الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: حج کے احکام و مناسک
The Book on Hajj
2. باب مَا جَاءَ فِي ثَوَابِ الْحَجِّ وَالْعُمْرَةِ
2. باب: حج و عمرہ کے ثواب کا بیان۔
حدیث نمبر: 811
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابن ابي عمر، حدثنا سفيان بن عيينة، عن منصور، عن ابي حازم، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من حج فلم يرفث ولم يفسق غفر له ما تقدم من ذنبه ". قال ابو عيسى: حديث ابي هريرة حديث حسن صحيح، وابو حازم كوفي وهو الاشجعي واسمه سلمان مولى عزة الاشجعية.(مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ حَجَّ فَلَمْ يَرْفُثْ وَلَمْ يَفْسُقْ غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَأَبُو حَازِمٍ كُوفِيٌّ وَهُوَ الْأَشْجَعِيُّ وَاسْمُهُ سَلْمَانُ مَوْلَى عَزَّةَ الْأَشْجَعِيَّةِ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے حج کیا اور اس نے کوئی فحش اور بیہیودہ بات نہیں کی، اور نہ ہی کوئی گناہ کا کام کیا ۱؎ تو اس کے گزشتہ تمام گناہ ۲؎ بخش دئیے جائیں گے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
ابوہریرہ رضی الله عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الحج 4 (1521)، والمحصر 9 (1819)، و10 (1820)، صحیح مسلم/الحج 79 (1350)، سنن النسائی/الحج 4 (2628)، سنن ابن ماجہ/الحج 3 (2889)، (تحفة الأشراف: 13431)، مسند احمد (2/410، 484، 494) (صحیح) (غفر له ما تقدم من ذنبه کا لفظ شاذ ہے، اور اس کی جگہ رجع من ذنوبه كيوم ولدته أمهصحیح اور متفق علیہ ہے، تراجع الالبانی 342)»

وضاحت:
۱؎: «رفث» کے اصل معنی جماع کرنے کے ہیں، یہاں مراد فحش گوئی اور بے ہودگی کی باتیں کرنی اور بیوی سے زبان سے جنسی خواہش کی آرزو کرنا ہے، حج کے دوران چونکہ بیوی سے مجامعت جائز نہیں ہے اس لیے اس موضوع پر اس سے گفتگو بھی ناپسندیدہ ہے، اور «فسق» سے مراد اللہ کی نافرمانی ہے، اور «جدال» سے مراد لوگوں سے لڑائی جھگڑا ہے، دوران حج ان چیزوں سے اجتناب ضروری ہے۔
۲؎: اس سے مراد وہ صغیر (چھوٹے) گناہ ہیں جن کا تعلق حقوق اللہ سے ہے، رہے بڑے بڑے گناہ اور وہ چھوٹے گناہ جو حقوق العباد سے متعلق ہیں تو وہ توبہ حق کے ادا کئے بغیر معاف نہیں ہوں گے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح حجة النبى صلى الله عليه وسلم (5)

   سنن النسائى الصغرى2628عبد الرحمن بن صخرمن حج هذا البيت فلم يرفث ولم يفسق رجع كما ولدته أمه
   صحيح البخاري1819عبد الرحمن بن صخرمن حج هذا البيت فلم يرفث ولم يفسق رجع كما ولدته أمه
   صحيح البخاري1521عبد الرحمن بن صخرمن حج لله فلم يرفث ولم يفسق رجع كيوم ولدته أمه
   صحيح البخاري1820عبد الرحمن بن صخرمن حج هذا البيت فلم يرفث ولم يفسق رجع كيوم ولدته أمه
   صحيح مسلم3291عبد الرحمن بن صخرمن أتى هذا البيت فلم يرفث ولم يفسق رجع كما ولدته أمه
   جامع الترمذي811عبد الرحمن بن صخرمن حج فلم يرفث ولم يفسق غفر له ما تقدم من ذنبه
   سنن ابن ماجه2889عبد الرحمن بن صخرمن حج هذا البيت فلم يرفث ولم يفسق رجع كما ولدته أمه
   مسندالحميدي1034عبد الرحمن بن صخرمن حج هذا البيت فلم يرفث، ولم يفسق حتى يرجع، رجع كيوم ولدته أمه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2889  
´حج اور عمرہ کی فضیلت۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے اس گھر (کعبہ) کا حج کیا، اور نہ (ایام حج میں) جماع کیا، اور نہ گناہ کے کام کئے، تو وہ اس طرح واپس آئے گا جیسے اس کی ماں نے اسے جنم دیا ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 2889]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
بے ہودہ گوئی سے مراد فحش کلمات یا فحش حرکات ہیں۔
حج کے سفر میں جب خاوند اپنی بیوی سے بے تکلفی والی ایسی حرکت نہیں کرسکتا جو عام حالات میں اس کے لیے جائز ہے تو اجنبی عورت کی طرف غلط نگاہ سے دیکھنا اس کے لیے کیوں کر جائز ہوگا؟
(2)
احرام کھولنے کے بعد مرد کے لیے بیوی کے ساتھ اختلاط جائز ہوتا ہے۔

(3)
انسان گناہوں سے پاک ہوتا ہے۔
اور بالغ ہونے تک اس کے گناہ نہیں لکھے جاتے۔
یہود ونصاری کا یہ عقیدہ غلط ہے کہ انسان گناہ گار پیدا ہوتا ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2889   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 811  
´حج و عمرہ کے ثواب کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے حج کیا اور اس نے کوئی فحش اور بیہیودہ بات نہیں کی، اور نہ ہی کوئی گناہ کا کام کیا ۱؎ تو اس کے گزشتہ تمام گناہ ۲؎ بخش دئیے جائیں گے۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الحج/حدیث: 811]
اردو حاشہ:
1؎:
رفث کے اصل معنی جماع کرنے کے ہیں،
یہاں مراد فحش گوئی اور بے ہودگی کی باتیں کرنی اور بیوی سے زبان سے جنسی خواہش کی آرزو کرنا ہے،
حج کے دوران چونکہ بیوی سے مجامعت جائز نہیں ہے اس لیے اس موضوع پر اس سے گفتگو بھی نا پسندیدہ ہے،
اور فسق سے مراد اللہ کی نا فرمانی ہے،
اور جدال سے مراد لوگوں سے لڑائی جھگڑا ہے،
دوران حج ان چیزوں سے اجتناب ضروری ہے۔

2؎:
اس سے مراد وہ صغیرہ (چھوٹے) گناہ ہیں جن کا تعلق حقوق اللہ سے ہے،
رہے بڑے بڑے گناہ اور وہ چھوٹے گناہ جو حقوق العباد سے متعلق ہیں تو وہ توبہ حق کے ادا کئے بغیر معاف نہیں ہوں گے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 811   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.