الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند الحميدي کل احادیث 1337 :حدیث نمبر
مسند الحميدي
سیدنا قبیضہ بن مخارق ہلالی رضی اللہ عنہ سے منقول روایات
حدیث نمبر: 838
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
838 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، قال: ثنا هارون بن رئاب، وكان يخفي الزهد، قال: سمعت كنانة بن نعيم يحدث، عن قبيصة بن المخارق، قال: تحملت بحمالة، فاتيت رسول الله صلي الله عليه وسلم فسالته، قال: «نؤديها او نخرجها عنك إذا قدمت نعم للصدقة» ، ثم قال:" إن المسالة حرمت إلا في ثلاث: رجل تحمل بحمالة فحلت له المسالة حتي يؤديها، ثم يمسك، ورجل اصابته فاقة وحاجة حتي شهد او تكلم ثلاثة من ذوي الحجا من قومه ان به فاقة وحاجة، فحلت له المسالة حتي يصيب سدادا من عيش، او قواما من عيش، ثم يمسك، ورجل اصابته جائحة اجتاحت ماله، فحلت له المسالة حتي يصيب سدادا من عيش او قواما من عيش، ثم يمسك، وما سوي ذلك فهو سحت"838 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا هَارُونُ بْنُ رِئِابٍ، وَكَانَ يُخْفِي الزُّهْدَ، قَالَ: سَمِعْتُ كِنَانَةَ بْنَ نَعِيمٍ يُحَدِّثُ، عَنْ قَبِيصَةَ بْنِ الْمُخَارِقِ، قَالَ: تَحَمَّلْتَ بِحِمَالَةٍ، فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلْتُهُ، قَالَ: «نُؤَدِّيهَا أَوْ نُخْرِجُهَا عَنْكَ إِذَا قَدِمَتْ نَعَمٌ لِلصَّدَقَةِ» ، ثُمَّ قَالَ:" إِنَّ الْمَسْأَلَةَ حُرِّمَتْ إِلَّا فِي ثَلَاثٍ: رَجُلٍ تَحَمَّلَ بِحِمَالَةٍ فَحَلَّتْ لَهُ الْمَسْأَلَةَ حَتَّي يُؤَدَّيْهَا، ثُمَّ يُمْسِكْ، وَرَجُلٍ أَصَابَتْهُ فَاقَةٌ وَحَاجَةٌ حَتَّي شَهِدَ أَوْ تَكَلَّمَ ثَلَاثَةٌ مِنْ ذَوِي الْحِجَا مِنْ قَوْمِهِ أَنَّ بِهِ فَاقَةً وَحَاجَةً، فَحَلَّتْ لَهُ الْمَسْأَلَةُ حَتَّي يُصِيبَ سَدَادًا مِنْ عَيْشٍ، أَوْ قَوامًا مِنْ عَيْشٍ، ثُمَّ يُمْسِكُ، وَرَجُلْ أَصَابَتْهُ جَائِحَةٌ اجْتَاحَتْ مَالَهُ، فَحَلَّتْ لَهُ الْمَسْأَلَةُ حَتَّي يُصِيبَ سَدَادًا مِنْ عَيْشٍ أَوْ قَوامًا مِنْ عَيْشٍ، ثُمَّ يُمْسِكُ، وَمَا سِوَي ذَلِكَ فَهُوَ سُحْتٌ"
838- سیدنا قبیضہ بن مخارق رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: میں نے ایک ادائیگی اپنے ذمے لے لی (جو کسی دوسرے شخص کے ذمے لازم تھی) میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا۔ تاکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے مدد مانگوں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب صدقہ کے اونٹ آئیں گے، تو ہم تمہیں ادا کر دیں گے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: مانگنا حرام قراردیا گیا ہے۔ سوائے تین لوگوں کے، ایک وہ شخص جو کسی دوسرے (کی ادا ئیگی) اپنے ذمے لے۔ اس کے لیے مانگنا حلال ہوجاتا ہے، یہاں تک کہ وہ اسے ادا کر دے، تو پھر مانگنے سے رک جا ئے۔ ایک وہ شخص جسے فاقہ لاحق اور حاجت لاحق ہو یہاں تک کہ اس کی قوم سے تعلق رکھنے والے تین سمجھدار لوگ اس بات کی گواہی دیں۔ یایہ بات کریں کہ اس شخص کو فاقہ اور ضرورت لاحق ہے، تو ایسے شخص کے لیے مانگنا جائز ہو جاتا ہے، یہاں تک کہ وہ اپنی بنیادی ضروریات کی تکمیل کا سامان حاصل کرلے، تو پھر وہ مانگنے سے رک جائے، اور ایک وہ شخص جسے کوئی آفت لاحق ہو جائے، جو اس کے مال کو برباد کردے تو اس کے لیے مانگنا جائز ہوجاتا ہے، یہاں تک کہ وہ اپنی بنیادی ضروریات کے لیے امداد حاصل کر لے، تو پھر اس سے رک جائے، ان کے علاوہ جو بھی مانگنا ہے وہ حرام ہوگا۔


تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه مسلم فى «صحيحه» برقم: 1044، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 2359، 2360 2375، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3291، 3395، 3396، 4830، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 2578، 2579، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 2371، 2372، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1640، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1720، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 11518، 13317، 13318، 13327، والدارقطني فى «سننه» برقم: 1995، 1996، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 16161 برقم: 20932»

   سنن النسائى الصغرى2580قبيصة بن المخارقالمسألة لا تحل إلا لثلاثة رجل تحمل بحمالة بين قوم فسأل فيها حتى يؤديها ثم يمسك
   سنن النسائى الصغرى2581قبيصة بن المخارقالصدقة لا تحل إلا لأحد ثلاثة رجل تحمل حمالة فحلت له المسألة حتى يصيب قواما من عيش أو سدادا من عيش رجل أصابته جائحة فاجتاحت ماله فحلت له المسألة حتى يصيبها ثم يمسك رجل أصابته فاقة حتى يشهد ثلاثة من ذوي الحجا من قومه قد أصابت فلانا فاقة فحلت له المس
   سنن النسائى الصغرى2592قبيصة بن المخارقلا تصلح المسألة إلا لثلاثة
   صحيح مسلم2404قبيصة بن المخارقالمسألة لا تحل إلا لأحد ثلاثة رجل تحمل حمالة فحلت له المسألة حتى يصيبها ثم يمسك رجل أصابته جائحة اجتاحت ماله فحلت له المسألة حتى يصيب قواما من عيش أو قال سدادا من عيش رجل أصابته فاقة حتى يقوم ثلاثة من ذوي الحجا من قومه لقد أصابت فلانا فاقة فحلت له
   سنن أبي داود1640قبيصة بن المخارقالمسألة لا تحل إلا لأحد ثلاث رجل تحمل حمالة فحلت له المسألة فسأل حتى يصيبها ثم يمسك رجل أصابته جائحة فاجتاحت ماله فحلت له المسألة فسأل حتى يصيب قواما من عيش أو قال سدادا من عيش رجل أصابته فاقة حتى يقول ثلاثة من ذوي الحجى من قومه قد أصابت فلانا الف
   المعجم الصغير للطبراني407قبيصة بن المخارقالمسألة لا تحل إلا لإحدى ثلاث رجل تحمل حمالة عن قومه أراد بها الإصلاح فسأل فإذا بلغ أو كرب أمسك رجل أصابته جائحة فاجتاحت فأجاحت ماله فسأل حتى يصيب سدادا من عيش رجل أصابته فاقة فمشى معه ثلاثة من ذوي الحجا من قومه فيقولون إن فلانا قد أصابته فاقة فيس
   بلوغ المرام522قبيصة بن المخارق‏‏‏‏إن المسالة لا تحل إلا لاحد ثلاثة: رجل تحمل حمالة،‏‏‏‏ فحلت له المسالة حتى يصيبها
   مسندالحميدي838قبيصة بن المخارقنؤديها أو نخرجها عنك إذا قدمت نعم للصدقة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:838  
838- سیدنا قبیضہ بن مخارق رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: میں نے ایک ادائیگی اپنے ذمے لے لی (جو کسی دوسرے شخص کے ذمے لازم تھی) میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا۔ تاکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے مدد مانگوں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب صدقہ کے اونٹ آئیں گے، تو ہم تمہیں ادا کر دیں گے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: مانگنا حرام قراردیا گیا ہے۔ سوائے تین لوگوں کے، ایک وہ شخص جو کسی دوسرے (کی ادا ئیگی) اپنے ذمے لے۔ اس کے لیے مانگنا حلال ہوجاتا ہے، یہاں تک کہ وہ اسے ادا کر دے، تو پھر مانگنے سے رک جا ئے۔ ایک وہ شخص جسے فاقہ لاحق اور حاجت لاحق ہو۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:838]
فائدہ:
مال زیادہ جمع کرنے کی غرض سے لوگوں سے سوال کرنا حرام ہے۔ نیز اس حدیث میں تین صورتوں میں سوال کرنا جائز قرار دیا گیا ہے۔ ان تینوں صورتوں میں یہ بات واضح ہے کہ ضرورت پوری ہونے کے بعد رک جائے۔ یہ نہیں کہ ساری زندگی گدا گر ہی رہے۔ موجودہ دور میں گداگری ایک پیشہ بن گیا ہے۔ اس کی مذمت کرنی چاہیے۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث\صفحہ نمبر: 839   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.