الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
بلوغ المرام کل احادیث 1359 :حدیث نمبر
بلوغ المرام
مسائل جہاد
जिहाद के नियम
1. (أحاديث في الجهاد)
1. (جہاد کے متعلق احادیث)
१. “ जिहाद के बारे में हदीसें ”
حدیث نمبر: 1101
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب Hindi
وعن عبد الرحمن بن عوف رضي الله عنه في قصة قتل ابي جهل قال: فابتدراه بسيفيهما حتى قتلاه ثم انصرفا إلى رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم فاخبراه فقال: «‏‏‏‏ايكما قتله؟ هل مسحتما سيفيكما؟» ‏‏‏‏ قالا: لا قال: فنظر فيهما فقال: «كلاكما قتله» ‏‏‏‏ فقضى صلى الله عليه وآله وسلم بسلبه لمعاذ بن عمرو بن الجموح. متفق عليه.وعن عبد الرحمن بن عوف رضي الله عنه في قصة قتل أبي جهل قال: فابتدراه بسيفيهما حتى قتلاه ثم انصرفا إلى رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم فأخبراه فقال: «‏‏‏‏أيكما قتله؟ هل مسحتما سيفيكما؟» ‏‏‏‏ قالا: لا قال: فنظر فيهما فقال: «كلاكما قتله» ‏‏‏‏ فقضى صلى الله عليه وآله وسلم بسلبه لمعاذ بن عمرو بن الجموح. متفق عليه.
سیدنا عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ سے ابوجہل کے قتل کے قصہ میں مروی ہے کہ دونوں اپنی اپنی تلوار لے کر ابوجہل کی طرف ایک دوسرے سے آگے بڑھے اور انہوں نے اسے قتل کر دیا۔ اس کے بعد وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف پھرے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ابوجہل کے قتل کی خبر دی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ تم دونوں میں سے کس نے اسے قتل کیا؟ نیز دریافت فرمایا کہ کیا تم نے تلواریں صاف کر لی ہیں؟ دونوں بولے نہیں۔ عبدالرحمٰن نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں کی تلواروں کو ملاحظہ کیا اور فرمایا تم دونوں نے اسے قتل کیا ہے۔ پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوجہل کا ساز و سامان معاذ بن عمرو بن جموح کو دینے کا فیصلہ فرمایا۔ (بخاری و مسلم)
हज़रत अब्दुर्रहमान बिन औफ़ रज़ि अल्लाहु अन्ह से अबु जहल के क़त्ल के बारे में रिवायत है कि दोनों अपनी अपनी तलवार ले कर अबु जहल की तरफ़ एक दूसरे से आगे बढ़े और उन्हों ने उसे क़त्ल कर दिया। इस के बाद वह रसूल अल्लाह सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम की तरफ़ फिरे और आप सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम को अबु जहल के क़त्ल की ख़बर दी। आप सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम ने पूछा कि ’’ तुम दोनों में से किस ने उसे क़त्ल किया ? ‘‘ यह भी पूछा कि ’’ किया तुम ने तलवारें साफ़ कर ली हैं ? ‘‘ दोनों बोले नहीं। अब्दुर्रहमान ने कहा कि आप सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम ने उन दोनों की तलवारों की जांच की और कहा ’’ तुम दोनों ने इसे क़त्ल किया है। ‘‘ बस रसूल अल्लाह सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम ने अबु जहल का उपकरण और सामान मआज़ बिन अमरो बिन जमूह को देने का फ़ैसला किया। (बुख़ारी और मुस्लिम)

تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، فرض الخمس، باب من لم يخمس الأسلاب، حديث:3141، ومسلم، الجهاد والسير، باب استحقاق القاتل سلب القتيل، حديث:1752.»

’Abdur Rahman bin ’Auf (RAA) narrated regarding the story of the killing of Abu Jahl,‘..they both hastened to him with their swords till they killed him. Afterwards, they went to the Prophet and informed him (of what they had done). The Messenger of Allah (ﷺ) asked them, “Which of you killed him? Have you wiped your swords?” They said: ‘No.’ The Prophet then looked at the swords and said, “Both of you killed him.” He then ordained that the belongings (weapons, shields etc..) of Abu Jahl should go to Mu 'adh bin 'Amro bin al-Jamuh.’ Agreed upon.
USC-MSA web (English) Reference: 0


حكم دارالسلام: صحيح

   صحيح البخاري3141عبد الرحمن بن عوفبينا أنا واقف في الصف يوم بدر فنظرت عن يميني وعن شمالي فإذا أنا بغلامين من الأنصار حديثة أسنانهما تمنيت أن أكون بين أضلع منهما فغمزني أحدهما فقال يا عم هل تعرف أبا جهل قلت نعم ما حاجتك إليه يا ابن أخي قال أخبرت أنه يسب رسول الله والذي ن
   صحيح مسلم4569عبد الرحمن بن عوفأيكما قتله فقال كل واحد منهما أنا قتلت فقال هل مسحتما سيفيكما قالا لا فنظر في السيفين فقال كلاكما قتله
   بلوغ المرام1101عبد الرحمن بن عوف أيكما قتله ؟ هل مسحتما سيفيكما ؟

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1101  
´(جہاد کے متعلق احادیث)`
سیدنا عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ سے ابوجہل کے قتل کے قصہ میں مروی ہے کہ دونوں اپنی اپنی تلوار لے کر ابوجہل کی طرف ایک دوسرے سے آگے بڑھے اور انہوں نے اسے قتل کر دیا۔ اس کے بعد وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف پھرے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ابوجہل کے قتل کی خبر دی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ تم دونوں میں سے کس نے اسے قتل کیا؟ نیز دریافت فرمایا کہ کیا تم نے تلواریں صاف کر لی ہیں؟ دونوں بولے نہیں۔ عبدالرحمٰن نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں کی تلواروں کو ملاحظہ کیا اور فرمایا تم دونوں نے اسے قتل کیا ہے۔ پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوجہل کا ساز و سامان معاذ بن عمرو بن جموح کو دینے کا فیصلہ فرمایا۔ (بخاری و مسلم) «بلوغ المرام/حدیث: 1101»
تخریج:
«أخرجه البخاري، فرض الخمس، باب من لم يخمس الأسلاب، حديث:3141، ومسلم، الجهاد والسير، باب استحقاق القاتل سلب القتيل، حديث:1752.»
تشریح:
راویٔ حدیث:
«حضرت معاذ بن عمرو بن جموح رضی اللہ عنہ» ‏‏‏‏ یہ انصار کے قبیلۂ خزرج کے فرد تھے۔
بیعت عقبہ اور غزوۂ بدر میں شریک ہوئے۔
انھوں نے ابوجہل کا پاؤں کاٹ کر اسے پچھاڑ دیا تھا۔
عکرمہ بن ابی جہل نے ان کو زخم لگایا کہ ان کا ہاتھ کٹ کر لٹک گیا تو انھوں نے پاؤں تلے دبا کر کھینچ کر اسے جدا کر دیا اور پھینک دیا اور باقی سارا وقت اکیلے ہاتھ سے لڑتے اور داد شجاعت دیتے رہے۔
حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے دور خلافت میں وفات پائی۔
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ کے موقف سے تو ظاہر ہوتا ہے کہ یہ صاحب‘ ابن عفراء کے علاوہ اور کوئی تھے کیونکہ ابن عفراء کا نسب اس طرح ہے۔
معاذ بن حارث بن رفاعہ نجاری۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 1101   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.