996 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، قال: ثنا ابو الزناد، قال: اخبرني عبد الرحمن الاعرج، قال: سمعت ابا هريرة، يقول: قال رسول الله صلي الله عليه وسلم: «إذا قلت لصاحبك يوم الجمعة، والإمام يخطب انصت فقد لغيت» ، قال ابو الزناد: «وهو لغة ابي هريرة وإنما هو لغوت» 996 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا أَبُو الزِّنَادِ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ الْأَعْرَجُ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا قُلتَ لِصَاحِبِكَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ، وَالْإِمَامُ يَخْطُبُ أَنْصِتْ فَقَدْ لَغَيْتَ» ، قَالَ أَبُو الزِّنَادِ: «وَهُوَ لُغَةُ أَبِي هُرَيْرَةَ وَإِنَّمَا هُوَ لَغَوْتَ»
996- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: ”جب تم جمعہ کے دن اپنے ساتھی سے یہ کہو جبکہ امام اس وقت خطبہ دے رہا ہو کہ ”تم خاموش رہو“ تو تم نے لغوحرکت کی“۔ ابوزناد کہتے ہیں: یہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی لغت ہے ورنہ اصل لفظ ”لغوت“ ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 934، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 851، ومالك فى «الموطأ» برقم: 342، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 2793، 2795، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 1400، 1401، 1576، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 1738، 1739، 1740، 1793، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1112، والترمذي فى «جامعه» برقم: 512، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1589، 1590، 1591، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1110، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 5905، 5906، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7450، 7801»
الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:996
996- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: ”جب تم جمعہ کے دن اپنے ساتھی سے یہ کہو جبکہ امام اس وقت خطبہ دے رہا ہو کہ ”تم خاموش رہو“ تو تم نے لغوحرکت کی۔“ ابوزناد کہتے ہیں: یہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی لغت ہے ورنہ اصل لفظ ”لغوت“ ہے۔ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:996]
فائدہ: اس حدیث سے ثابت ہوا کہ دوران خطبہ جمعہ اپنے ساتھ بیٹھے ہوئے شخص سے کوئی بھی بات کرنا جمعہ کے ثواب کو ضائع کرنے کے مترادف ہے، بس دلجمعی اور پوری توجہ کے ساتھ خطبہ جمعہ سننا چاہیے۔
مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث\صفحہ نمبر: 995