الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
Establishing the Prayer and the Sunnah Regarding Them
19. بَابُ : السُّجُودِ
19. باب: نماز میں سجدے کا بیان۔
حدیث نمبر: 881
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا وكيع ، عن داود بن قيس ، عن عبيد الله بن عبد الله بن اقرم الخزاعي ، عن ابيه ، قال:" كنت مع ابي بالقاع من نمرة، فمر بنا ركب فاناخوا بناحية الطريق، فقال لي ابي: كن في بهمك حتى آتي هؤلاء القوم فاسائلهم، قال: فخرج، وجئت يعني: دنوت، فإذا رسول الله صلى الله عليه وسلم، فحضرت الصلاة فصليت معهم، فكنت انظر إلى" عفرتي إبطي رسول الله صلى الله عليه وسلم كلما سجد"، قال ابن ماجة: الناس يقولون: عبيد الله بن عبد الله، وقال ابو بكر بن ابي شيبة، يقول الناس: عبد الله بن عبيد الله.
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ قَيْسٍ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَقْرَمَ الْخُزَاعِيِّ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ:" كُنْتُ مَعَ أَبِي بِالْقَاعِ مِنْ نَمِرَةَ، فَمَرَّ بِنَا رَكْبٌ فَأَنَاخُوا بِنَاحِيَةِ الطَّرِيقِ، فَقَالَ لِي أَبِي: كُنْ فِي بَهْمِكَ حَتَّى آتِيَ هَؤُلَاءِ الْقَوْمَ فَأُسَائِلَهُمْ، قَالَ: فَخَرَجَ، وَجِئْتُ يَعْنِي: دَنَوْتُ، فَإِذَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَحَضَرْتُ الصَّلَاةَ فَصَلَّيْتُ مَعَهُمْ، فَكُنْتُ أَنْظُرُ إِلَى" عُفْرَتَيْ إِبْطَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كُلَّمَا سَجَدَ"، قَالَ ابْن مَاجَةَ: النَّاسُ يَقُولُونَ: عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، وقَالَ أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، يَقُولُ النَّاسُ: عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ.
عبداللہ بن اقرم خزاعی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں ایک بار اپنے والد کے ساتھ نمرہ کے میدان میں تھا کہ ہمارے پاس سے کچھ سوار گزرے، انہوں نے راستے کی ایک جانب اپنی سواریوں کو بٹھایا، مجھ سے میرے والد نے کہا: تم اپنے جانوروں میں رہو تاکہ میں ان لوگوں کے پاس جا کر ان سے پوچھوں (کہ کون لوگ ہیں)، وہ کہتے ہیں: میرے والد گئے، اور میں بھی قریب پہنچا تو دیکھا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف فرما ہیں، میں نماز میں حاضر ہوا اور ان لوگوں کے ساتھ نماز پڑھی، جب جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سجدہ میں جاتے میں آپ کی دونوں بغلوں کی سفیدی کو دیکھتا تھا ۲؎۔ ابن ماجہ کہتے ہیں: لوگ «عبیداللہ بن عبداللہ» کہتے ہیں، اور ابوبکر بن ابی شیبہ نے کہا کہ لوگ «عبداللہ بن عبیداللہ» کہتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الصلاة 89 (274)، سنن النسائی/التطبیق 51 (1109)، (تحفة الأشراف: 5142)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/35) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: نمرہ: عرفات سے متصل ایک جگہ کا نام ہے، جو عرفات سے پہلے پڑتا ہے۔ ۲؎: سجدے میں آپ ﷺ دونوں بازوؤں کو پسلی سے اس قدر دور رکھتے کہ بغل صاف نظر آتی۔

It was narrated from (`Ubaidullah bin `Abdullah) bin Aqram Al-Khuza`i that his father said: “I was with my father on the plain in Namirah,* when some riders passed us and made their camels kneel down at the side of the road. My father said to me: ‘Stay with your lambs until I go to those people and see what they want.’ He said: Then he (my father) went out and I came, (i.e., I came near,) then there was the Messenger of Allah (ﷺ), and the time for prayer came so I prayed with them, and I was looking at the whiteness of the armpits of the Messenger of Allah (ﷺ) every time he prostrated.” Ibn Majah said: The people say `Ubaidullah bin `Abdullah, but Abu Bakr bin Abu Shaibah said: "The people say `Abdullah bin `Ubaidullah." Muhammad bin Bashshar said: "`Abdur-Rahman bin Mahdi, Safwan bin `Eisa and Abu Dawud all said: 'Dawud bin Qais narrated to us, from `Ubaidullah bin `Abdullah bin Aqram, from his father, from the Prophet (ﷺ).'" With similar wording.
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

