9)
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے اس صحیح اثر سے معلوم ہوتا ہے کہ جلالہ کی حرمت اس کے گوشت کا نجس اور پلید ہونا نہیں بلکہ علت اس کے گوشت سے گندگی کی بد بو وغیرہ کا آنا ہے۔ جیسا کہ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
´´و الـمـعـتـبـر فـي جـواز اكل الجلالة زوال رائحة الـنـجـاسة عن تعلف بالشيى الطاهر على الصحيح ``(فتح الباری: 565/9) جلالہ کے کھانے کا لائق ہونے میں معتبر چیز نجاست وغیرہ کی بدبو کا زائل ہونا ہے۔ یعنی جب بد بو زائل ہو جائے تو اس کا کھانا درست ہے۔
علامہ صنعانی بھی فرماتے ہیں:
´´ قيـل بـل الإعتبار بالرائحة و النتن `` کہ حلالہ کے حلال ہونے میں بد بو کے زائل ہونے کا اعتبار کیا جا تا ہے۔ (سبل السلام: 77/3)
جلالہ کے بارے میں اہل لغت کے اقوال جان لینے میں بھی کوئی مضائقہ نہیں۔ اکثر اہل لغت نے لکھا ہے: ´´ألـجـلالة هي البقرة التي تتبع النجاسات`` کہ جلالہ وہ گائے ہے جو نجاسات کو تلاش کرتی ہے۔ (لسان العرب: 336/2، الصحاح للجوهري: 1258/4، القاموس المحيط: 591/1)
این منظور الافریقی لکھتے ہیں:
´´و الجلالة من الحيوان التي تأكل الجلة العذرة`` جلالہ وہ حیوان جو انسان کا پاخانہ وغیرہ کھاتے ہیں۔ (لسان العرب: 336/2)
اس قول کے مطابق برائلر مرغی جس کو لوگ حرام قرار دیتے ہیں جلالہ بنتی ہی نہیں ہے کیونکہ وہ انسان کا پاخانہ نہیں کھاتی۔ لہٰذا اسے جلا لہ قرار نہیں دیا جا سکتا۔ کیونکہ اس میں جلالہ کی علت نہیں پائی جاتی اور جب علت نہ رہی تو جلالہ والا حکم بھی اس پر نہیں لگ سکتا۔
لہٰذا برائلر مرغی جس کی غذا حلال اور حرام چیزوں کے مرکبات سے تیار ہوتی وہ حلال ہے جس میں کوئی شبہ نہیں۔ اس کی غذا کا اعتبار نہیں بلکہ شریعت کا اعتبار ہے۔
آخر میں یہ بات بھی اچھی طرح یادر ہے کہ مرغی کی خوراک میں جو خون مردار اور دوسری حرام اشیاء ڈالی جاتی ہیں اگر چہ یہ انسانوں کے لیے حرام ہیں جانوروں کے لیے حرام نہیں کیونکہ وہ تو مکلف ہی نہیں ہیں لیکن اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے انسانوں کے لیے جن اشیاء کا کھانا حرام قرار دیا ہے ان کی خرید وفروخت بھی (چند ایک جانور چھوڑ کر) حرام قرار دی ہے جیسا کہ صحیح حدیث میں ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں:
«‏‏‏‏لـعـن الـلـه اليهود - ثلاثا أن الله حرم عليهم الشحوم فباعوها و أكلوا أثمانها و إن الله إذا حرم على قوم أكل شيى حرم عليهم ثمنه» ‏‏‏‏
اللہ تعالیٰ یہودیوں پر لعنت کرے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ کلمات تین مرتبہ دہرائے پھر کہا: اللہ تعالیٰ نے ان پر چر بی کا کھانا حرام کر دیا تو انہوں نے اسے فروخت کر کے اس کی قیمت استعمال کرنی شروع کر دی اور یقینا اللہ تعالیٰ جس کسی قوم پرکسی چیز کا کھانا حرام کر دیتا ہے اس کی قیمت بھی ان پر حرام کر دیتا ہے۔ [صحيح سنن ابي داؤد للالباني: 667/2 و أحمد]
اور ایک روایت میں یہ الفاظ ہیں:
«‏‏‏‏إن الـلـه حـرم الـخمر وثمنها وحرم الميتة و ثمنها و حرم الخنزير و ثمنه» ‏‏‏‏
بے شک اللہ نے شراب، مردار، خنزیر کو حرام قرار دیا ہے اور ان کی قیمتیں بھی حرام کی ہیں۔ [صحيح ابوداؤد: 666/2]
رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ان فرامین سے معلوم ہوتا ہے کہ جن چیزوں کا کھانا انسان کے لیے حرام ہے ان کی خرید و فروخت کرنا بھی حرام ہے۔ (سوائے چند جانوروں کے جیسے کہ گھریلو گدھا ہے) ایسا کرنے والا اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کا مرتکب ہے اور حرام کمائی کھانے اور جمع کرنے میں مصروف ہے۔ ہمارے ان بھائیوں کو چاہیے کہ وہ مرغی کی خوراک تیار کرنے میں حرام اشیاء کی خرید و فروخت سے اجتناب کریں۔ خوراک میں مردار اور خون ڈالنے کی بجائے مچھلی کا چورا ڈال لیں۔ جب حلال چیز کی خرید و فروخت میں کفایہ ہے تو پھر حرام کی کیا ضرورت ہے؟ اللہ تعالیٰ سب مسلمانوں کو قرآن و سنت پر عمل کرنے کی توفیق دے۔ «هـذا ما عندي والله اعلم بالصواب» (آپ کے مسائل اور ان کا حل از مفتی مبشر أحمد ربانی)۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث\صفحہ نمبر: 783   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.