وعن ابي جحيفة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «لا آكل متكئا» . رواه البخاري.وعن أبي جحيفة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «لا آكل متكئا» . رواه البخاري.
سیدنا ابوحجیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ” میں ٹیک لگا کر نہیں کھایا کرتا۔“(بخاری)
हज़रत अबु जुहैफ़ा रज़ि अल्लाहु अन्ह से रिवायत है कि रसूल अल्लाह सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम ने फ़रमाया ! ’’ में टेक लगा कर नहीं खाया करता।” (बुख़ारी)
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، الأطعمة، باب الأكل متكئًا، حديث:5398.»
Narrated Abu Juhaifah (RA):
Allah's Messenger (ﷺ) said: "I do not eat Muttaki'an (sitting with support of something, so as to eat more)." [Reported by al-Bukhari].
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1830
´ٹیک لگا کر کھانے کی کراہت کا بیان۔` ابوجحیفہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں ٹیک لگا کر نہیں کھاتا“۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الأطعمة/حدیث: 1830]
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: ٹیک لگا نے کا کیا مطلب ہے؟ اس سلسلہ میں کئی باتیں کہی جاتی ہیں:
(1) کسی ایک جانب جھک کر کھانا جیسے دائیں یا بائیں ہاتھ یا کمنی پر ٹیک لگانا،
(2) زمین پر بچھے ہوئے گدے پر اطمینان و سہولت کی خاطر آلتی پالتی مار کر بیٹھنا تاکہ کھانا زیادہ کھایا جائے، بعض لوگ کہتے ہیں کہ اس طرح کے بیٹھنے کو ٹیک لگا کر بیٹھنا قرار دینا صحیح نہیں ہے، حافظ ابن حجر ؒ فرماتے ہیں کہ مستحب انداز بیٹھنے کا یہ ہے کہ پیروں کے تلوؤں پر گھٹنوں کے بل بیٹھے، یا دایاں پاؤں کھڑا رکھے اور بائیں پربیٹھے۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1830