وعن عبد الله بن عمرو بن العاص رضي الله عنهما ان رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم قال: «الا إن دية الخطا وشبه العمد ما كان بالسوط والعصا مائة من الإبل منها اربعون في بطونها اولادها» . اخرجه ابو داود والنسائي وابن ماجه وصححه ابن حبان.وعن عبد الله بن عمرو بن العاص رضي الله عنهما أن رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم قال: «ألا إن دية الخطأ وشبه العمد ما كان بالسوط والعصا مائة من الإبل منها أربعون في بطونها أولادها» . أخرجه أبو داود والنسائي وابن ماجه وصححه ابن حبان.
سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” قتل خطا کی دیت شبہ عمد (کی دیت ہے) جو کوڑے اور لاٹھی سے (مارا گیا) ہو۔ اس کی دیت سو اونٹ ہے۔ ان میں چالیس اونٹنیاں ایسی ہوں گی جن کے پیٹ میں بچے پرورش پا رہے ہوں گے۔“ اسے ابوداؤد، نسائی اور ابن ماجہ نے نکالا ہے اور ابن حبان نے صحیح کہا ہے۔
हज़रत अब्दुल्लाह बिन अमरो बिन आस रज़ि अल्लाहु अन्हुमा से रिवायत है कि रसूल अल्लाह सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम ने फ़रमाया ! ’’ ग़लती से किये गए क़त्ल की दयत (ख़ून बहा) जो कोड़े और लाठी से (मारा गया) हो। उस की दयत सौ ऊंट है। उन में चालीस ऊंटनियां ऐसी होंगी जिन के पेट में बच्चे पल रहे होंगे।” इसे अबू दाऊद, निसाई और इब्न माजा ने निकाला है और इब्न हब्बान ने सहीह कहा है।
تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود، الديات، باب في دية الخطاء شبه العمد، حديث:4547، والنسائي، القسامة، حديث:4795، وابن ماجه، الديات، حديث:2627، وابن حبان (الإحسان):7 /601، 602، حديث:5979.»
‘Abdullah Ibn 'Amro ibn al-'As (RAA) narrated that The Messenger of Allah (ﷺ) said:
“The Diyah for accidental and quasi-deliberate homicide -such as that inflicted with a whip or a stick- is a hundred camels, forty of which are pregnant she-camels.” Related by Abu-Dawud, An-Nasa’i and Ibn Majah. Ibn Hibban graded it as Sahih.
لا إله إلا الله وحده صدق وعده ونصر عبده وهزم الأحزاب وحده كل مأثرة كانت في الجاهلية تذكر وتدعى من دم أو مال تحت قدمي إلا ما كان من سقاية الحاج وسدانة البيت دية الخطإ شبه العمد ما كان بالسوط والعصا ما
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4547
´قتل خطا یعنی شبہ عمد کے قتل کی دیت کا بیان۔` عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (مسدد کی روایت کے مطابق) فتح مکہ کے دن مکہ میں خطبہ دیا، آپ نے تین بار اللہ اکبر کہا، پھر فرمایا: «لا إله إلا الله وحده صدق وعده ونصر عبده وهزم الأحزاب وحده»”اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں، وہ تنہا ہے، اس نے اپنا وعدہ سچ کر دکھایا، اپنے بندے کی مدد کی، اور تنہا لشکروں کو شکست دی“(یہاں تک کہ حدیث مجھ سے صرف مسدد نے بیان کی ہے صرف انہیں کے واسطہ سے میں نے اسے یاد کیا ہے اور اس کے بعد سے اخیر حدیث تک سلیمان اور مسدد دونوں نے مجھ سے بیان کیا ہے آگے یوں ہ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔)[سنن ابي داود/كتاب الديات /حدیث: 4547]
فوائد ومسائل: قتل خطا شبہ عمد کی دیت کا یہ باب اس مقام پر بعض نسخوں کے اعتبار سے ہے، ورنہ اکثر نسخوں میں یہ باب فیمن تطبب۔ ۔ ۔ کے بعد ہے، جیسا کہ اس نسخے میں بھی دوبارہ یہ باب وہاں موجو د ہے، قتل کی تین قسمیں ہیں۔ قتل عمد (جو قصدجان بوجھ کر ہو) قتل خطا (جو بلا قصد وارادہ ہو جائے) قتل خطا شبہ العمد یعنی مارنے والے نے قصد کوئی ایسی چیز ماری جس سے کوئی مرتا نہیں ہے۔ نہ اس کی نیت ہی اسے قتل کرنے کی تھی۔ مثلا لاٹھی، کوڑا یا پتھر مارا جس سے آدمی عموما مرتا نہیں ہے، مگر اتفاقا مضروب مر گیا۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4547