وعنها: ان وليدة سوداء كان لها خباء في المسجد فكانت تاتيني فتحدث عندي.. الحديث. متفق عليهوعنها: أن وليدة سوداء كان لها خباء في المسجد فكانت تأتيني فتحدث عندي.. الحديث. متفق عليه
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا ہی سے مروی ہے کہ” ایک سیاہ رنگ لڑکی کا خیمہ مسجد میں تھا وہ میرے پاس باتیں کرنے کے لئے آیا کرتی تھی۔“(بخاری و مسلم)
हज़रत आयशा रज़ियल्लाहु अन्हा ही से रिवायत है कि ’’ एक काले रंग की लड़की का तम्बू मस्जिद में था वह मेरे पास बातें करने के लिए आया करती थी ।” (बुख़ारी और मुस्लिम)
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، الصلاة، باب نوم المرأة في المسجد، حديث:439، ومسلم: لم أجده بسند البخاري.»
وليدة كانت سوداء لحي من العرب فأعتقوها فكانت معهم قالت فخرجت صبية لهم عليها وشاح أحمر من سيور قالت فوضعته أو وقع منها فمرت به حدياة وهو ملقى فحسبته لحما فخطفته قالت فالتمسوه فلم يجدوه قالت فاتهموني به قالت فطفقوا يفتشون حتى فتشوا قبلها
علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 204
´مساجد کا بیان` سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا ہی سے مروی ہے کہ ” ایک سیاہ رنگ لڑکی کا خیمہ مسجد میں تھا وہ میرے پاس باتیں کرنے کے لئے آیا کرتی تھی۔“(بخاری و مسلم)[بلوغ المرام/حدیث: 204]
204 لغوی تشریح: «وَلِيدَةً» لونڈی۔ «خِبَاءٌ»”خاء“ کے نیچے کسرہ اور ”باء“ مخفف ہے۔ خیمہ کے معنی میں استعمال ہوا ہے۔ «فَتَحَدَّثُ» اصل میں «تَتَحَدَّثُ» تھا۔ «تَتَكَلَّمُ» کے معنی میں ہے یعنی بات چیت کرنے، گفتگو کرنے کے لیے آتی تھی۔ حدیث سے ثابت ہوا کہ عورت بھی مسجد میں رات بسر کر سکتی ہے بشرطیکہ کسی فتنہ و فساد کا خطرہ نہ ہو اور اس کے لیے مسجد میں خیمہ بھی قائم کیا جا سکتا ہے۔ یہ ایک لمبی حدیث کا ٹکڑا ہے۔ پوری حدیث صحیح بخاری میں ہے۔
بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 204