الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
نماز کے احکام و مسائل
52. باب الصَّلاَةِ فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ وَصِفَةِ لُبْسِهِ:
52. باب: ایک کپڑے میں نماز پڑھنے کا بیان اور اس کے پہننے کا طریقہ۔
حدیث نمبر: 1151
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وعمرو الناقد ، وزهير بن حرب جميعا، عن ابن عيينة ، قال زهير: حدثنا سفيان، عن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة ، " ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: لا يصلي احدكم في الثوب الواحد، ليس على عاتقيه منه شيء ".حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَعَمْرٌو النَّاقِدُ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ جميعا، عَنِ ابْنِ عُيَيْنَةَ ، قَالَ زُهَيْرٌ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنِ الأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، " أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: لَا يُصَلِّي أَحَدُكُمْ فِي الثَّوْبِ الْوَاحِدِ، لَيْسَ عَلَى عَاتِقَيْهِ مِنْهُ شَيْءٌ ".
۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کوئی شخص ایک کپڑے میں نماز اس طرح نہ پڑھے کہ اس کے کندھوں پر اس کا کوئی حصہ نہ ہو۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کوئی شخص ایک کپڑے میں نماز اس طرح نہ پڑھے کہ اس کے کندھوں پر کچھ نہ ہو۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 516

   صحيح البخاري360عبد الرحمن بن صخرمن صلى في ثوب واحد فليخالف بين طرفيه
   صحيح البخاري359عبد الرحمن بن صخرلا يصلي أحدكم في الثوب الواحد ليس على عاتقيه شيء
   صحيح البخاري365عبد الرحمن بن صخرأوكلكم يجد ثوبين
   صحيح البخاري358عبد الرحمن بن صخرأولكلكم ثوبان
   صحيح مسلم1151عبد الرحمن بن صخرلا يصلي أحدكم في الثوب الواحد ليس على عاتقيه منه شيء
   صحيح مسلم1150عبد الرحمن بن صخرأو كلكم يجد ثوبين
   صحيح مسلم1148عبد الرحمن بن صخرأولكلكم ثوبان
   سنن أبي داود625عبد الرحمن بن صخرأولكلكم ثوبان
   سنن أبي داود626عبد الرحمن بن صخرلا يصل أحدكم في الثوب الواحد ليس على منكبيه منه شيء
   سنن أبي داود627عبد الرحمن بن صخرإذا صلى أحدكم في ثوب فليخالف بطرفيه على عاتقيه
   سنن النسائى الصغرى770عبد الرحمن بن صخرلا يصلين أحدكم في الثوب الواحد ليس على عاتقه منه شيء
   سنن النسائى الصغرى764عبد الرحمن بن صخرأولكلكم ثوبان
   سنن ابن ماجه1047عبد الرحمن بن صخرأو كلكم يجد ثوبين
   بلوغ المرام162عبد الرحمن بن صخرلا يصلي احدكم في الثوب الواحد ليس على عاتقه منه شيء
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم201عبد الرحمن بن صخراو كلكم يجد ثوبين؟
   المعجم الصغير للطبراني196عبد الرحمن بن صخر أيصلي الرجل فى الثوب الواحد ؟ فقال : أكلكم يجد ثوبين ؟
   المعجم الصغير للطبراني324عبد الرحمن بن صخر أيصلي أحدنا فى الثوب الواحد ؟ ، فقال : أو كلكم يجد ثوبين
   مسندالحميدي966عبد الرحمن بن صخرأولكلكم ثوبان
   مسندالحميدي993عبد الرحمن بن صخر

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 201  
´مردوں کے لئے ایک کپڑے مثلاً ایک چادر یا صرف قمیض میں نماز پڑھنا جائز ہے`
«. . . ان سائلا سال رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الصلاة فى ثوب واحد، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: او كلكم يجد ثوبين؟»
کسی شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک کپڑے میں نماز (پڑھنے) کے بارے میں پوچھا: تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم میں سے ہر آدمی کے پاس دو کپڑے موجود ہیں؟ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 201]

