الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
جنازے کے احکام و مسائل
The Book of Prayer - Funerals
20. باب فِيمَنْ يُثْنَى عَلَيْهِ خَيْرٌ أَوْ شَرٌّ مِنَ الْمَوْتَى:
20. باب: میتوں میں سے جس کی اچھی یا بری تعریف کی جائے۔
Chapter: The deceased who is spoken well of and the one who is spoken badly of
حدیث نمبر: 2200
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا يحيى بن ايوب ، وابو بكر بن ابي شيبة ، وزهير بن حرب ، وعلي بن حجر السعدي كلهم، عن ابن علية، واللفظ ليحيى، قال: حدثنا ابن علية ، اخبرنا عبد العزيز بن صهيب ، عن انس بن مالك ، قال: مر بجنازة فاثني عليها خيرا، فقال نبي الله صلى الله عليه وسلم " وجبت وجبت وجبت "، ومر بجنازة فاثني عليها شرا، فقال نبي الله صلى الله عليه وسلم: " وجبت وجبت وجبت "، قال عمر: فدى لك ابي وامي، مر بجنازة فاثني عليها خير، فقلت وجبت وجبت وجبت، ومر بجنازة فاثني عليها شر، فقلت: وجبت وجبت وجبت، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من اثنيتم عليه خيرا وجبت له الجنة، ومن اثنيتم عليه شرا وجبت له النار، انتم شهداء الله في الارض، انتم شهداء الله في الارض، انتم شهداء الله في الارض "،وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَعَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ السَّعْدِيُّ كُلُّهُمْ، عَنْ ابْنِ عُلَيَّةَ، وَاللَّفْظُ لِيَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ صُهَيْبٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: مُرَّ بِجَنَازَةٍ فَأُثْنِيَ عَلَيْهَا خَيْرًا، فَقَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " وَجَبَتْ وَجَبَتْ وَجَبَتْ "، وَمُرَّ بِجَنَازَةٍ فَأُثْنِيَ عَلَيْهَا شَرًّا، فَقَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " وَجَبَتْ وَجَبَتْ وَجَبَتْ "، قَالَ عُمَرُ: فِدًى لَكَ أَبِي وَأُمِّي، مُرَّ بِجَنَازَةٍ فَأُثْنِيَ عَلَيْهَا خَيْرٌ، فَقُلْتَ وَجَبَتْ وَجَبَتْ وَجَبَتْ، وَمُرَّ بِجَنَازَةٍ فَأُثْنِيَ عَلَيْهَا شَرٌّ، فَقُلْتَ: وَجَبَتْ وَجَبَتْ وَجَبَتْ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ أَثْنَيْتُمْ عَلَيْهِ خَيْرًا وَجَبَتْ لَهُ الْجَنَّةُ، وَمَنْ أَثْنَيْتُمْ عَلَيْهِ شَرًّا وَجَبَتْ لَهُ النَّارُ، أَنْتُمْ شُهَدَاءُ اللَّهِ فِي الْأَرْضِ، أَنْتُمْ شُهَدَاءُ اللَّهِ فِي الْأَرْضِ، أَنْتُمْ شُهَدَاءُ اللَّهِ فِي الْأَرْضِ "،
عبد العزیز بن صہیب نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انھوں نے کہا: ایک جنازہ گزرا تو اس کی اچھی صفت بیان کی گئی اس پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "واجب ہو گئی واجب ہو گئی واجب ہو گئی، اس کے بعد ایک اور جنازہ گزرا تو اس کی بری صفت بیان کی گئی تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " واجب ہو گئی واجب ہو گئی واجب ہو گئی اس پرحضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: آپ پر میرے ماں باپ فدا ہوں! ایک جنازہ گزرا اور اس کی اچھی صفت بیان کی گئی تو آپ نے فرمایا: " واجب ہو گئی واجب ہو گئی واجب ہو گئی۔ایک اور جنازہ گزرا اور اس کی بری صفت بیان کی گئی تو آپ نے فرمایا واجب ہو گئی واجب ہو گئی واجب ہو گئی" (اس کا مطلب کیا ہے؟) تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جس کی تم لو گوں نےاچھی صفت بیان کی اس کے لیے جنت واجب ہو گئی اور جس کی تم نے بری صفت بیان کی اس کے لیے آگ واجب ہو گئی تم زمین میں اللہ کے گواہ ہو تم زمین میں اللہ کے گواہ ہو تم زمین میں اللہ کے گواہ ہو۔
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے: کہ ایک جنازہ گزرا تو لوگوں نے اس کی تعریف کی تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: واجب ہو گئی واجب ہو گئی واجب ہو گئی ایک اور جنازہ گزرا تو اس کی برائی بیان کی گئی تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: واجب ہو گئی واجب ہو گئی واجب ہو گئی حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا: آپصلی اللہ علیہ وسلم پر میرے ماں باپ فدا ہوں! ایک جنازہ گزرا اور اس کی تعریف اور خیر کا تذکرہ کیا گیا آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: واجب ہو گئی واجب ہو گئی واجب ہو گئی۔ دوسرا جنازہ گزرا اور اس کی برائی اور مذمت بیان کی گئی تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: واجب ہو گئی واجب ہو گئی واجب ہو گئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس کی تم لوگوں نے بھلائی اور خیر کا ذکر کیا اس کے لیے جنت واجب ہو گئی اور جس کی تم نے برائی بیان کی اس کے لیے آگ واجب ہو گئی تم زمین میں اللہ کے گواہ ہو تم زمین میں اللہ کے گواہ ہو تم زمین میں اللہ کے گواہ ہو۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 949

