911 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، قال: ثنا ايوب السختياني، عن سعيد بن جبير، قال: خذف قرابة عبد الله بن مغفل عنده، فنهاه عنها، وقال:" ان رسول الله صلي الله عليه وسلم نهي عنها، وقال: إنها لا تصيد صيدا، ولا تنكا عدوا، وإنها تفقا العين، وتكسر السن" فعاد فخذف، فقال له ابن مغفل: «احدثك عن رسول الله صلي الله عليه وسلم انه نهي عنها وتعود، لا اكلمك ابدا» 911 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا أَيُّوبُ السِّخْتِيَانِيُّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، قَالَ: خَذَفَ قَرَابَةُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ عِنْدَهُ، فَنَهَاهُ عَنْهَا، وَقَالَ:" أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَي عَنْهَا، وَقَالَ: إِنَّهَا لَا تَصِيدُ صَيْدًا، وَلَا تَنْكَأُ عَدُوًّا، وَإِنَّهَا تَفْقَأُ الْعَيْنَ، وَتَكْسَرُ السِّنَّ" فَعَادَ فَخَذَفَ، فَقَالَ لَهُ ابْنُ مُغَفَّلٍ: «أُحَدِّثُكَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ نَهَي عَنْهَا وَتَعُودُ، لَا أُكَلِّمُكَ أَبَدًا»
911-سعید بن جبیر بیان کرتے ہیں: سیدنا عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ کے کسی قریبی عزیز نے کسی جانور کو کنکری ماری ان کی موجودگی میں ایسا ہوا تو سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے ایسا کرنے سے منع کیا اور یہ بات بیان کی: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع کیا ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: ”یہ (کنکری) شکار نہیں کرتی ہے، دشمن کو قتل نہیں کرتی ہے، یہ صرف آنکھ پھوڑتی ہے اور دانت توڑتی ہے“۔ اس شخص نے دوبارہ یہ حرکت کی اور کنکری ماری تو سیدنا عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ نے اس سے کہا: میں نے تمہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے حدیث بیان کی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا کرنے سے منع کیا ہے اور تم نے دوبارہ یہ حرکت کی ہے۔ میں تمہارے ساتھ کبھی کلام نہیں کروں گا۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 4841، 5479، 6220، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1954، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 5949، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 7854، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 4830، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 6990، وأبو داود فى «سننه» برقم: 5270، والدارمي فى «مسنده» برقم: 453، 454، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 17، 3226، 3227، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 19010، 19011، وأحمد فى «مسنده» برقم: 17068، 17082»
الخذف أو كان يكره الخذف وقال إنه لا يصاد به صيد ولا ينكى به عدو ولكنها قد تكسر السن وتفقأ العينن ثم رآه بعد ذلك يخذف فقال له أحدثك عن رسول الله أنه نهى عن الخذف أو كره الخذف وأنت تخذف لا أكلمك كذا وكذا
الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:911
911-سعید بن جبیر بیان کرتے ہیں: سیدنا عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ کے کسی قریبی عزیز نے کسی جانور کو کنکری ماری ان کی موجودگی میں ایسا ہوا تو سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے ایسا کرنے سے منع کیا اور یہ بات بیان کی: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع کیا ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: ”یہ (کنکری) شکار نہیں کرتی ہے، دشمن کو قتل نہیں کرتی ہے، یہ صرف آنکھ پھوڑتی ہے اور دانت توڑتی ہے۔“ اس شخص نے دوبارہ یہ حرکت کی اور کنکری ماری تو سیدنا عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ نے اس سے کہا: میں نے تمہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے حدیث بیان کی ہے کہ نبی اکرم صلی۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔)[مسند الحمیدی/حدیث نمبر:911]
فائدہ: مطلب یہ ہے کہ کھیل کوئی با مقصد ہونا چاہیے، بلا وجہ کنکریاں پھینکنا فضول حرکت ہے جس سے کسی کی آنکھ یا دانت ضائع ہو سکتا ہے۔ اس حدیث میں آج کل محلے کے راستوں میں کرکٹ کھیلنے والوں کے لیے راہنمائی ہے کہ انھیں اس ایذا رسانی سے باز آجانا چاہیے۔
مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث\صفحہ نمبر: 910