الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں («صفة الصلوة»)
The Book of Adhan (Sufa-tus-Salat)
133. بَابُ السُّجُودِ عَلَى سَبْعَةِ أَعْظُمٍ:
133. باب: سات ہڈیوں پر سجدے کرنا۔
(133) Chapter. To prostrate on seven bones.
حدیث نمبر: 811
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا آدم، حدثنا إسرائيل، عن ابي إسحاق، عن عبد الله بن يزيد الخطمي، حدثنا البراء بن عازب وهو غير كذوب، قال: كنا نصلي خلف النبي صلى الله عليه وسلم، فإذا قال:" سمع الله لمن حمده، لم يحن احد منا ظهره حتى يضع النبي صلى الله عليه وسلم جبهته على الارض".(مرفوع) حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ الْخَطْمِيِّ، حَدَّثَنَا الْبَرَاءُ بْنُ عَازِبٍ وَهُوَ غَيْرُ كَذُوبٍ، قَالَ: كُنَّا نُصَلِّي خَلْفَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَإِذَا قَالَ:" سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، لَمْ يَحْنِ أَحَدٌ مِنَّا ظَهْرَهُ حَتَّى يَضَعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَبْهَتَهُ عَلَى الْأَرْضِ".
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے اسرائیل نے ابواسحاق سے بیان کیا، انہوں نے عبداللہ بن یزید سے، انہوں نے کہا کہ ہم سے براء بن عازب رضی اللہ عنہ نے بیان کیا، وہ جھوٹ نہیں بول سکتے تھے۔ آپ نے فرمایا کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتداء میں نماز پڑھتے تھے۔ جب آپ «سمع الله لمن حمده‏» کہتے (یعنی رکوع سے سر اٹھاتے) تو ہم میں سے کوئی اس وقت تک اپنی پیٹھ نہ جھکاتا جب تک آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی پیشانی زمین پر نہ رکھ دیتے۔

Narrated Al-Bara' bin `Azib: (He was not a liar) We used to pray behind the Prophet and when he said, "Sami`a l-lahu liman hamidah", none of us would bend his back (to go for prostration) till the Prophet had placed his, forehead on the ground.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 12, Number 775


   صحيح البخاري747براء بن عازبإذا صلوا مع النبي فرفع رأسه من الركوع قاموا قياما حتى يرونه قد سجد
   صحيح البخاري690براء بن عازبإذا قال سمع الله لمن حمده لم يحن أحد منا ظهره حتى يقع النبي ساجدا ثم نقع سجودا بعده
   صحيح البخاري811براء بن عازبسمع الله لمن حمده لم يحن أحد منا ظهره حتى يضع النبي جبهته على الأرض
   صحيح مسلم1065براء بن عازبلا يحنو أحد منا ظهره حتى نراه قد سجد
   صحيح مسلم1064براء بن عازبسمع الله لمن حمده لم نزل قياما حتى نراه قد وضع وجهه في الأرض ثم نتبعه
   صحيح مسلم1063براء بن عازبإذا قال سمع الله لمن حمده لم يحن أحد منا ظهره حتى يقع رسول الله ساجدا ثم نقع سجودا بعده
   صحيح مسلم1062براء بن عازبإذا رفع رأسه من الركوع لم أر أحدا يحني ظهره حتى يضع رسول الله جبهته على الأرض ثم يخر من وراءه سجدا
   جامع الترمذي281براء بن عازبإذا صلينا خلف رسول الله فرفع رأسه من الركوع لم يحن رجل منا ظهره حتى يسجد رسول الله فنسجد
   سنن أبي داود620براء بن عازبإذا رفعوا رءوسهم من الركوع مع رسول الله قاموا قياما فإذا رأوه قد سجد سجدوا
   سنن أبي داود621براء بن عازبنصلي مع النبي فلا يحنو أحد منا ظهره حتى يرى النبي يضع
   سنن النسائى الصغرى830براء بن عازبرفع رأسه من الركوع قاموا قياما حتى يروه ساجدا ثم سجدوا
   المعجم الصغير للطبراني187براء بن عازب سمع الله لمن حمده لم يحن أحد منا ظهره حتى يسجد النبى صلى الله عليه وسلم ، ثم نسجد معه
