968 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، قال: ثنا الزهري، قال: وحفظته منه، قال: اخبرني سعيد بن المسيب، عن ابي هريرة، قال: لما رفع رسول الله صلي الله عليه وسلم راسه من الركعة الآخرة من صلاة الصبح، قال: «اللهم انج الوليد بن الوليد، وسلمة بن هشام، وعياش بن ابي ربيعة، والمستضعفين بمكة، اللهم اشدد وطاتك علي مضر، واجعلها عليهم سنين كسني يوسف» 968 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا الزُّهْرِيُّ، قَالَ: وَحَفِظْتُهُ مِنْهُ، قَالَ: أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: لَمَّا رَفَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأْسَهُ مِنَ الرَّكْعَةِ الْآخِرَةِ مِنْ صَلَاةِ الصُّبْحِ، قَالَ: «اللَّهُمَّ أَنْجِ الْوَلِيدَ بْنَ الْوَلِيدِ، وَسَلَمَةَ بْنَ هِشَامٍ، وَعَيَّاشَ بْنَ أَبِي رَبِيعَةَ، وَالْمُسْتَضْعَفِينَ بِمَكَّةَ، اللَّهُمُّ اشْدُدْ وَطْأَتَكَ عَلَي مُضَرَ، وَاجْعَلْهَا عَلَيْهِمْ سِنِينَ كَسِنِي يُوسُفَ»
968- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے صبح کی نماز میں دوسری رکعت سے سراٹھایا تو یہ پڑھا۔ ”اے اللہ! ولید بن ولید، سلمہ بن ہشام، عیاش بن ابوربیعہ اور مکہ میں موجود کمزور افراد کو نجات عطا کر۔ اے اللہ مضر قبیلے کے افراد پر اپنی سختی نازل کردے اور ان پر یوسف علیہ السلام کے زمانے کی سی قحط سالی نازل کر دے۔“
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 797، 804، 1006، 2932، 3386، 4560، 4598، 6200، 6393، 6940، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 675، 676، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 615، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 1969، 1972، 1981، 1983، 1986، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 1072، 1073، 1074، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1440، 1442، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1636، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1244، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 3135، 3136 وأحمد فى «مسنده» برقم: 7380، 7581، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 5873، 5995»
الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:968
968- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے صبح کی نماز میں دوسری رکعت سے سراٹھایا تو یہ پڑھا۔ ”اے اللہ! ولید بن ولید، سلمہ بن ہشام، عیاش بن ابوربیعہ اور مکہ میں موجود کمزور افراد کو نجات عطا کر۔ اے اللہ مضر قبیلے کے افراد پر اپنی سختی نازل کردے اور ان پر یوسف علیہ السلام کے زمانے کی سی قحط سالی نازل کر دے۔“[مسند الحمیدی/حدیث نمبر:968]
فائدہ: اس حدیث سے ثابت ہوا کہ مسلمانوں کے لیے بالخصوص ضعیفوں کے لیے نجات کی دعا کرتے رہنا چاہیے، اور اسلام کے دشمنوں کے خلاف قحط سالی کی بد دعا کرنی چاہیے۔
مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث\صفحہ نمبر: 967