   صحيح البخاري2642أنس بن مالكشهادة القوم المؤمنون شهداء الله في الأرض
   صحيح البخاري1367أنس بن مالكأنتم شهداء الله في الأرض
   صحيح مسلم2200أنس بن مالكأنتم شهداء الله في الأرض
   جامع الترمذي1058أنس بن مالكأنتم شهداء الله في الأرض
   سنن النسائى الصغرى1934أنس بن مالكأنتم شهداء الله في الأرض
   سنن ابن ماجه1491أنس بن مالكشهادة القوم والمؤمنون شهود الله في الأرض

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1491  
´میت کی مدح و ثنا کا بیان۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے سے ایک جنازہ لے جایا گیا، لوگوں نے اس کی تعریف کی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس پر (جنت) واجب ہو گئی پھر آپ کے سامنے سے ایک اور جنازہ لے جایا گیا، تو لوگوں نے اس کی برائی کی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس پر (جہنم) واجب ہو گئی، لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ نے اس کے لیے بھی فرمایا: واجب ہو گئی، اور اس کے لیے بھی فرمایا: واجب ہو گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگوں کی گواہی واجب ہو گئی، اور مومن زمین میں اللہ تعالیٰ کے گواہ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب الجنائز/حدیث: 1491]
اردو حاشہ:
فوائد  و مسائل:

(1)
نیک مومن اس کی تعریف کرتے ہیں۔
جو اپنی زندگی نیکی پر قائم رہ کر گزار گیا ہو اور اسی کو بُرا کہتے ہیں جس میں واقعی بُرائی موجود ہو۔
اس لئے اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ مرنے والا اپنی نیکیوں کی وجہ سے جنتی ہوگا یا بد کرداری کی وجہ سے اللہ کی ناراضی کا سامنا کرے گا۔

(2)
اس تعریف اور مذمت سے وہ تعریف اور مذمت مراد ہے۔
جو میت کے بارے میں ایک مومن کی واقعی رائے ہو۔
اگر کسی ذاتی رنجش کی وجہ سے کسی کی خامی کا ذکر کیا جاتا ہے۔
یا کسی کی بُرائی کا ذکر کرنے سے اسی لئے اجتناب کیا جاتا ہے کہ اب وہ اپنے اعمال کا بدلہ پانے کےلئے اپنے رب کے حضور پہنچ چکا ہے۔
تو اس کی بُرائیاں ذکر کرنے کا کیا فائدہ؟تو اس قسم کے اظہار رائے سے فرق نہیں پڑتا۔

(3)
اچھایئاں اور بُرایئاں، خوبیاں اور خامیاں ہر انساں میں ہوتی ہیں اس لئے اکثر حالات کا اعتبا ر کیا جائے گا۔
اوراکثر لوگوں کی رائے کی اہمیت ہوگی۔

(4)
زندگی میں اچھے اخلاق اختیار کرنے اور دوسروں کے کام آنے کی کوشش کرنی چاہیے۔
تاکہ مرنے کے بعد لوگ اچھی رائے کا اظہار کریں اور نماز جنازہ میں دل سے دعایئں کریں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1491   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1058  
´میت کی تعریف کرنے کا بیان۔`
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ کے پاس سے ایک جنازہ گزرا، لوگوں نے اس کی تعریف کی ۱؎ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (جنت) واجب ہو گئی پھر فرمایا: تم لوگ زمین پر اللہ کے گواہ ہو ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الجنائز/حدیث: 1058]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
حاکم کی ایک روایت میں ہے کہ ان لوگوں نے کہا:
یہ فلاں کا جنازہ ہے جو اللہ اوراس کے رسول سے محبت رکھتا تھا اوراللہ کی اطاعت کرتا تھا اوراس میں کوشاں رہتا تھا۔

2؎:
یہ خطاب صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اوران کے طریقے پرچلنے والوں سے ہے،
ابن القیم نے بیان کیا ہے کہ یہ صحابہ کے ساتھ خاص ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1058   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 2200  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے سامنے ایک جنازہ کی تعریف اوردوسرے کی برائی بیان کرنے والوں کو زمین پر اللہ کے گواہ قراردیا ہے اور گواہی صرف اہل خیر اورنیک ومتقی لوگوں کی معتبر ہوتی ہے۔
جس انسان کی تعریف کی گئی اس کی اللہ ورسول سے محبت وعقیدت اور اطاعت وفرمانبرداری میں سعی وکوشش کا ذکر ہوا اور جس کی برائی بیان کی گئی۔
اس کے اعمال اس کے برعکس بیان کیے گئے اور انسان کی کامیابی اور ناکامی کا مداراس کے اعمال وافعال ہی ہیں۔
اور ظاہر بات ہے کسی کی نیکی کی تعریف نیک لوگ ہی کرتے ہیں:
(إنما يعرف الفضل من الناس)
اصحاب فضل وخیر ہی فضل وخیر کی معرفت رکھتےہیں اس لیے ان ہی لوگوں کی تعریف ومذمت کا اعتبار ہے۔
برے لوگ تو بروں ہی کی تعریف کریں گے کیونکہ کند ہم جنس باہم جنس پرواز،
اس لیے برے لوگوں کی بات کا اعتبار نہیں ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 2200   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.