الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
جنازے کے احکام و مسائل
The Book of Prayer - Funerals
9. باب الْمَيِّتُ يُعَذَّبُ بِبُكَاءِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ:
9. باب: میت کو اس کے گھر والوں کے رونے کی وجہ سے عذاب دیا جاتا ہے۔
Chapter: The deceased is tormented because of his family's crying for him
حدیث نمبر: 2146
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني علي بن حجر ، حدثنا علي بن مسهر ، عن الشيباني ، عن ابي بردة ، عن ابيه ، قال: لما اصيب عمر، جعل صهيب، يقول: وا اخاه، فقال له عمر : يا صهيب اما علمت، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " إن الميت ليعذب ببكاء الحي ".حَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ ، عَنْ الشَّيْبَانِيِّ ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: لَمَّا أُصِيبَ عُمَرُ، جَعَلَ صُهَيْبٌ، يَقُولُ: وَا أَخَاهْ، فَقَالَ لَهُ عُمَرُ : يَا صُهَيْبُ أَمَا عَلِمْتَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِنَّ الْمَيِّتَ لَيُعَذَّبُ بِبُكَاءِ الْحَيِّ ".
۔ (ابو اسحاق) شیبانی نے ابو بردہ سے اور انھوں نے اپنے والد (حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ) سے روایت کی، انھوں نے کہا: جب حضڑت عمر رضی اللہ عنہ کو زخمی کیا گیا تو حضرت صہیب رضی اللہ عنہ نے یہ کہنا شروع کر دیا: ہائے میرا بھا ئی! تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا: صہیب!کیا تمھیں معلوم نہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "زندہ کے رونے سے میت کو عذاب دیا جا تا ہے: "
حضرت ابوبردہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ جب حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ زخمی ہو گئے تو حضرت صہیب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہنے لگے، ہائے میرے بھائی! تو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان سے کہا، اے صہیب رضی اللہ تعالیٰ عنہ! کیا تمھیں معلوم نہیں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: میت کو اس پر زندہ کے رونے کے سبب عذاب ہوتا ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 927

   صحيح البخاري1290عبد الله بن قيسالميت ليعذب ببكاء الحي
   صحيح مسلم2146عبد الله بن قيسالميت ليعذب ببكاء الحي
   صحيح مسلم2147عبد الله بن قيسمن يبكى عليه يعذب
   سنن ابن ماجه1594عبد الله بن قيسالميت يعذب ببكاء الحي قالوا واعضداه واكاسياه واناصراه واجبلاه
   بلوغ المرام476عبد الله بن قيسالميت يعذب في قبره بما نيح عليه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1594  
´میت پر نوحہ خوانی سے اس کو عذاب ہوتا ہے۔`
ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مردے کو زندوں کے رونے کی وجہ سے عذاب دیا جاتا ہے، جب لوگ کہتے ہیں: «واعضداه واكاسياه. واناصراه واجبلاه» ہائے میرے بازو، ہائے میرے کپڑے پہنانے والے، ہائے میری مدد کرنے والے، ہائے پہاڑ جیسے قوی و طاقتور اور اس طرح کے دوسرے کلمات، تو اسے ڈانٹ کر کہا جاتا ہے: کیا تو ایسا ہی تھا؟ کیا تو ایسا ہی تھا؟ اسید کہتے ہیں کہ میں نے کہا: سبحان اللہ، اللہ تعالیٰ تو یہ فرماتا ہے: «ولا تزر وازرة وزر أخرى» کوئی کسی کا بوجھ نہ اٹھائے گا تو انہوں (موسیٰ) نے کہا ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب الجنائز/حدیث: 1594]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
اس حدیث سے اس عذاب کی وضاحت ہوگئی ہے۔
جو رونے والوں کی وجہ سے مرنے والوں کو ہوتا ہے۔
اور یہ بھی معلوم ہوا کہ اس حدیث میں رونے سے مراد محض آنسو بہانا نہیں بلکہ زبان سے نا مناسب الفاظ نکالنا میت کے عذاب کا باعث بنتا ہے۔

