الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
سیرابی اور نگہداشت کے عوض پھل وغیرہ میں حصہ داری اور زمین دے کر بٹائی پر کاشت کرانا
The Book of Musaqah
9. باب تَحْرِيمِ ثَمَنِ الْكَلْبِ وَحُلْوَانِ الْكَاهِنِ وَمَهْرِ الْبَغِيِّ وَالنَّهْيِ عَنْ بَيْعِ السِّنَّوْرِ:
9. باب: کتے کی قیمت اور نجومی کی مٹھائی اور رنڈی کی خرچی اور بلی کی بیع حرام ہے۔
حدیث نمبر: 4011
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني محمد بن حاتم ، حدثنا يحيى بن سعيد القطان ، عن محمد بن يوسف ، قال: سمعت السائب بن يزيد ، يحدث، عن رافع بن خديج ، قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم، يقول: " شر الكسب: مهر البغي، وثمن الكلب، وكسب الحجام ".وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يُوسُفَ ، قَالَ: سَمِعْتُ السَّائِبَ بْنَ يَزِيدَ ، يُحَدِّثُ، عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " شَرُّ الْكَسْبِ: مَهْرُ الْبَغِيِّ، وَثَمَنُ الْكَلْبِ، وَكَسْبُ الْحَجَّامِ ".
محمد بن یوسف سے روایت ہے، انہوں نے کہا: میں نے سائب بن یزید سے سنا، وہ حضرت رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کر رہے تھے، انہوں نے کہا: میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ فرما رہے تھے: "بدترین کمائی زانیہ کی اجرت، کتے کی قیمت اور پچھنے لگانے والے کی کمائی ہے
حضرت رافع بن خدیج رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بدترین کمائی فاحشہ کی اجرت، کتے کی قیمت اور سینگی لگانے والے کی اجرت ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1568

   سنن النسائى الصغرى4299سائب بن يزيدشر الكسب مهر البغي ثمن الكلب كسب الحجام
   صحيح مسلم4011سائب بن يزيدشر الكسب مهر البغي ثمن الكلب كسب الحجام
   صحيح مسلم4012سائب بن يزيدثمن الكلب خبيث مهر البغي خبيث كسب الحجام خبيث
   جامع الترمذي1275سائب بن يزيدكسب الحجام خبيث مهر البغي خبيث ثمن الكلب خبيث
   سنن أبي داود3421سائب بن يزيدكسب الحجام خبيث ثمن الكلب خبيث مهر البغي خبيث

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3421  
´سینگی (پچھنا) لگانے والے کی اجرت کا بیان۔`
رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سینگی (پچھنا) لگانے والے کی کمائی بری (غیر شریفانہ) ہے ۱؎ کتے کی قیمت ناپاک ہے اور زانیہ عورت کی کمائی ناپاک (یعنی حرام) ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الإجارة /حدیث: 3421]
فوائد ومسائل:

اس باب میں آپﷺ سے یہ منقول ہے۔
کہ پچھنے لگانے والے کی کمائی خبیث ہے۔
اسی طرح یہ بھی منقول ہے۔
کہ آپ ﷺنے پچھنے لگوا کر لگانے والے کو ایک صاع کھجور دینے کا حکم دیا۔
یہ بھی ہے کہ حضرت ابن محیصہ کے دادا نے ایسی کمائی کے بارے میں مسلسل سوال کیا تو آپ نے انھیں اس طرح کی کمائی اونٹ یا غلام کو کھلانے کی اجازت دی۔
پچھنے لگانے میں چونکہ ایک صورت یہ ہوتی تھی۔
کہ منہ سے مریض کا خون چوسا جاتا تھا۔
لہذا اس نسبت سے اسے خبیت یعنی نا پسندیدہ کہا گیا ہے۔
ورنہ یہ مطلقاً حرام نہیں۔
ایسا ہوتا تو آپ پچھنا لگانے والے کو خود عطا کرتے۔
نہ ایسی کمائی اونٹ یا غلام کو کھلانے ہی کی اجازت دیتے۔
یہ امکان بھی ہے۔
یہ امکان بھی ہے کہ پچھنے لگانے والے جسم سے نکلا ہوا خون فروخت کردیتے تھے۔
(نیل الأوطار: 321/5)

کتا چونکہ حرام جانور ہے۔
اس لئے اس کی خریدوفروخت بھی حرام ہے۔
البتہ بعض لوگ شکاری کتا (کلب معلم) خریدنے کی اجازت دیتے ہیں۔


زنا کاری سے حاصل شدہ آمدنی کےحرام ہونے کیا شک ہوسکتا ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3421   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 4011  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ سینگی لگانے کی اجرت لینا اور اس کو پیشہ بنانا،
پسندیدہ کام نہیں ہے،
اگلی حدیث میں اس کو خبیث سے تعبیر کیا گیا ہے،
جس سے معلوم ہوتا ہے،
کسی شریف اور باوقار کو یہ پیشہ اختیار نہیں کرنا چاہیے،
بعض حضرات نے اس حدیث کی بناء پر،
اس کو حرام قرار دیا ہے،
لیکن آگے اس سلسلہ میں ایک مستقل باب آ رہا ہے،
اس کی احادیث سے ثابت ہوتا ہے،
اس کی اجرت لینا حرام نہیں ہے،
جمہور علماء،
جن میں ائمہ اربعہ بھی داخل ہیں،
انہیں احادیث کی بنا پر اس کے جواز کے قائل ہیں۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 4011   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.