وعن ابي سعيد الخدري رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «إياكم والجلوس بالطرقات» قالوا: يا رسول الله ما لنا بد من مجالسنا نتحدث فيها قال: «فاما إذا ابيتم فاعطوا الطريق حقه» قالوا: وما حقه؟ قال: «غض البصر وكف الاذى ورد السلام والامر بالمعروف والنهي عن المنكر» متفق عليه.وعن أبي سعيد الخدري رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «إياكم والجلوس بالطرقات» قالوا: يا رسول الله ما لنا بد من مجالسنا نتحدث فيها قال: «فأما إذا أبيتم فأعطوا الطريق حقه» قالوا: وما حقه؟ قال: «غض البصر وكف الأذى ورد السلام والأمر بالمعروف والنهي عن المنكر» متفق عليه.
سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” راستوں (اور گلی کوچوں) میں بیٹھنے سے بچو۔ “ صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کیا، راستوں پر بیٹھے بغیر ہمارا گزارہ نہیں کیونکہ ہم وہاں بیٹھ کر باتیں کرتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” پس اگر تم نہیں مانتے تو راستہ کا حق ادا کرو۔ “ انہوں نے عرض کیا اس کا حق کیا ہے؟ فرمایا ” آنکھوں کو نیچے رکھنا۔ اذیت رسانی نہ کرنا اور سلام کا جواب دینا۔ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کرنا۔ “(بخاری و مسلم)
हज़रत अबु सईद ख़ुदरी रज़ि अल्लाहु अन्ह से रिवायत है कि रसूल अल्लाह सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम ने फ़रमाया ’’ रास्तों और गली कूचों में बैठने से बचो। ‘‘ सहाबा रज़ी अल्लाह अन्हुम ने कहा, रास्तों पर बैठे बिना हमारा गुज़ारा नहीं क्यूंकि हम वहां बैठ कर बातें करते हैं। आप सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम ने फ़रमाया ! ’’ बस अगर तुम नहीं मानते तो रास्ते का हक़ अदा करो। ‘‘ उन्हों ने कहा इस का हक़ किया है ? आप ने फ़रमाया ! ’’ आंखों को नीचे रखना। असुविधा न करना और सलाम का जवाब देना। अम्र बिल-माअरूफ़ और नहि अन-अलमुनकर करना। ‘‘ (बुख़ारी व मुस्लिम)
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، الاستئذان، باب قول الله تعالي: "يأيها الذين آمنوا لا تدخلوا..."، حديث:6229، ومسلم، الباس والزينة، باب النهي عن الجلوس في الطرقات...،حديث:2121.»
Abu Said al-Khudri (RAA) narrated that the Messenger of Allah (ﷺ) said:
“Avoid sitting by the road side.” The people then said, ‘O Allah‘s Messenger (ﷺ), we cannot do without those meeting places in which we converse” So he said, “Well, if you insist (on that) give the road its due rights.” They asked, ‘What are the road’s due rights?’ He replied, “Lowering your gaze, abstaining from anything offensive, returning salutations, enjoining the right (Ma'ruf) and forbidding from evil deeds (Munkar).” Agreed upon.
علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1316
´مکارم اخلاق (اچھے عمدہ اخلاق) کی ترغیب کا بیان` سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” راستوں (اور گلی کوچوں) میں بیٹھنے سے بچو۔ “ صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کیا، راستوں پر بیٹھے بغیر ہمارا گزارہ نہیں کیونکہ ہم وہاں بیٹھ کر باتیں کرتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” پس اگر تم نہیں مانتے تو راستہ کا حق ادا کرو۔ “ انہوں نے عرض کیا اس کا حق کیا ہے؟ فرمایا ” آنکھوں کو نیچے رکھنا۔ اذیت رسانی نہ کرنا اور سلام کا جواب دینا۔ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کرنا۔ “(بخاری و مسلم) «بلوغ المرام/حدیث: 1316»
تخریج: «أخرجه البخاري، الاستئذان، باب قول الله تعالي: "يأيها الذين آمنوا لا تدخلوا..."، حديث:6229، ومسلم، الباس والزينة، باب النهي عن الجلوس في الطرقات...،حديث:2121.»
تشریح: 1. اس حدیث سے راستوں میں‘ جہاں سے لوگ گزرتے ہوں‘ بیٹھنے اور قصہ گوئی کرنے کی ممانعت ثابت ہوتی ہے۔ 2.گلی کوچوں میں بیٹھنا اور راہ چلنے والوں کے لیے راستہ تنگ کرنا کون سی شرافت ہے۔ راستوں پر خواتین کا آنا جانا بھی رہتا ہے۔ لامحالہ ان کے لیے مشکل پیدا ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ ٹریفک کے مسائل ہیں۔ اگر راستے پر بیٹھنا مجبوری ہو تو پھر اس کے حقوق کی ادائیگی ضروری ہے جیسا کہ اوپر بیان ہوچکا ہے۔
بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 1316