الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
سیرابی اور نگہداشت کے عوض پھل وغیرہ میں حصہ داری اور زمین دے کر بٹائی پر کاشت کرانا
The Book of Musaqah
30. باب تَحْرِيمِ الظُّلْمِ وَغَصْبِ الأَرْضِ وَغَيْرِهَا:
30. باب: ظلم کرنا اور دوسرے کی زمین چھیننا حرام ہے۔
حدیث نمبر: 4134
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو الربيع العتكي ، حدثنا حماد بن زيد ، عن هشام بن عروة ، عن ابيه : " ان اروى بنت اويس ادعت على سعيد بن زيد انه اخذ شيئا من ارضها، فخاصمته إلى مروان بن الحكم فقال سعيد : انا كنت آخذ من ارضها شيئا بعد الذي سمعت من رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: وما سمعت من رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: من اخذ شبرا من الارض ظلما، طوقه إلى سبع ارضين، فقال له مروان: لا اسالك بينة بعد هذا، فقال: اللهم إن كانت كاذبة فعم بصرها واقتلها في ارضها، قال: فما ماتت حتى ذهب بصرها، ثم بينا هي تمشي في ارضها إذ وقعت في حفرة فماتت ".حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِيعِ الْعَتَكِيُّ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ : " أَنَّ أَرْوَى بِنْتَ أُوَيْسٍ ادَّعَتْ عَلَى سَعِيدِ بْنِ زَيْدٍ أَنَّهُ أَخَذَ شَيْئًا مِنْ أَرْضِهَا، فَخَاصَمَتْهُ إِلَى مَرْوَانَ بْنِ الْحَكَمِ فَقَالَ سَعِيدٌ : أَنَا كُنْتُ آخُذُ مِنْ أَرْضِهَا شَيْئًا بَعْدَ الَّذِي سَمِعْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: وَمَا سَمِعْتَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: مَنْ أَخَذَ شِبْرًا مِنَ الْأَرْضِ ظُلْمًا، طُوِّقَهُ إِلَى سَبْعِ أَرَضِينَ، فَقَالَ لَهُ مَرْوَانُ: لَا أَسْأَلُكَ بَيِّنَةً بَعْدَ هَذَا، فَقَالَ: اللَّهُمَّ إِنْ كَانَتْ كَاذِبَةً فَعَمِّ بَصَرَهَا وَاقْتُلْهَا فِي أَرْضِهَا، قَالَ: فَمَا مَاتَتْ حَتَّى ذَهَبَ بَصَرُهَا، ثُمَّ بَيْنَا هِيَ تَمْشِي فِي أَرْضِهَا إِذْ وَقَعَتْ فِي حُفْرَةٍ فَمَاتَتْ ".
حماد بن زید نے ہمیں ہشام بن عروہ سے حدیث بیان کی، انہوں نے اپنے والد سے روایت کی کہ ارویٰ بنت اویس نے سعید بن زید رضی اللہ عنہ کے خلاف دعویٰ کیا کہ انہوں نے اس کی کچھ زمین پر قبضہ کر لیا ہے اور مروان بن حکم کے پاس مقدمہ لے کر گئی تو حضرت سعید رضی اللہ عنہ نے کہا: کیا میں اس بات کے بعد بھی اس کی زمین کے کسی حصے پر قبضہ کر سکتا ہوں جو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی؟ اس (مروان) نے کہا: آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا سنا؟ انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ فرما رہے تھے: "جس نے (عام یا کسی کی) زمین میں سے ایک بالشت بھی ظلم سے حاصل کی اسے سات زمینوں تک کا طوق پہنایا جائے گا۔" تو مروان نے ان سے کہا: اس کے بعد میں آپ سے کسی شہادت کا مطالبہ نہیں کروں گا۔ اس کے بعد انہوں (سعید) نے کہا: اے اللہ! اگر یہ جھوٹی ہے تو اس کی آنکھوں کو اندھا کر دے اور اسے اس کی زمین ہی میں ہلاک کر دے۔ (عروہ نے) کہا: وہ (اس وقت تک) نہ مری یہاں تک کہ اس کی بینائی ختم ہو گئی، پھر ایک مرتبہ وہ اپنی زمین میں چل رہی تھی کہ ایک گڑھے میں جا گری اور مر گئی۔
