الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
شکار کرنے، ذبح کیے جانے والے اور ان جانوروں کا بیان جن کا گوشت کھایا جا سکتا ہے
The Book of Hunting, Slaughter, and what may be Eaten
3. باب تَحْرِيمِ أَكْلِ كُلِّ ذِي نَابٍ مِنَ السِّبَاعِ وَكُلِّ ذِي مِخْلَبٍ مِنَ الطَّيْرِ:
3. باب: ہر کچلی والے درندے اور ہر پنجہ سے کھانے والے پرندے کی حرمت کا بیان۔
Chapter: The prohibition of eating any wild animal with Fangs and any bird with Talons
حدیث نمبر: 4988
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وإسحاق بن إبراهيم ، وابن ابي عمر ، قال إسحاق: اخبرنا، وقال الآخران حدثنا سفيان بن عيينة ، عن الزهري ، عن ابي إدريس ، عن ابي ثعلبة ، قال: " نهى النبي صلى الله عليه وسلم " عن اكل كل ذي ناب من السبع "، زاد إسحاق، وابن ابي عمر ، في حديثهما، قال الزهري: ولم نسمع بهذا حتى قدمنا الشام.حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَابْنُ أَبِي عُمَرَ ، قَالَ إِسْحَاقُ: أَخْبَرَنَا، وقَالَ الْآخَرَانِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ ، عَنْ أَبِي ثَعْلَبَةَ ، قَالَ: " نَهَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " عَنْ أَكْلِ كُلِّ ذِي نَابٍ مِنَ السَّبُعِ "، زَادَ إِسْحَاقُ، وَابْنُ أَبِي عُمَر َ، فِي حَدِيثِهِمَا، قَالَ الزُّهْرِيُّ: وَلَمْ نَسْمَعْ بِهَذَا حَتَّى قَدِمْنَا الشَّامَ.
ابو بکر بن ابی شیبہ، اسحاق بن ابراہیم اور ابن ابی عمر نے کہا: ہمیں سفیان بن عینیہ نے زہری سے حدیث بیان کی، انھوں نے ابو ادریس سے، انھوں نے ابو ثعلبہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کچلیوں (نوک دار دانت) والے ہر درندے کو کھانے سے منع فرمایا ہے، اسحاق اور ابن ابی عمر نے ا پنی روایت میں یہ اضافہ کیا۔زہری نے کہا: شام میں آنے تک ہم نے یہ حدیث نہیں سنی تھی۔
حضرت ابو ثعلبہ بیان کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر کچلی والے درندے کے کھانے سے منع فرمایا، اسحاق اور ابن ابی عمر نے اپنی حدیث میں زہری کا قول نقل کیا ہے، کہ ہم نے یہ حدیث شام میں آ کر سنی۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1932

   صحيح البخاري5527جرثوم بن ناشملحوم الحمر الأهلية
   صحيح البخاري5781جرثوم بن ناشمعن أكل كل ذي ناب من السباع
   صحيح البخاري5530جرثوم بن ناشمأكل كل ذي ناب من السباع
   صحيح مسلم4988جرثوم بن ناشمأكل كل ذي ناب من السبع
   صحيح مسلم5007جرثوم بن ناشمحرم رسول الله لحوم الحمر الأهلية
   صحيح مسلم4989جرثوم بن ناشمعن أكل كل ذي ناب من السباع
   صحيح مسلم4990جرثوم بن ناشمأكل كل ذي ناب من السباع
   جامع الترمذي1477جرثوم بن ناشمكل ذي ناب من السباع
   سنن أبي داود3802جرثوم بن ناشمنهى عن أكل كل ذي ناب من السبع
   سنن النسائى الصغرى4347جرثوم بن ناشمنهى عن أكل كل ذي ناب من السباع عن لحوم الحمر الأهلية
   سنن النسائى الصغرى4346جرثوم بن ناشملحوم الحمر الإنس
   سنن النسائى الصغرى4330جرثوم بن ناشمنهى عن أكل كل ذي ناب من السباع
   سنن ابن ماجه3232جرثوم بن ناشمنهى عن أكل كل ذي ناب من السباع
   المعجم الصغير للطبراني170جرثوم بن ناشملحوم حمر الإنس لا تحل حرمها رسول الله من أكل من هذه الشجرة الخبيثة فلا يقربنا في مسجدنا
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم402جرثوم بن ناشم نهى عن اكل كل ذي ناب من السباع
   مسندالحميدي899جرثوم بن ناشمأن رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عن أكل ذي ناب من السبع

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 402  
´ کتا، بلی، شیر، چیتا، بھیڑیا، لگڑبھگا، بچھو، لومڑی، بندر اور تمام درندے حرام ہیں`
«. . . عن ابى ثعلبة الخشني ان رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عن اكل كل ذي ناب من السباع . . .»
. . . سیدنا ابوثعلبہ الخشنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچلی والے تمام درندوں کے کھانے سے منع فرمایا ہے . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 402]

تخریج الحدیث:
[و اخرجه البخاري 5530، و مسلم 1932/14، من حديث مالك به]

