الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
طہارت کے احکام و مسائل
The Book of Purification
16. باب خِصَالِ الْفِطْرَةِ:
16. باب: فطرتی خصلتوں کا بیان۔
Chapter: The characteristics of the fitrah
حدیث نمبر: 599
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن يحيى ، وقتيبة بن سعيد كلاهما، عن جعفر ، قال يحيى، اخبرنا جعفر بن سليمان، عن ابي عمران الجوني ، عن انس بن مالك ، قال: قال انس " وقت لنا في قص الشارب، وتقليم الاظفار، ونتف الإبط، وحلق العانة، ان لا نترك اكثر من اربعين ليلة ".حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ كلاهما، عَنْ جَعْفَرٍ ، قَالَ يَحْيَى، أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ أَبِي عِمْرَانَ الْجَوْنِيِّ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: قَالَ أَنَسٌ " وُقِّتَ لَنَا فِي قَصِّ الشَّارِبِ، وَتَقْلِيمِ الْأَظْفَارِ، وَنَتْفِ الإِبِطِ، وَحَلْقِ الْعَانَةِ، أَنْ لَا نَتْرُكَ أَكْثَرَ مِنْ أَرْبَعِينَ لَيْلَةً ".
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: ہمارے لیے مونچھیں کترنے، ناخن تراشنے، بغل کے بال اکھیڑنے اور زیر ناف بال مونڈنے کے لیے وقت مقرر کر دیا گیا کہ ہم ان کو چالیس دن سےزیادہ نہ چھوڑیں۔
حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے: کہ ہمارے لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مونچھیں تراشنے، ناخن کاٹنے، بغل کے بال اکھیڑنے اور زیرِ ناف بال مونڈنے کے لیے وقت کی تحدید کر دی، کہ ان کو ہم چالیس دن سے زیادہ نہ چھوڑیں۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 258

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه ابوداؤد في ((سننه)) في الترجل، باب: فى اخذ الشارب برقم (4200) والترمذى فی ((جامعه)) في الادب، باب: ما جاء فى التوقيت فى تقليم الاظفار واخذ الشارب برقم (2758 و 2759) والنسائى فى ((المجتبى من السنن)) 1/ 15-16 في الطهارة، باب: التوقيت في ذلك۔ وابن ماجه في ((سننه)) في الطهارة، وسننها، باب: الفطرة برقم (295) انظر ((التحفة)) برقم (1070)»

   سنن النسائى الصغرى14أنس بن مالكوقت لنا رسول الله في قص الشارب تقليم الأظفار حلق العانة نتف الإبط أن لا نترك أكثر من أربعين يوما
   صحيح مسلم599أنس بن مالكوقت لنا في قص الشارب تقليم الأظفار نتف الإبط حلق العانة أن لا نترك أكثر من أربعين ليلة
   جامع الترمذي2759أنس بن مالكوقت لنا في قص الشارب تقليم الأظفار حلق العانة نتف الإبط أن نترك أكثر من أربعين يوما
   جامع الترمذي2758أنس بن مالكوقت لهم في كل أربعين ليلة تقليم الأظفار أخذ الشارب حلق العانة
   سنن ابن ماجه295أنس بن مالكوقت لنا في قص الشارب حلق العانة نتف الإبط تقليم الأظفار أن لا نترك أكثر من أربعين ليلة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 14  
´ان چیزوں کو چھوڑے رکھنے کی مدت کی تحدید۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مونچھ کترنے، ناخن تراشنے، زیر ناف کے بال صاف کرنے، اور بغل کے بال اکھیڑنے کی مدت ہمارے لیے مقرر فرما دی ہے کہ ان چیزوں کو چالیس دن سے زیادہ نہ چھوڑے رکھیں ۱؎، راوی نے دوسری بار «أربعين يومًا» کے بجائے «أربعين ليلة» کے الفاظ کی روایت کی ہے۔ [سنن نسائي/ذكر الفطرة/حدیث: 14]
14۔ اردو حاشیہ:
➊ دن اور رات ایک دوسرے کو لازم ہیں، لہٰذا دن کہا جائے یا رات، کوئی فرق نہیں پڑتا۔
➋ چالیس دن آخری حد ہے، ورنہ جب بھی ضرورت محسوس ہو، یعنی طبیعت کو گھن آئے یا گندگی اور میل کچیل جمع ہونے لگے، تو صفائی کی جا سکتی ہے، بال ہوں یا ناخن۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 14   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث295  
´امور فطرت کا بیان۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہمارے لیے مونچھوں کے تراشنے، موئے زیر ناف مونڈنے، بغل کے بال اکھیڑنے، اور ناخن تراشنے کے بارے میں وقت کی تعیین کر دی گئی ہے کہ ہم انہیں چالیس دن سے زیادہ نہ چھوڑے رکھیں ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطهارة وسننها/حدیث: 295]
اردو حاشہ:
فائدہ:
جب بھی ضرورت محسوس ہویہ اعمال انجام دے لینے چاہییں لیکن اگر دیر بھی ہوجائے تو چالیس دن سے زیادہ تاخیر نہیں ہونی چاہیے وگرنہ گناہ گار ہوگا۔
یہ نہیں سمجھنا چاہیے کہ چالیس دن سے پہلے صفائی ہی نہ کی جائے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 295   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2759  
´ناخن کاٹنے اور مونچھیں تراشنے کے وقت کا بیان۔`
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ مونچھیں کترنے، ناخن کاٹنے، زیر ناف کے بال لینے، اور بغل کے بال اکھاڑنے کا ہمارے لیے وقت مقرر فرما دیا گیا ہے، اور وہ یہ ہے کہ ہم انہیں چالیس دن سے زیادہ نہ چھوڑے رکھیں ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الأدب/حدیث: 2759]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
مطلب یہ ہے کہ چالیس دن سے اوپر نہ ہو،
یہ مطلب نہیں ہے کہ چالیس دن کے اندر جائز نہیں۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2759   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.