الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
لباس اور زینت کے احکام
The Book of Clothes and Adornment
17. باب النَّهْيِ عَنِ التَّخَتُّمِ فِي الْوُسْطَى وَالَّتِي تَلِيهَا:
17. باب: بڑی انگلی اور اس کے ساتھ والی انگلی میں انگوٹھی پہننے کی ممانعت۔
Chapter: The Prohibition Of Wearing Rings On The Middle Finger And The One That Is Next To It
حدیث نمبر: 5490
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني محمد بن عبد الله بن نمير ، وابو كريب جميعا، عن ابن إدريس، واللفظ لابي كريب، حدثنا ابن إدريس ، قال: سمعت عاصم بن كليب ، عن ابي بردة ، عن علي ، قال: " نهاني يعني النبي صلى الله عليه وسلم ان اجعل خاتمي في هذه او التي تليها، لم يدر عاصم في اي الثنتين "، " ونهاني عن لبس القسي، وعن جلوس على المياثر "، قال: فاما القسي فثياب مضلعة يؤتى بها من مصر والشام فيها شبه كذا، واما المياثر فشيء كانت تجعله النساء لبعولتهن على الرحل كالقطائف الارجوان.حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ جَمِيعًا، عَنْ ابْنِ إِدْرِيسَ، وَاللَّفْظُ لِأَبِي كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ ، قال: سَمِعْتُ عَاصِمَ بْنَ كُلَيْبٍ ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ ، عَنْ عَلِيٍّ ، قَالَ: " نَهَانِي يَعْنِي النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ أَجْعَلَ خَاتَمِي فِي هَذِهِ أَوِ الَّتِي تَلِيهَا، لَمْ يَدْرِ عَاصِمٌ فِي أَيِّ الثِّنْتَيْنِ "، " وَنَهَانِي عَنْ لُبْسِ الْقَسِّيِّ، وَعَنْ جُلُوسٍ عَلَى الْمَيَاثِرِ "، قَالَ: فَأَمَّا الْقَسِّيِّ فَثِيَابٌ مُضَلَّعَةٌ يُؤْتَى بِهَا مِنْ مِصْرَ وَالشَّامِ فِيهَا شِبْهُ كَذَا، وَأَمَّا الْمَيَاثِرُ فَشَيْءٌ كَانَتْ تَجْعَلُهُ النِّسَاءُ لِبُعُولَتِهِنَّ عَلَى الرَّحْلِ كَالْقَطَائِفِ الْأُرْجُوَانِ.
ابن ادریس نے کہا: میں نے عاصم بن کلیب سے سنا، انھوں نے ابو بردہ رضی اللہ عنہ سے، انھوں نے حضر ت علی رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: آپ یعنی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اس انگلی یا اس کے پاس والی انگلی میں انگوٹھی پہننے سے منع فرمایا۔عاصم کو یہ یاد نہیں رہا کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے کون سی دو انگلیوں میں (پہننے سے منع کیا تھا)۔۔۔اور آپ نےمجھے قس کے ریشمی کپڑے پہننے اور ریشمی گدوں پر بیٹھنے سے منع فرمایا۔ انھوں نے (حضر ت علی رضی اللہ عنہ) نے کہا قَسَی (ریشمی) دھاریوں والا کپڑا مصر اور شام سے آتا تھا، اس میں کچھ شبیہیں (تصویروں جیسے نقش ونگار) ہوتی ہیں۔اور میاثر اس کہتے ہیں جو عورتیں اپنے خاوندوں کی خاطر زین پر رکھنے کے لیے بناتی تھیں، جس طرح ارغوانی رنگ کے گدے ہوں۔
حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ مجھے آپ نے یعنی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بات سے منع فرمایا کہ میں انگوٹھی اس میں یا اس کے ساتھ والی میں ڈالوں، عاصم کو معلوم نہیں، وہ کون سی انگلیاں ہیں اور آپ نے مجھے قسی پہننے سے اور ریشمی زین پوشوں پر بیٹھنے سے منع فرمایا اور بتایا قسی سے مراد وہ چار خانہ دار کپڑے ہیں، جو مصر اور شام سے آتے تھے، ان میں اس قسم کی تصویر ہوتی، رہے میاثر تو یہ ایک چیز ہے جو عورتیں اپنے خاوندوں کے پالان پر ڈالتی تھیں، جس طرح ارغوانی چادریں ہوتی ہیں۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 2078