تخریج الحدیث:
[الموطأ رواية يحييٰ بن يحييٰ 140/1 ح 316، ك 8 ب 9 ح 30، التمهيد 363/6، الاستذكار: 286، و أخرجه البخاري 358، ومسلم 515، من حديث مالك به]
تفقه:
➊ مردوں کے لئے ایک کپڑے مثلاً ایک چادر یا صرف قمیض میں نماز پڑھنا جائز ہے بشرطیکہ کندھے ڈھکے ہوئے ہوں لیکن بہتر یہ ہے کہ دو (یا زیادہ) کپڑوں میں نماز پڑھیں۔
➋ کسی کام میں مشغولیت کی وجہ سے نافع رحمہ اللہ ایک کپڑے میں نماز پڑھ رہے تھے تو نماز کے بعد سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: کیا میں نے تمہیں دو کپڑے نہیں دیئے تھے؟ نافع نے کہا: جی ہاں! ابن عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: اگر میں تمہیں ایک کپڑے میں باہر بھیجوں تو چلے جاؤ گے؟ نافع نے کہا: نہیں۔ ابن عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: کیا اللہ اس کا مستحق ہے کہ اس کے لئے زینت اختیار کی جائے یا لوگ؟ نافع نے کہا: اللہ، پھر ابن عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم (یا عمر رضی اللہ عنہ) نے فرمایا: «إِذَا وَجَدَ أَحَدُكُمْ ثَوْبَيْنِ فَلْيُصَلِّ فِيهِمَا۔۔۔» اگر تم میں سے کسی کے پاس دو کپڑے ہوں تو ان میں نماز پڑھے [التمهيد 371/6 وسنده صحيح]
● نیز دیکھئے [السنن الكبريٰ للبيهقي 236/2 وسنده صحيح، شرح معاني الآثار للطحاوي 377/1، ومجموع فتاويٰ ابن تيميه 117/22، ولفظه غريب]
➌ مرد کے لئے ننگے سر نماز پڑھنا جائز ہے لیکن حج و عمرے کے علاوہ بہتر یہ ہے کہ سر پر ٹوپی، رومال، عمامہ یا کپڑا ہو۔ دیکھئے میری کتاب: [هدية المسلمين حديث نمبر 10]
➍ عورت کو گھر میں چہرے کے علاوہ باقی جسم ڈھانک کر نماز پڑھنی چاہئے اور غیر مردوں کی موجودگی میں اپنا چہرہ بھی چھپانا چاہئے، یہ بہتر اور افضل ہے۔ نیز دیکھئے: [التمهيد 364/6]
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 12   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 162  
´نماز میں چادر اوڑھنا یا پہننا`
«. . . ان النبي صلى الله عليه وآله وسلم قال له: ‏‏‏‏إذا كان الثوب واسعا فالتحف به في الصلاة . . .»
. . . نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے فرمایا: جب کپڑا بڑا اور فراخ ہو تو (نماز میں) کپڑا خوب (جسم پر) لپیٹ لو . . . [بلوغ المرام/كتاب الصلاة: 162]

لغوی تشریح:
«فالتحف»، «التحاف» سے امر کا صغیہ مراد ہے۔ معنی ہیں: چادر اوڑھنا یا پہننا۔ اس اوڑھنے کی کیفیت کی وضاحت اگلا جملہ «فخالف بين طرفيه» کر رہا ہے۔ اس کی صورت یہ ہو گی کہ کپڑے کے درمیان کو اپنے جسم کے درمیان میں پچھلی جانب رکھے، پر دائیں جانب کو پکڑ کر سامنے سے بائیں کندھے پر ڈال دے اور اسی طرح بائیں جانب کو دائیں کندھے پر ڈال دے اور گدی کے پاس دونوں کونوں کو گانٹھ (گرہ) دے لے۔
«فَاتَّزَرْ» باب افتعال سے امر کا صیغہ ہے، معنی ہیں: تہ بند باندھنا، ازار پہننا۔