   سنن النسائى الصغرى1109عبد الله بن أقرمأرى عفرة إبطيه إذا سجد
   جامع الترمذي274عبد الله بن أقرمأنظر إلى عفرتي إبطيه إذا سجد وأري بياضه
   سنن ابن ماجه881عبد الله بن أقرمعفرتي إبطي رسول الله كلما سجد
   مسندالحميدي952عبد الله بن أقرمرأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم بالقاع من نمرة يصلي، فرأيت بياض إبطيه إذا سجد

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث881  
´نماز میں سجدے کا بیان۔`
عبداللہ بن اقرم خزاعی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں ایک بار اپنے والد کے ساتھ نمرہ کے میدان میں تھا کہ ہمارے پاس سے کچھ سوار گزرے، انہوں نے راستے کی ایک جانب اپنی سواریوں کو بٹھایا، مجھ سے میرے والد نے کہا: تم اپنے جانوروں میں رہو تاکہ میں ان لوگوں کے پاس جا کر ان سے پوچھوں (کہ کون لوگ ہیں)، وہ کہتے ہیں: میرے والد گئے، اور میں بھی قریب پہنچا تو دیکھا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف فرما ہیں، میں نماز میں حاضر ہوا اور ان لوگوں کے ساتھ نماز پڑھی، جب جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سجدہ میں جاتے میں آپ کی دونوں بغلوں کی سفیدی کو دیکھتا تھا ۲؎۔ ابن ماجہ ک۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 881]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
سفر کے دوران میں رستے میں ٹھرنا پڑے تو سڑک پر ٹھرنے کی بجائے نیچے اتر کر ایک طرف ٹھرنا چاہیے۔

(2)
صحابہ کرام رضوان للہ عنہم اجمعین کی نظر میں نماز باجماعت کی اہمیت اس قدر زیادہ تھی کہ حضرت عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بکریوں کو اپنی جگہ چھوڑ کرنماز باجماعت میں شرکت کی۔

(3)
رسول اللہ ﷺ نے سجدہ کرتے وقت بازؤں کو پہلوئوں سے ملا کر نہیں رکھا۔
اس لئے صحابہ رضوان للہ عنہم اجمعین کو نبی کریمﷺ کی بغلیں اچھی طرح نظر آ گیئں۔

(2)
بغلوں کی سفیدی کےلئے (عفرۃ)
کا لفظ استعمال ہوا ہے۔
اس سے مراد ایسا سفید رنگ ہے۔
جس میں سیاہی کی ہلکی سی آمیزش ہو اس کی وجہ یہ ہے کہ نبی کریمﷺ کی جلد مبارک کا رنگ بالکل سفید تھا۔
اور بالوں کے اگتے ہوئے سرے سیاہ رنگ کے تھے۔
ان دونوں کے ملنے سے بغلوں کا رنگ سیاہی مائل سفید نظرآیا۔

(5)
بغلوں کے بال اکھاڑنا مسنون ہے۔
جب بال اتنے چھوٹے ہوں کہ اکھاڑنا مشکل ہو اسوقت جس کے سفید رنگ سے مل کر مذکورہ بالا کیفیت پیدا ہوسکتی ہے۔
اس میں یہ اشارہ بھی ہے کہ بال بہت بڑھے ہوئے نہیں تھے۔
ورنہ عفرہ (خاکستری رنگ)
کے بجائےسواد (سیاہی)
کا لفظ بولا جاتا۔
صفائی کا تقاضا یہ ہے کہ جسم کے غیر ضروری بال مناسب حد سے زیادہ نہ بڑھنے دیئے جایئں بروقت صفائی کرلی جائے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 881   
حدیث نمبر: 881M
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار ، حدثنا عبد الرحمن بن مهدي ، وصفوان بن عيسى ، وابو داود ، قالوا: حدثنا داود بن قيس ، عن عبيد الله بن عبد الله بن اقرم ، عن ابيه ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، نحوه.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، وَصَفْوَانُ بْنُ عِيسَى ، وَأَبُو دَاوُدَ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ قَيْسٍ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَقْرَمَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، نَحْوَهُ.
اس سند سے بھی اسی جیسی حدیث مرفوعاً مروی ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.