   صحيح مسلم1078علي بن أبي طالبعن القراءة في الركوع والسجود
   صحيح مسلم1077علي بن أبي طالبعن قراءة القرآن وأنا راكع أو ساجد
   صحيح مسلم1076علي بن أبي طالبنهى أن أقرأ راكعا أو ساجدا
   صحيح مسلم5438علي بن أبي طالبعن القراءة وأنا راكع عن لبس الذهب المعصفر
   صحيح مسلم5490علي بن أبي طالبعن لبس القسي عن جلوس على المياثر
   صحيح مسلم5493علي بن أبي طالبأتختم في إصبعي هذه أو هذه قال فأومأ إلى الوسطى والتي تليها
   جامع الترمذي1725علي بن أبي طالبلبس القسي المعصفر
   جامع الترمذي2808علي بن أبي طالبعن خاتم الذهب وعن القسي عن الميثرة عن الجعة
   سنن أبي داود4051علي بن أبي طالبعن خاتم الذهب عن لبس القسي الميثرة الحمراء
   سنن أبي داود908علي بن أبي طالبلا تفتح على الإمام في الصلاة
   سنن أبي داود4044علي بن أبي طالبعن القراءة في الركوع والسجود
   سنن ابن ماجه3648علي بن أبي طالبأتختم في هذه وفي هذه يعني الخنصر والإبهام
   سنن ابن ماجه3654علي بن أبي طالبعن خاتم الذهب عن الميثرة يعني الحمراء
   سنن النسائى الصغرى1041علي بن أبي طالبعن القسي الحرير خاتم الذهب أقرأ وأنا راكع
   سنن النسائى الصغرى1120علي بن أبي طالبأقرأ راكعا أو ساجدا
   سنن النسائى الصغرى5169علي بن أبي طالبخاتم الذهب عن القسي عن المياثر الحمر عن الجعة
   سنن النسائى الصغرى5169علي بن أبي طالبخاتم الذهب عن القسي عن المياثر الحمر
   سنن النسائى الصغرى5171علي بن أبي طالبحلقة الذهب عن الميثرة الحمراء عن الثياب القسية عن الجعة شراب يصنع من الشعير والحنطة
   سنن النسائى الصغرى5172علي بن أبي طالبحلقة الذهب القسي الميثرة الجعة
   سنن النسائى الصغرى5177علي بن أبي طالبالقراءة وأنا راكع عن لبس الذهب المعصفر
   سنن النسائى الصغرى5181علي بن أبي طالبلبس القسي المعصفر عن التختم بالذهب
   سنن النسائى الصغرى5183علي بن أبي طالبلبس المعصفر عن القسي عن التختم بالذهب أن أقرأ وأنا راكع
   سنن النسائى الصغرى5184علي بن أبي طالبثياب المعصفر عن خاتم الذهب عن لبس القسي أقرأ وأنا راكع
   سنن النسائى الصغرى5187علي بن أبي طالبالقسي الحرير خاتم الذهب أقرأ راكعا
   سنن النسائى الصغرى5215علي بن أبي طالبالخاتم في هذه وهذه يعني السبابة والوسطى
   سنن النسائى الصغرى5179علي بن أبي طالبالقراءة في الركوع
   سنن النسائى الصغرى5272علي بن أبي طالبثياب المعصفر عن خاتم الذهب لبس القسي أقرأ وأنا راكع
   سنن النسائى الصغرى5273علي بن أبي طالبلبس ثوب معصفر عن التختم بخاتم الذهب عن لبس القسية أن أقرأ القرآن وأنا راكع
   سنن النسائى الصغرى5288علي بن أبي طالبالخاتم في السبابة والوسطى
   سنن النسائى الصغرى5289علي بن أبي طالبألبس في إصبعي هذه وفي الوسطى والتي تليها
   سنن النسائى الصغرى5614علي بن أبي طالبحلقة الذهب القسي الميثرة الجعة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 908  
´امام کو تلقین کرنا اور بتانا منع ہے۔`
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: علی! تم نماز میں امام کو لقمہ مت دیا کرو۔‏‏‏‏ ابوداؤد کہتے ہیں: ابواسحاق نے حارث سے صرف چار حدیثیں سنی ہیں اور حدیث ان میں سے نہیں ہے۔ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 908]
908۔ اردو حاشیہ:
اس حدیث کے ایک راوی حارث بن عبداللہ کوفی، ابوزہیر الاعور کو کئی ایک محدثین نے کذاب کہا ہے۔ اس کے مقابلے میں پچھلے باب میں مذکور حضرت ابی رضی اللہ عنہ کی حدیث صحیح ہے۔ لہٰذا امام اگر قرأت میں بھول رہا ہو تو اسے بتا دینا چاہیے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 908   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1041  
´رکوع میں قرآن پڑھنے سے ممانعت کا بیان۔`
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے قسی ۱؎ اور حریر ۲؎ اور سونے کی انگوٹھی پہننے سے روکا ہے، اور اس بات سے بھی کہ میں رکوع کی حالت میں قرآن پڑھوں۔ دوسری بار راوی نے «أن أقرأ وأنا راكع» کے بجائے «أن أقرأ راكعا» کہا۔ [سنن نسائي/كتاب التطبيق/حدیث: 1041]
1041۔ اردو حاشیہ:
➊ قسی کپڑے سے مراد قس (مصر کی ایک بستی) میں بنائے گئے کپڑے ہیں جن میں ریشمی پٹیاں ہوتی تھیں یا جن کا تانا ریشم سے ہوتا تھا اور بانا سوتی۔ چونکہ اس میں ریشم کافی مقدار میں ہوتا تھا، لہٰذا اس سے بھی منع فرما دیا، البتہ اگر ایک آدھ پٹی ریشم کی ہو تو کوئی حرج نہیں، مثلاً: صرف مردوں کے لیے ہے۔ عورتوں کے لیے ریشم اور سونا پہننا جائز ہے۔ حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «أُحِلّ الذهبَ والحريرَ لإناثِ أمِّتي وحُرِّمَ على ذكورها» سونا اور ریشم میری امت کی عورتوں کے لیے حلال کر دیا گیا ہے اور مردوں پر حرام۔ [جامع الترمذي، اللباس، حدیث: 1720، و سنن النسائي، الزیینة، حدیث: 5151، واللفظ له]
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 1041   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3648  
´انگوٹھے میں انگوٹھی پہننے کا بیان۔`
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے منع فرمایا کہ میں اس میں اور اس میں انگوٹھی پہنوں، یعنی چھنگلی اور انگوٹھے میں ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب اللباس/حدیث: 3648]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
یہ روایت گو سنداً صحیح ہے تا ہم ان الفاظ کے ساتھ شاذ ہے کیونکہ صحیح روایات میں چھنگلی (چھوٹی انگلی)
میں انگوٹھی پہننے کا اثبات ہے۔ (صحیح مسلم، حدیث: 2095)
 مزید تفصیل کے لیے ملا حظہ ہو:
(الضعيفة، رقم: 5499، والإرواء، 3/ 299، 304)
چھنگلی کے علاوہ اس کے ساتھ والی انگلی (بنصر)
میں بھی انگوٹھی پہنی جا سکتی ہے ان کے علاوہ کسی اور انگلی میں انگوٹھی پہننا ممنوع ہے۔
علاوہ ازیں دونوں ہاتھوں میں پہننا جائز ہے تاہم دائیں ہاتھ میں پہننا دائیں ہاتھ کی عمومی فضیلت کے تحت افضل ہے۔
واللہ أعلم۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3648   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1725  
´مردوں کے لیے زرد رنگ کے کپڑے پہننے کی کراہت کا بیان۔`
علی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے قسی کے بنے ہوئے ریشمی اور زرد رنگ کے کپڑے پہننے سے منع فرمایا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب اللباس/حدیث: 1725]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
معصفر وہ کپڑا ہے جو عصفر سے رنگا ہواہو،
اس کا رنگ سرخی اور زردی کے درمیان ہوتاہے،
اس رنگ کا لباس عام طور سے کاہن،
جوگی اور سادھو پہنتے ہیں،
ممکن ہے نبی اکرمﷺ کے زمانے کے کاہنوں کا لباس یہی رہاہوجس کی وجہ سے اسے پہننے سے منع کیا گیا۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1725   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.