الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: عیدین کے مسائل کے بیان میں
The Book of The Two Eid (Prayers and Festivals).
9. بَابُ مَا يُكْرَهُ مِنْ حَمْلِ السِّلاَحِ فِي الْعِيدِ وَالْحَرَمِ:
9. باب: عید کے دن اور حرم کے اندر ہتھیار باندھنا مکروہ ہے۔
(9) Chapter. It is disliked to carry arms on Eid and in the Haram (sanctuary).
حدیث نمبر: Q966
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
وقال الحسن نهوا ان يحملوا السلاح يوم عيد إلا ان يخافوا عدوا.وَقَالَ الْحَسَنُ نُهُوا أَنْ يَحْمِلُوا السِّلَاحَ يَوْمَ عِيدٍ إِلَّا أَنْ يَخَافُوا عَدُوًّا.
‏‏‏‏ اور امام حسن بصری رحمہ اللہ نے فرمایا کہ عید کے دن ہتھیار لے جانے کی ممانعت تھی مگر جب دشمن کا خوف ہوتا۔

حدیث نمبر: 966
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(موقوف) حدثنا زكرياء بن يحيى ابو السكين، قال: حدثنا المحاربي، قال: حدثنا محمد بن سوقة، عن سعيد بن جبير، قال:" كنت مع ابن عمر حين اصابه سنان الرمح في اخمص قدمه، فلزقت قدمه بالركاب فنزلت فنزعتها وذلك بمنى فبلغ الحجاج فجعل يعوده، فقال الحجاج: لو نعلم من اصابك، فقال ابن عمر: انت اصبتني، قال: وكيف؟ قال: حملت السلاح في يوم لم يكن يحمل فيه، وادخلت السلاح الحرم ولم يكن السلاح يدخل الحرم".(موقوف) حَدَّثَنَا زَكَرِيَّاءُ بْنُ يَحْيَى أَبُو السُّكَيْنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْمُحَارِبِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُوقَةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، قَالَ:" كُنْتُ مَعَ ابْنِ عُمَرَ حِينَ أَصَابَهُ سِنَانُ الرُّمْحِ فِي أَخْمَصِ قَدَمِهِ، فَلَزِقَتْ قَدَمُهُ بِالرِّكَابِ فَنَزَلْتُ فَنَزَعْتُهَا وَذَلِكَ بِمِنًى فَبَلَغَ الْحَجَّاجَ فَجَعَلَ يَعُودُهُ، فَقَالَ الْحَجَّاجُ: لَوْ نَعْلَمُ مَنْ أَصَابَكَ، فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ: أَنْتَ أَصَبْتَنِي، قَالَ: وَكَيْفَ؟ قَالَ: حَمَلْتَ السِّلَاحَ فِي يَوْمٍ لَمْ يَكُنْ يُحْمَلُ فِيهِ، وَأَدْخَلْتَ السِّلَاحَ الْحَرَمَ وَلَمْ يَكُنِ السِّلَاحُ يُدْخَلُ الْحَرَمَ".
ہم سے زکریا بن یحییٰ ابوالسکین نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے عبدالرحمٰن محاربی نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے محمد بن سوقہ نے سعید بن جبیر سے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ میں (حج کے دن) ابن عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ تھا جب نیزے کی انی آپ کے تلوے میں چبھ گئی جس کی وجہ سے آپ کا پاؤں رکاب سے چپک گیا۔ تب میں نے اتر کر اسے نکالا۔ یہ واقعہ منیٰ میں پیش آیا تھا۔ جب حجاج کو معلوم ہوا جو اس زمانہ میں ابن زبیر رضی اللہ عنہما کے قتل کے بعد حجاج کا امیر تھا تو وہ بیمار پرسی کے لیے آیا۔ حجاج نے کہا کہ کاش ہمیں معلوم ہو جاتا کہ کس نے آپ کو زخمی کیا ہے۔ اس پر ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ تو نے ہی تو مجھ کو نیزہ مارا ہے۔ حجاج نے پوچھا کہ وہ کیسے؟ آپ نے فرمایا کہ تم اس دن ہتھیار اپنے ساتھ لائے جس دن پہلے کبھی ہتھیار ساتھ نہیں لایا جاتا تھا (عیدین کے دن) تم ہتھیار حرم میں لائے حالانکہ حرم میں ہتھیار نہیں لایا جاتا تھا۔

Narrated Sa`id bin Jubair: I was with Ibn `Umar when a spear head pierced the sole of his foot and his foot stuck to the paddle of the saddle and I got down and pulled his foot out, and that happened in Mina. Al-Hajjaj got the news and came to inquire about his health and said, "Alas! If we could only know the man who wounded you!" Ibn `Umar said, "You are the one who wounded me." Al-Hajjaj said, "How is that?" Ibn `Umar said, "You have allowed the arms to be carried on a day on which nobody used to carry them and you allowed arms to be carried in the Haram even though it was not allowed before."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 15, Number 83



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.