الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
بلوغ المرام کل احادیث 1359 :حدیث نمبر
بلوغ المرام
نکاح کے مسائل کا بیان
निकाह के नियम
14. باب النفقات
14. نفقات کا بیان
१४. “ बाल बच्चों और पत्नी का ख़र्च देना ”
حدیث نمبر: 986
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب Hindi
وعن بهز بن حكيم عن ابيه عن جده رضي الله عنهم قال: قلت: يا رسول الله من ابر؟ قال: «‏‏‏‏امك» ‏‏‏‏ قلت: ثم من؟ قال: «‏‏‏‏امك» ‏‏‏‏ قلت: ثم من؟ قال: «‏‏‏‏امك» قلت: ثم من؟ قال: «‏‏‏‏اباك ثم الاقرب فالاقرب» ‏‏‏‏ اخرجه ابو داود والترمذي وحسنه.وعن بهز بن حكيم عن أبيه عن جده رضي الله عنهم قال: قلت: يا رسول الله من أبر؟ قال: «‏‏‏‏أمك» ‏‏‏‏ قلت: ثم من؟ قال: «‏‏‏‏أمك» ‏‏‏‏ قلت: ثم من؟ قال: «‏‏‏‏أمك» قلت: ثم من؟ قال: «‏‏‏‏أباك ثم الأقرب فالأقرب» ‏‏‏‏ أخرجه أبو داود والترمذي وحسنه.
سیدنا بھز بن حکیم رحمہ اللہ نے اپنے باپ کے واسطہ سے اپنے دادا سے روایت کیا ہے کہ میں نے عرض کیا، اے اللہ کے رسول! میں حسن سلوک اور بھلائی کس کے ساتھ کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اپنی والدہ کے ساتھ۔ میں نے پھر عرض کیا۔ پھر کس سے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا اپنی والدہ سے۔ میں نے پھر عرض کیا پھر کس سے؟ فرمایا اپنی والدہ سے۔ میں نے پھر عرض کیا۔ پھر کس سے؟ فرمایا اپنے والد سے۔ اس کے بعد پھر درجہ بدرجہ زیادہ قریبی رشتہ دار سے۔ اسے ابوداؤد اور ترمذی نے تخریج کیا اور ترمذی نے اسے حسن قرار دیا ہے۔
हज़रत बहज़ बिन हकीम रहम अल्लाह ने अपने पिता के वासता से अपने दादा से रिवायत किया है कि मैं ने कहा, ऐ अल्लाह के रसूल ! मैं अच्छा व्यवहार और भलाई किस के साथ करूँ ? आप सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम ने फ़रमाया ! “अपनी माँ के साथ।” मैं ने फिर कहा। फिर किस से ? आप सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम ने फिर फ़रमाया ! “अपनी माँ से।” मैं ने फिर कहा फिर किस से ? फ़रमाया ! “अपनी माँ से।” मैं ने फिर कहा। फिर किस से ? फ़रमाया ! “अपने पिता से।” इस के बाद फिर एक के बाद एक अधिक क़रीबी रिश्तेदार से।
इसे अबू दाऊद और त्रिमीज़ी ने तख़रीज किया और त्रिमीज़ी ने इसे हसन ठहराया है।

تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود، الأدب، باب في بر الوالدين، حديث:5139، والترمذي، البر والصلة، حديث:1897.»

Narrated Bahz bin Hakim on his father's authority from his grandfather (RA): I asked, "O Allah's Messenger, to whom should I be kind and dutiful?" He replied, "Your mother." I asked, "Who comes next?" He replied, "Your mother." I asked, "Who comes next?" He replied, "Your mother." I asked, "Who comes next?" He replied, "Your father, then your relatives in order of nearness (of relationship)." [Abu Dawud and at-Tirmidhi reported it; the latter graded it Hasan (good)].
USC-MSA web (English) Reference: 0


حكم دارالسلام: حسن

   سنن النسائى الصغرى2567معاوية بن حيدةلا يأتي رجل مولاه يسأله من فضل عنده فيمنعه إياه إلا دعي له يوم القيامة شجاع أقرع يتلمظ فضله الذي منع
   سنن أبي داود5139معاوية بن حيدةلا يسأل رجل مولاه من فضل هو عنده فيمنعه إياه إلا دعي له يوم القيامة فضله الذي منعه شجاعا أقرع
   بلوغ المرام986معاوية بن حيدةيا رسول الله من ابر؟ قال: ‏‏‏‏امك