   مسندالحميدي742براء بن عازبلم يكن منا أحد يحنو حتى يرى رسول الله صلى الله عليه وسلم قد خر ساجدا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 830  
´رکوع، سجود وغیرہ میں امام سے سبقت کرنے کا بیان۔`
براء رضی اللہ عنہ (جو جھوٹے نہ تھے ۱؎) سے روایت ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھتے، اور آپ رکوع سے اپنا سر اٹھاتے تو وہ سیدھے کھڑے رہتے یہاں تک کہ وہ دیکھ لیتے کہ آپ سجدہ میں جا چکے ہیں، پھر وہ سجدہ میں جاتے۔ [سنن نسائي/كتاب الإمامة/حدیث: 830]
830 ۔ اردو حاشیہ: ہو سکتا ہے امام صاحب بزرگ ہوں یا انہیں کوئی تکلیف ہو جس کی وجہ سے انہیں سجدے تک جاتے جاتے دیر لگ جائے۔ اگر مقتدی ان کے سر جھکاتے ہی سجدے میں جانا شروع کر دیں تو ممکن ہے تیز رفتار یا نوجوان مقتدی ان سے پہلے سجدے میں پہنچ جائیں اس لیے ضروری ہے کہ مقتدی اس وقت سجدے کے لیے جھکیں جب امام صاحب سجدے میں سرزمین پر رکھ لیں۔ اس طرح رکعت کے لیے کھڑے ہوتے وقت بھی انتظار کیا جائے کہ امام صاحب سیدھے کھڑے ہو جائیں پھر مقتدی اٹھنا شروع کریں تاکہ امام سے آگے بڑھنے کا امکان بھی نہ رہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 830   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 811  
811. حضرت براء بن عازب ؓ سے روایت ہے اور وہ جھوٹے آدمی نہیں تھے، انہوں نے فرمایا: ہم نبی ﷺ کے پیچھے نماز پڑھتے تھے، جب آپ سمع الله لمن حمده کہتے تو ہم میں سے کوئی شخص اپنی پیٹھ نہ جھکاتا جب تک نبی ﷺ اپنی پیشانی زمین پر نہ رکھ دیتے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:811]
حدیث حاشیہ:
اصل میں پیشانی ہی زمین پر رکھنا سجدہ کرنا ہے اور ناک بھی پیشانی ہی میں داخل ہے۔
اس لیے ناک اور پیشانی ہر دو کا زمین سے لگانا واجب ہے۔
پھر دونوں ہاتھوں اور دونوں گھٹنوں کا زمین پر ٹیکنا اور دونوں پیروں کی انگلیوں کو قبلہ رخ موڑ کر رکھنا یہ کل سات اعضاءہوئے جن میں سجدہ ہوتا ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 811   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:811  
811. حضرت براء بن عازب ؓ سے روایت ہے اور وہ جھوٹے آدمی نہیں تھے، انہوں نے فرمایا: ہم نبی ﷺ کے پیچھے نماز پڑھتے تھے، جب آپ سمع الله لمن حمده کہتے تو ہم میں سے کوئی شخص اپنی پیٹھ نہ جھکاتا جب تک نبی ﷺ اپنی پیشانی زمین پر نہ رکھ دیتے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:811]
حدیث حاشیہ:
(1)
امام سے پہلے مقتدی کے لیے کسی رکن میں مصروف ہونا منع ہے، اس لیے صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم اس حکم امتناعی کا بہت خیال رکھتے تھے۔
(2)
علامہ کرمانی ؒ نے اس حدیث کی عنوان سے مطابقت بایں الفاظ بیان کی ہے کہ عام طور پر دوران سجدہ میں پیشانی کو دیگر چھ اعضاء کی معاونت ہی سے زمین پر رکھا جاتا ہے، چونکہ اس حدیث میں دیگر اعضائے سجدہ کا ذکر نہیں ہے، اس لیے دیگر احادیث جن میں صرف پیشانی کا ذکر ہے تو وہ دوسرے اعضائے سجدہ کے مقابلے میں اس کے اشرف عضو ہونے کی وجہ سے ہے۔
بعض نے یہ بھی کہا ہے کہ پیشانی پر سجدہ کرنا واجب ہے، اس لیے بعض روایات میں صرف پیشانی کے ذکر پر اکتفا کیا گیا ہے اور باقی اعضاء پر سجدہ مستحب ہے، اس لیے بعض روایات میں انہیں نظر انداز کر دیا گیا ہے۔
(فتح الباري: 384/2)
لیکن یہ موقف صحیح نہیں کیونکہ سات اعضاء پر سجدہ کرنے کو لفظ امر سے تعبیر کیا گیا ہے جو وجوب کے لیے ہے، لہٰذا کسی عضو کو چھوڑ کر باقی اعضاء پر اکتفا کرنا صحیح نہیں۔
ہاں، اگر کوئی عذر مانع ہو تو الگ بات ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 811   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.