فائدہ:
اس کا مطلب یہ بیان کیا گیا ہے کہ چادر اگر بڑی ہو تو اس کا ایک حصہ ازار کے طور پر اور کچھ رواء (اوپر والی چادر) کے طور پر اس طرح اوڑھ لے کہ اس کے دونوں کنارے (ایک دوسرے کے مخالف) کندھوں پر ہوں، کندھے ننگے نہ رہیں۔ اور اگر چادر چھوٹی ہو تو پھر اسے ازار (تہ بند) کے طور پر باندھ لے۔ مشہور قول کے مطابق مرد کے لیے قابل ستر حصہ ناف سے لے کر گھٹنوں تک ہے۔ [سبل السلام]
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 162   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 625  
´کتنے کپڑوں میں نماز پڑھنی درست ہے؟`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک کپڑے میں نماز پڑھنے کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا: کیا تم میں سے ہر ایک کو دو کپڑے میسر ہیں؟۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الصلاة /حدیث: 625]
625۔ اردو حاشیہ:
یعنی جب فی الواقع ہر انسان کو دو کپڑے مہیا نہیں تو شریعت میں بھی تنگی نہیں، ایک کپڑے میں بھی نماز جائز ہے، اس کے باندھنے کا طریقہ درج ذیل احادیث سے بیان ہوا ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 625   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 627  
´کتنے کپڑوں میں نماز پڑھنی درست ہے؟`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی شخص ایک کپڑے میں نماز پڑھے تو اس کے داہنے کنارے کو بائیں کندھے پر اور بائیں کنارے کو داہنے کندھے پر ڈال لے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الصلاة /حدیث: 627]
627۔ اردو حاشیہ:
یعنی کمر پر اس طرح لپٹیے کہ اس کا دایاں پلّو بائیں کندھے پر اور بایاں پلّو دائیں کندھے پر آ جائے، اس طرح یہ کپڑا تہ بند اوپر کی چادر، دونوں کا کام دے گا۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 627   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 770  
´مرد کا ایک کپڑے میں نماز پڑھنے کا بیان جس کا کوئی حصہ اس کے کندھے پر نہ ہو۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کوئی ایک کپڑے میں نماز نہ پڑھے جس کا کوئی حصہ اس کے کندھے پر نہ ہو۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب القبلة/حدیث: 770]
770 ۔ اردو حاشیہ: یہ اس وقت ہے جب کپڑا وسیع ہو۔ اگر کپڑا چھوٹا ہو تو اسے ازار کے طور پر باندھ لیا جائے۔ اگر کوئی اور کپڑا میسر نہ ہو تو ناف سے گھٹنوں تک پردہ کفایت کر جائے گا اور شرعاً یہ جائز ہے کیونکہ مجبوری میں اس معاملے میں تخفیف ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 770   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1047  
´ایک کپڑے میں نماز پڑھنے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک آدمی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، اور اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہم میں سے کوئی ایک کپڑے میں نماز پڑھ سکتا ہے؟، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم میں سے ہر شخص کو دو کپڑے میسر ہیں؟ ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1047]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
مرد ایک کپڑا اوڑھ کر نماز ادا کرسکتاہے۔
عربوں میں ایک کپڑا اوڑھنے کا طریقہ یہ تھا کہ کمر پر کپڑا تہہ بند کی طرح رکھ کر آگے کی طرف لاکر اس کا دایاں سرا بایئں کندھے پر ڈال لیا جائے۔
اور بایاں پلو دایئں کندھے پر ڈال لیا جائے۔
اس طرح ایک ہی کپڑے سے ستر چھپ جائے گا۔
پیٹ وغیرہ بھی اور کندھے بھی۔
گویا ایک بڑے کپڑے سے دو کپڑوں کا کام چل جاتا ہے۔

(2)
اگر کپڑا چھوٹا ہو اور مذکورہ بالاطریقے سے اوڑھنا ممکن نہ ہو۔
تودوسرا کپڑا بھی استعمال کرنا چاہیے۔
ایک کپڑے کو تہہ بند کی طرح باندھ لیا جائے۔
اور دوسرے کو چادر کی طرح اوڑھ لیا جائے۔
اگر اوڑھا نہ جا سکتا ہو۔
تو کندھوں پر ڈال لیا جائے۔
کیونکہ نبی اکرمﷺ کا ارشاد ہے۔
کوئی شخص ایک کپڑے میں اس طرح نماز نہ پڑھے کہ اس کے کندھوں پر کچھ نہ ہو (صحیح البخاري، الصلاة، باب إذا صلی فی الثوب الواحد فلیجعل علی عاتقیه، حدیث: 359)

(3)
حدیث میں (عَاتِق)
کالفظ ہے۔
جس کا ترجمہ کندھا کیا گیا ہے کندھے کےلئے دوسرا لفظ منکب ہے۔
جو اس مفہوم میں استعمال ہوتا ہے۔
جو اردو میں کندھے کا متعارف مفہوم ہے۔
عاتق کا اصل مطلب منکب اور گردن کے درمیان کی جگہ ہے مطلب یہ ہے کہ جسم کے بالائی حصہ پر بھی کوئی لباس یا کپڑا ہونا چاہیے۔

(4)
اگر کپڑا ایک ہی ہو اور اسے اوڑھا نہ جا سکتا ہو تو تہہ بند کی طرح باندھ کر نماز پڑھ لی جائے۔
ارشاد نبوی ﷺ ہے۔
اگر کپڑا کھلا ہوتو اس میں لپٹ جاؤ اور اگر تنگ ہو تو اسے تہہ بند بنا لو (صحیح البخاري، الصلاة، باب إذا کان الثوب ضیقاً، حدیث: 361)

(5)
عورت کو نماز میں اپنا تمام جسم ڈھانپنا چاہیے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1047   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.