حضرت عروہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ ارویٰ بنت اویس نے حضرت سعید بن زید رضی اللہ تعالی عنہ کے خلاف یہ دعویٰ کیا، کہ اس نے اس کی کچھ زمین پر قبضہ کر لیا ہے اور وہ مقدمہ، مروان بن الحکم کے پاس لے گئی، تو حضرت سعید رضی اللہ تعالی عنہ نے کہا، کیا میں اس کی کچھ زمین پر قبضہ کر سکتا ہوں، جبکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے؟ مروان نے پوچھا، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا سنا ہے، تو انہوں نے کہا، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جس نے ظلم کرتے ہوئے ایک بالشت زمین لے لی، تو وہ زمین، ساتوں زمینوں تک اس کا طوق بنائی جائے گی۔ تو مروان نے ان سے کہا، اس کے بعد مجھے آپ سے بینہ (شہادت) مانگنے کی ضرورت نہیں ہے، تو حضرت سعید رضی اللہ تعالی عنہ نے دعا کی، اے اللہ! اگر یہ جھوٹی ہے، تو اس کی بینائی زائل کر دے اور اسے اس کی زمین میں ہلاک کر، راوی کہتا ہے کہ وہ عورت اس وقت تک نہیں مری، جب تک اس کی نظر ختم نہیں ہوئی، پھر اس دوران کہ وہ اپنی زمین میں چل رہی تھی، ایک گڑھے میں گر کر فوت ہو گئی۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1610

   صحيح البخاري2452سعيد بن زيدمن ظلم من الأرض شيئا طوقه من سبع أرضين
   صحيح البخاري3198سعيد بن زيدمن أخذ شبرا من الأرض ظلما فإنه يطوقه يوم القيامة من سبع أرضين
   صحيح مسلم4134سعيد بن زيدمن أخذ شبرا من الأرض ظلما طوقه إلى سبع أرضين
   صحيح مسلم4135سعيد بن زيدمن أخذ شبرا من الأرض ظلما فإنه يطوقه يوم القيامة من سبع أرضين
   صحيح مسلم4132سعيد بن زيدمن اقتطع شبرا من الأرض ظلما طوقه الله إياه يوم القيامة من سبع أرضين
   صحيح مسلم4133سعيد بن زيدمن أخذ شبرا من الأرض بغير حقه طوقه في سبع أرضين يوم القيامة
   المعجم الصغير للطبراني921سعيد بن زيدمن أخذ شبرا من الأرض بغير حق طوقه يوم القيامة من سبع أرضين
   بلوغ المرام755سعيد بن زيد من اقتطع شبرا من الأرض ظلما طوقه الله إياه يوم القيامة من سبع أرضين
   المعجم الصغير للطبراني1051سعيد بن زيد من سرق من الأرض شبرا أو غلة جاء يحمله يوم القيامة إلى أسفل الأرضين السبع

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 4134  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
(1)
اس حدیث سے علماء نے یہ بھی استنباط کیا ہے کہ زمین کا مالک،
اس کے انتہائی نچلے حصہ کا بھی مالک ہے اور اس کی اجازت کے بغیر،
اس کے نچلے حصہ سے دوسرا فائدہ نہیں اٹھا سکتا،
اور اگر اس کی زمین سے کوئی گیس،
تیل یا کان نکالتی ہے،
تو وہ اس سے فائدہ اٹھا سکتا ہے۔
(2)
حضرت سعید نے بددعا کی تھی کہ وہ اندھی ہو کر،
گھر کے کنویں میں گرے اور وہی اس کی قبر بنے،
اللہ تعالیٰ نے ان کی دعا قبول فرمائی اور وہ عشرہ مبشرہ میں سے تھے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 4134   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.