(2)
حضرت موسیٰ علیہ السلام نے اپنے شاگرد کے اشکال کے جواب میں سند کی صحت کی طرف توجہ دلائی اس سے معلوم ہوتا ہے کہ صحیح حدیث کبھی قرآن مجید کے خلاف نہیں ہوتی۔
البتہ بعض اوقات ظاہری طور پر اختلاف محسوس ہوتا ہے۔
ایسے موقع پر آیت اور حدیث میں اسی طرح موافقت پیدا کی جاتی ہے۔
جس طرح قرآن مجید کی دو آیات اگر باہم متعارض محسوس ہوں تو علمائے کرام انکے اس انداز سے وضاحت فرما دیتے ہیں۔
کہ دونوں میں اختلاف نہیں رہتا۔

(3)
قرآن مجید کی آیت کا مطلب یہ ہے کہ کسی کو اس بات پر گھمنڈ نہیں کرناچاہیے۔
کہ میرے آباواجداد میں سے فلاں صاحب بزرگ او رنیک آدمی تھے۔
لہٰذا قیامت میں بھی مجھے نجات مل جائے گی۔
اور نہ کسی کو اس کی وجہ سے حقیر سمجھناچاہیے۔
کہ اس کے باپ دادا نیک نہیں تھے۔
بلکہ جو شخص نیک اعمال کرتا ہے اسے ثواب ملے گا۔
اور جو گناہ کرتا ہے اُسے عذاب ہوگا۔

(4)
جو شخص کسی کو نیکی کی طرف بلاتا ہے۔
تو نیکی کرنے والے کے برابر اسے بھی ثواب ملتا ہے۔
یہ کہ ایک شخص کے عمل کا ثواب دوسرے کو نہیں ملا۔
بلکہ یہ خود اس کے اس عمل کا ثواب ہے۔
جو کہ اس نے نیکی کی ترغیب دی تھی۔
اس ترغیب کا ثواب دوسرے کے عمل کرنے کے ساتھ ساتھ بڑھتا چلا جاتا ہے۔
اسی طرح گناہ کی ترغیب دینے کی وجہ سے سزا میں بھی اضافہ ہوتا چلا جاتا ہے۔
قرآن مجید کی آیت اس حققیت کی تردید نہیں کرتی۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1594   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 476  
´دوسرے کے رونے کی وجہ سے مرنے والے کے لیے عذاب`
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مرنے والے کو اس پر نوحہ کرنے والوں کے سبب سے قبر میں عذاب دیا جاتا ہے۔ [بلوغ المرام /كتاب الجنائز/حدیث: 476]
فائدہ:
اس حدیث میں ایک اشکال ہے کہ اس طرح تو کسی دوسرے کے رونے کی وجہ سے مرنے والے کے لیے عذاب ثابت ہو رہا ہے، حالانکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
«وَلَا تَزِرُوَازِرَةٌ وٌزَرَاُخْرٰي» [بني اسرائيل: 15، 17]
کوئی کسی کا بوجھ نہیں اٹھائے گا۔
علمائے کرام نے اس اشکال کے متعدد جواب دیے ہیں، ان میں سے ایک یہ ہے کہ اگر نوحہ مرنے والے کا اپنا طریقہ بھی تھا اور زندگی میں اس نے اسے برقرار رکھا تو اس صورت میں اسے عذاب ہو گا ورنہ نہیں۔ اور ایک جواب یہ بھی ہے کہ مرنے والے کو عذاب اس صورت میں ہو گا کہ وہ خود اس کی وصیت کر گیا ہو، بصورت دیگر اسے عذاب نہیں دیا جائے گا۔ «والله اعلم»
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 476   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 2146  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
حي کا معنی زندہ بھی ہوتا ہے اور خاندان وقبیلہ بھی اہل کی مناسبت سے اس کا معنی قبیلہ ہی ہو گا۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 2146   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.