تفقہ
➊ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ کتا، بلی، شیر، چیتا، بھیڑیا، لگڑبھگا، بچھو، لومڑی، بندر اور تمام درندے حرام ہیں۔ یہاں پر ممانعت ممانعت تحریم ہے جیسا کہ روایت یحییٰ بن یحییٰ اور حدیث سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ثابت ہے۔ دیکھئے: [ح113]
➋ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ والی حدیث کے بارے میں امام مالک فرماتے ہیں «وهو الامر عندنا» اور ہمارے ہاں اسی پر عمل ہے۔ [المؤطآ 496/2] نيز ديكهئے: آنے والي حديث [113]
➌ اس حدیث کی رو سے ضبع (لگڑبھگے، بجو) کی حلت والی روایت منسوخ ہے۔
➍ ایک روایت میں آیا ہے کہ «نَهَى رَسُوْلُ اللهِ صلى الله عليه وسلم عَنْ جُلُوْدِ السِّبَاعِ أَنْ تُفْرَشَ» رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے درندوں کی کھالیں بچھانے سے منع فرمایا ہے۔ [السنن الكبريٰ للبيهقي 1/21 وسنده حسن]
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے درندوں کی کھالیں پہننے اور ان پر سواری کرنے سے منع فرمایا ہے۔ [سنن ابي داؤد: 4131 مطولاً وسنده حسن]
اس سے معلوم ہوا کہ بعض الناس کا یہ قول کہ کتے کی کھال دباغت سے پاک ہو جاتی ہے اور اس کی جائے نماز اور ڈول بنانا درست ہے۔ غلط ہے اور یہ قول اس حدیث کے خلاف ہونے کی وجہ سے مردود ہے۔
➎ ہاتھی بھی ذوناب ہونے کی وجہ سے حرام ہے جیسا کہ حدیث [52] کے تحت گزر چکا ہے۔
➏ حدیث قرآن کی تشریح، بیان اور تفسیر ہے۔
➐ خاص دلیل کے مقابلے میں عام دلیل پیش کرنا غلط ہے۔
➑ عام کی تخصیص دلیل کے ساتھ جائز ہے۔
➒ حدیث حجت ہے۔
➓ حدیث کا انکار کرنے والا منکر حدیث ہے، چاہے وہ اپنے آپ کو اہل قرآن اور پکا مسلم وغیرہ کیوں نہ کہتا رہے۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 76   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3232  
´کچلیوں والے درندوں کو کھانا حرام ہے۔`
ابوثعلبہ خشنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر کچلی (نوک دار دانت) والے درندے کے کھانے سے منع فرمایا ہے ۱؎۔ زہری کہتے ہیں کہ شام جانے سے پہلے میں نے یہ حدیث نہیں سنی۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصيد/حدیث: 3232]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
  کچلی نو کیلے تیز دانت کو کہتے ہیں۔
انسانوں میں یہ دانت سامنے کے چار دانتوں کے بعد اور ڈاڑھوں سے پہلے ایک دائیں طرف اور ایک بائیں طرف ہوتا ہے اوپر بھی اور نیچے بھی۔
چرندوں میں یہ دانت نہیں ہوتے۔

(2)
درندوں میں یہ دانت دوسرے دانتوں کی نسبت واضح طور پر بڑے لمبے ہوتے ہیں جیسے کتے اور بلی وغیرہ میں۔

(3)
ان دانتوں (کچلیوں)
کا ہونا اس بات کی علامت ہے کہ یہ جانور درندوں کے گروہ سے تعلق رکھتا ہے خواہ وہ عملی طور پر شکار نہ کرتا ہو یا بہت کم کرتا ہو۔

(4)
ممکن ہے کہ کوئی حدیث صحیح ہونے کے باوجود ایک امام کو معلوم نہ ہو اس صورت میں اس کےلیے اجتہاد کرنا درست ہے۔
بعد میں اگر معلوم ہو جائے کہ یہ اجتہاد درست نہ تھا تو امام کو قصور وار نہیں ٹھہرایا جا سکتا تاہم بعد والوں کے لیے اس اجتہاد پر عمل کرنا جائز نہیں ہو گا۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3232   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1477  
´ہر کیچلی دانت والے درندے اور پنجہ والے پرندے کی حرمت کا بیان۔`
ابوثعلبہ خشنی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر کچلی دانت والے درندے سے منع فرمایا ۱؎۔ اس سند سے بھی اسی جیسی حدیث مروی ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الصيد والذبائح/حدیث: 1477]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ دانت (یعنی کچلیوں) سے شکار اور چیر پھاڑ کرنے والے جانور مثلاً شیر،
چیتا،
بھیڑیا،
ہاتھی،
اور بندر وغیرہ یہ سب حرام ہیں،
اسی طرح ان کے کیے ہوئے شکار اگر مرگئے ہوں تو ان کا کھانا جائز نہیں۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1477   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 4988  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ ہر کچلی والا درندہ،
جو انسان پر حملہ آور ہوتا ہے،
حرام ہے،
جمہور ائمہ کا یہی موقف ہے اور امام مالک کے نزدیک اگر وہ چیرتا پھاڑتا ہے،
تو حرام ہے،
جیسے شیر،
چیتا،
بھگیاڑ،
اگر چیرتا پھاڑتا نہیں ہے،
تو وہ مکروہ ہے،
جیسے لومڑ،
کیونکہ ان درندوں کے کھانے سے یہ خطرہ ہے کہ انسان کے اندر حیوان کے اوصاف پیدا نہ ہو جائیں،
اس لیے ان کا گوشت کھانے سے منع فرما دیا،
ذوناب سے مراد،
وہ جانور ہے،
جو اپنی کچلیوں سے شکار کرتا ہے،
اگر وہ انسان یا کسی دوسرے جانور کا شکار نہیں کرتا اور ان پر کھانے کے لیے حملہ آور نہیں ہوتا تو وہ اس میں داخل نہیں ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 4988   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.