وعن ابي هريرة رضي الله عنه قال: كان رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم يقرا في صلاة الفجر يوم الجمعة (الم تنزيل) السجدة , و (هل اتى على الإنسان). متفق عليه وللطبراني من حديث ابن مسعود: يديم ذلك.وعن أبي هريرة رضي الله عنه قال: كان رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم يقرأ في صلاة الفجر يوم الجمعة (الم تنزيل) السجدة , و (هل أتى على الإنسان). متفق عليه وللطبراني من حديث ابن مسعود: يديم ذلك.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کے روز نماز فجر کی پہلی رکعت میں «الم تنزيل السجدة» اور دوسری میں «هل أتى على الإنسان»(سورۃ «دهر») پڑھا کرتے تھے۔ (بخاری و مسلم) اور طبرانی میں ابن مسعود سے مروی روایت میں ہے کہ ایسا آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیشہ کرتے تھے۔
हज़रत अबु हुरैरा रज़ि अल्लाहु अन्ह रिवायत करते हैं कि रसूल अल्लाह सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम जुमाअ के दिन फ़जर की नमाज़ की पहली रकअत में सूरत अस-सज्दा « الم تَنزِيلُ الْكِتَابِ » और दूसरी में सूरत अद-दहर « هَلْ أَتَىٰ عَلَى الْإِنسَانِ » पढ़ा करते थे। (बुख़ारी और मुस्लिम) और तिब्रानी में इब्न मसऊद से रिवायत में है कि ऐसा आप सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम सदा करते थे।
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، الجمعة، باب ما يقرأ في صلاة الفجر يوم الجمعة، حديث:891، ومسلم، الجمعة، باب ما يقرأ في يوم الجمعة، حديث:880، وحديث ابن مسعود أخرجه الطبراني في الصغير: 2 /44 وسنده ضعيف، وفيه من لم أعرفه، وقال الهيثمي: رجاله موثقون.»
Narrated Abu Hurairah (RA):
Allah's Messenger (ﷺ) used to recite during the Fajr prayer of Friday Alif-Lam-Mim, Tanzil... (as-Sajdab - Surat no. 32) and Hal ata 'alal-Insani... (al-Insan - Surat no. 76), which is also called Surat ad-Dahr). [Agreed upon].
at-Tabarani narrated the Hadith of Ibn Mas'ud which has the addition "... he [the Prophet (ﷺ)] did that constantly."
علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 228
´نماز کی صفت کا بیان` «. . . وعن أبي هريرة رضي الله عنه قال: كان رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم يقرأ في صلاة الفجر يوم الجمعة (الم تنزيل) السجدة , و (هل أتى على الإنسان) . متفق عليه وللطبراني من حديث ابن مسعود: يديم ذلك. . . .» ”. . . سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کے روز نماز فجر کی پہلی رکعت میں «الم تنزيل السجدة» اور دوسری میں «هل أتى على الإنسان»(سورۃ «دهر») پڑھا کرتے تھے۔ (بخاری و مسلم) اور طبرانی میں ابن مسعود سے مروی روایت میں ہے کہ ایسا آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیشہ کرتے تھے۔ . . .“[بلوغ المرام/كتاب الصلاة/باب صفة الصلاة: 228]
لغوی تشریح: «يُدِيمُ ذٰلِكَ» «إِدَامَةٌ» سے ماخوذ ہے۔ مطلب یہ ہے کہ جمعہ کے روز صبح کی نماز میں ان سورتوں کو ہمیشہ پڑھتے رہے۔
فوائد و مسائل: ➊ ان سورتوں کا التزام کیوں کرتے تھے؟ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اس کی مصلحت و حکمت یہ سمجھ میں آتی ہے کہ ان سورتوں میں تخلیق آدم اور روز قیامت بندوں کا محشر میں جمع ہونا مذکور ہے۔ اور احادیث میں ہے کہ قیامت بھی جمعہ کے روز قائم ہو گی، غالباً اسی مناسبت کو ملحوظ رکھتے ہوئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کے روز ان کا التزام فرماتے تھے۔ اس لیے جمعہ کے روز صبح کی فرض نماز میں ان دونوں کا پڑھنا مسنون ہے۔ ➋ جن سورتوں کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی نماز میں بالالتزام پڑھا ہو، ہمارے لیے امتثال امر کرتے ہوئے ان سورتوں کو انھی نمازوں میں پڑھنا افضل اور مسنون ہے۔ اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ کوئی دوسری سورت نہیں پڑھی جا سکتی، مگر اتباع سنت کا تقاضا ہے کہ انھی سورتوں کو پڑھا جائے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پڑھی ہیں۔ اور آج بحمد للہ علمائے اہلحدیث اس کی پابندی کرتے ہیں۔
بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 228