الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
بلوغ المرام کل احادیث 1359 :حدیث نمبر
بلوغ المرام
مسائل جہاد
जिहाद के नियम
1. (أحاديث في الجهاد)
1. (جہاد کے متعلق احادیث)
१. “ जिहाद के बारे में हदीसें ”
حدیث نمبر: 1105
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب Hindi
وعن عمران بن حصين رضي الله عنهما: ان رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم فدى رجلين من المسلمين برجل من المشركين. اخرجه الترمذي وصححه واصله عند مسلم.وعن عمران بن حصين رضي الله عنهما: أن رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم فدى رجلين من المسلمين برجل من المشركين. أخرجه الترمذي وصححه وأصله عند مسلم.
سیدنا عمران حصین رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مشرکین کے ایک قیدی مرد کے بدلہ میں دو مسلمان مردوں کو چھڑوایا۔ اس کی تخریج ترمذی نے کی ہے اور اسے صحیح قرار دیا ہے اور اس کی اصل مسلم میں ہے۔
हज़रत इमरान हुसेन रज़ि अल्लाहु अन्हुमा से रिवायत है कि रसूल अल्लाह सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम ने मुशरिकों के एक क़ैदी मर्द के बदले में दो मुसलमान मर्दों को छुड़वाया।
इस को त्रिमीज़ी ने निकाला है और इसे सहीह ठहराया है और इस की असल मुस्लिम में है।

تخریج الحدیث: «أخرجه الترمذي، السير، باب ما جاء في قتل الأساري والفداء، حديث:1568، ومسلم، النذر، حديث:1641.»

‘Imran bin Husain (RAA) narrated that The Prophet exchanged two Muslim men from captivity for one polytheist.” Related by At-Tirmidhi.
USC-MSA web (English) Reference: 0


حكم دارالسلام: صحيح

   صحيح مسلم4245عمران بن الحصينأخذتك بجريرة حلفائك ثقيف ثم انصرف عنه فناداه فقال يا محمد يا محمد وكان رسول الله رحيما رقيقا فرجع إليه فقال ما شأنك قال إني مسلم قال لو قلتها وأنت تملك أمرك أفلحت كل ا
   جامع الترمذي1568عمران بن الحصينفدى رجلين من المسلمين برجل من المشركين
   سنن أبي داود3316عمران بن الحصينبجريرة حلفائك ثقيف قال وكان ثقيف قد أسروا رجلين من أصحاب النبي قال وقد قال فيما قال وأنا مسلم أو قال وقد أسلمت فلما مضى النبي ناداه يا محمد قال وكان النبي رحيما رفيقا فرجع إليه فقال ما شأنك قال إني مسلم قال لو قلتها وأنت تملك أمرك أفلحت كل الفلاح قال يا م
   بلوغ المرام1105عمران بن الحصينفدى رجلين من المسلمين برجل من المشركين
   مسندالحميدي851عمران بن الحصينلو قلتها وأنت تملك أمرك، كنت قد أفلحت كل الفلاح

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1105  
´(جہاد کے متعلق احادیث)`
سیدنا عمران حصین رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مشرکین کے ایک قیدی مرد کے بدلہ میں دو مسلمان مردوں کو چھڑوایا۔ اس کی تخریج ترمذی نے کی ہے اور اسے صحیح قرار دیا ہے اور اس کی اصل مسلم میں ہے۔ «بلوغ المرام/حدیث: 1105»
تخریج:
«أخرجه الترمذي، السير، باب ما جاء في قتل الأساري والفداء، حديث:1568، ومسلم، النذر، حديث:1641.»
تشریح:
اس حدیث سے ثابت ہوا کہ اسیران جنگ کا تبادلہ درست ہے۔
جمہور علماء کی رائے بھی یہی ہے مگر امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے نزدیک تبادلہ درست نہیں۔
ان کی رائے میں قیدی کو مار ڈالنا یا غلام بنا لینا چاہیے حالانکہ جب صحابہ رضی اللہ عنہم نے بنو عقیل کے ایک آدمی کو گرفتار کیا تو بنو ثقیف نے دو صحابہ رضی اللہ عنہما کو گرفتار کر لیا۔
بنو ثقیف‘ بنو عقیل کے حلیف تھے۔
مشرکین نے صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کو رہا کر دیا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس مشرک کو چھوڑ دیا۔
یہ جمہور کی واضح دلیل ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 1105   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1568  
´قیدیوں کے قتل کرنے اور فدیہ لے کر انہیں چھوڑنے کا بیان۔`
عمران بن حصین رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مشرکین کے ایک قیدی مرد کے بدلہ میں دو مسلمان مردوں کو چھڑوایا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب السير/حدیث: 1568]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس حدیث سے ثابت ہوا کہ جنگی قیدیوں کا تبادلہ درست ہے،
جمہور علماء کی یہی رائے ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1568   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3316  
´جس بات کا آدمی کو اختیار نہیں اس کی نذر کا بیان۔`
عمران بن حصین رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ عضباء ۱؎ بنو عقیل کے ایک شخص کی تھی، حاجیوں کی سواریوں میں آگے چلنے والی تھی، وہ شخص گرفتار کر کے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بندھا ہوا لایا گیا، اس وقت آپ ایک گدھے پر سوار تھے اور آپ ایک چادر اوڑھے ہوئے تھے، اس نے کہا: محمد! آپ نے مجھے اور حاجیوں کی سواریوں میں آگے جانے والی میری اونٹنی (عضباء) کو کس بنا پر پکڑ رکھا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہم نے تمہارے حلیف ثقیف کے گناہ کے جرم میں پکڑ رکھا ہے۔‏‏‏‏ راوی کہتے ہیں: ثقیف نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب میں سے د۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الأيمان والنذور /حدیث: 3316]
فوائد ومسائل:
اس واقعہ میں چونکہ یہ خاتون اس اونٹنی کی مالک نہ تھی۔
اس لئے اس کی نذر لغو قرار دی گئی۔
اور یہ بھی معلوم ہوا کہ اضطراری صورت میں عورت اکیلے سفر کر سکتی ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3316   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.