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 986  
´نفقات کا بیان`
سیدنا بھز بن حکیم رحمہ اللہ نے اپنے باپ کے واسطہ سے اپنے دادا سے روایت کیا ہے کہ میں نے عرض کیا، اے اللہ کے رسول! میں حسن سلوک اور بھلائی کس کے ساتھ کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اپنی والدہ کے ساتھ۔ میں نے پھر عرض کیا۔ پھر کس سے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا اپنی والدہ سے۔ میں نے پھر عرض کیا پھر کس سے؟ فرمایا اپنی والدہ سے۔ میں نے پھر عرض کیا۔ پھر کس سے؟ فرمایا اپنے والد سے۔ اس کے بعد پھر درجہ بدرجہ زیادہ قریبی رشتہ دار سے۔ اسے ابوداؤد اور ترمذی نے تخریج کیا اور ترمذی نے اسے حسن قرار دیا ہے۔ «بلوغ المرام/حدیث: 986»
تخریج:
«أخرجه أبوداود، الأدب، باب في بر الوالدين، حديث:5139، والترمذي، البر والصلة، حديث:1897.»
تشریح:
1. اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ماں کا درجہ والد سے زیادہ ہے۔
2.ماں بچے کی وجہ سے جو تکلیفیں اور دکھ برداشت کرتی ہے اس کی وجہ سے ماں کے ساتھ حسن سلوک کی زیادہ تاکید فرمائی گئی ہے۔
عورت کمزور اور صنف نازک ہے۔
بچے بڑے ہو کر ماں کے قابو اور کنٹرول میں بہت کم رہتے ہیں۔
ماں کی بے قدری کی جاتی ہے۔
شریعت نے ماں کے ساتھ حسن سلوک کی اتنی شدت سے تاکید کی ہے اور اولاد کو احساس دلایا ہے کہ ماں کو ہر ممکن طریقے سے زیادہ سے زیادہ آرام اور راحت پہنچانی چاہیے۔
اس کے حکم کو بے چون و چرا ماننا اور تسلیم کرنا چاہیے بشرطیکہ وہ خلاف شرع حکم نہ دے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 986   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 5139  
´ماں باپ کے ساتھ اچھے سلوک کرنے کا بیان۔`
معاویہ بن حیدہ قشیری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں کس کے ساتھ حسن سلوک کروں؟ آپ نے فرمایا: اپنی ماں کے ساتھ، پھر اپنی ماں کے ساتھ، پھر اپنی ماں کے ساتھ، پھر اپنے باپ کے ساتھ، پھر جو قریبی رشتہ دار ہوں ان کے ساتھ، پھر جو اس کے بعد قریب ہوں۔‏‏‏‏ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اپنے غلام سے وہ مال مانگے، جو اس کی حاجت سے زیادہ ہو اور وہ اسے نہ دے تو قیامت کے دن اس کا وہ فاضل مال جس کے دینے سے اس نے انکار کیا ایک گنجے سانپ کی صورت میں اس کے سامنے لایا جائے گا۔‏‏‏‏ ابوداؤد کہتے ہیں: «أقر۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/أبواب النوم /حدیث: 5139]
فوائد ومسائل:

شریعت نے ماں کے حقوق کو تین گنا بتایا ہے۔
اور باپ کے حقوق کو ایک چوتھائی مگر اسے جنت (میں داخلے) کا بہترین دروازہ قرار دیا ہے۔
دیکھئے۔
(مسند أحمد:196/5و 445/6۔
448۔
451)
غلام اور اس کے مالک کا تعلق آزاد کر دینے کے بعد بھی قائم رہتا ہے۔
جسے تعلق ولا کہتے ہیں۔
اور آزاد ہونے پر واجب ہوتا ہے کہ اپنے آزاد کرنے والے کے ساتھ حتیٰ الامکان حسن سلوک کرتا رہے۔


اس سے یہ بھی واضح ہوا کہ صاحب ایمان کو کبھی کسی کا احسان نہیں بھولنا چاہیے۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 5139   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.