الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
طہارت کے احکام و مسائل
The Book of Purification
16. باب خِصَالِ الْفِطْرَةِ:
16. باب: فطرتی خصلتوں کا بیان۔
Chapter: The characteristics of the fitrah
حدیث نمبر: 601
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثناه قتيبة بن سعيد ، عن مالك بن انس ، عن ابي بكر بن نافع ، عن ابيه ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم: " انه امر بإحفاء الشوارب، وإعفاء اللحية ".وحَدَّثَنَاه قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ نَافِعٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَنَّهُ أَمَرَ بِإِحْفَاءِ الشَّوَارِبِ، وَإِعْفَاءِ اللِّحْيَةِ ".
ابو بکر بن نافع نے اپنے والد سے، انہوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم روایت کی کہ آپ نے مونچھیں اچھی طرح تراشنے اور داڑھی بڑھانے کا حکم دیا۔
ہمیں مونچھیں اچھی طرح ترشوانے، اور داڑھی بڑھانے کا حکم دیا گیا ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 259

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه ابوداؤد في ((سننه)) في الترج، باب: في اخذ الشارب برقم (4188) والترمذي في ((جامعه)) في الادب، ما جاء في اعفاء اللحية برقم (2765) انظر ((التحفة)) برقم (8542) انظر ((التحفة)) برقم (8542) ولكن نسبه فيه الى الاستئذان فلم اجده فيه وانما وجدته في الأدب كما اشرنا اليه» ‏‏‏‏

   صحيح البخاري5893عبد الله بن عمرانهكوا الشوارب وأعفوا اللحى
   صحيح مسلم601عبد الله بن عمرإحفاء الشوارب وإعفاء اللحية
   صحيح مسلم600عبد الله بن عمرأحفوا الشوارب وأعفوا اللحى
   جامع الترمذي2763عبد الله بن عمرأحفوا الشوارب وأعفوا اللحى
   جامع الترمذي2764عبد الله بن عمرأمرنا بإحفاء الشوارب وإعفاء اللحى
   سنن أبي داود4199عبد الله بن عمرإحفاء الشوارب وإعفاء اللحى
   سنن النسائى الصغرى5228عبد الله بن عمرأحفوا الشوارب وأعفوا اللحى
   سنن النسائى الصغرى15عبد الله بن عمرأحفوا الشوارب وأعفوا اللحى
   سنن النسائى الصغرى5049عبد الله بن عمرأحفوا الشوارب وأعفوا اللحى
   المعجم الصغير للطبراني618عبد الله بن عمر أحفوا الشوارب ، وأعفوا اللحى

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 29  
´امور فطرت کا بیان`
«. . . 524- وعن أبى بكر بن نافع عن أبيه عن عبد الله بن عمر أن رسول الله صلى الله عليه وسلم أمر بإحفاء الشوارب وإعفاء اللحى. . . .»
. . . سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مونچھیں کاٹنے اور داڑھیاں بڑھانے کا حکم دیا۔ . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 29]

تخریج الحدیث:
[وأخرجه مسلم 259/53، من حديث مالك به]

تفقه:
➊ داڑھی رکھنا فرض ہے۔
➋ مونچھیں تراشنا اور منڈوانا دونوں طرح صحیح ہے۔ امام سفیان بن عینیہ المکی رحمہ اللہ نے مونچھیں منڈوائی تھیں۔ دیکھئے [التاريخ الكبير لا بن ابي خيثمه ح 387 وسنده صحيح، دوسرا نسخه 311]
● ایک حدیث میں آیا ہے کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کی مونچھیں مسواک رکھ کر کاٹ دی تھیں یا انھیں کاٹنے کا حکم دیا تھا۔ [سنن ابي داود 188، وسنده صحيح] مغیرہ رضی اللہ عنہ کی بڑی مونچھیں تھیں۔
● سیدنا عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ بعض خاص موقعوں پر مونچھوں کو تاؤ دیتے تھے۔ [العلل ومعرفة الرجال: 1507، وسنده صحيح، دوسرا نسخه: 73/2 ح 1589] نیز دیکھئے: [طبقات ابن سعد 326/3 وسنده صحيح]
بہتر یہی ہے کہ مونچھوں کو مونڈنے کے بجائے تراشا جائے۔
➌ سیدنا عبد الله بن عمر رضی اللہ عنہ وغیرہ کے آثارکو مد نظر رکھتے ہوئے عرض ہے کہ داڑھی کو بالکل چھوڑ دینا اور قینچی نہ لگانا افضل ہے تاہم ایک مشت سے زیادہ کو کاٹنا جائز ہے۔ والله اعلم
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 524   
  حافظ عمران ايوب لاهوري حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 5893  
´ داڑھی کا چھوڑ دینا `
«. . . عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " انْهَكُوا الشَّوَارِبَ وَأَعْفُوا اللِّحَى . . .»
. . . عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مونچھیں خوب کتروا لیا کرو اور داڑھی کو بڑھاؤ . . . [صحيح البخاري/كِتَاب اللِّبَاسِ/بَابُ إِعْفَاءِ اللِّحَى: 5893]

تخريج الحديث:
[147۔ البخاري فى: 77 كتاب اللباس: 65 باب إعفاء اللحي 5893]

لغوی توضیح:
«اَنْهِكُوْا» مبالغے سے مونچھیں پست کرنا۔
«اَعْفُوْا» معاف کر دو، یعنی انہیں اپنی حالت پر چھوڑ دو۔

فھم الحدیث:
پہلی روایت میں پانچ فطری امور کا ذکر ہے جبکہ ایک دوسری روایت میں دس امور کا ذکر ہے، جس میں مسواک، داڑھی کو صاف کرنے، کلی کرنے، استنجاء کرنے اور انگلیوں کے جوڑوں کو دھونے کا اضافہ ہے۔ [مسلم: كتاب الايمان 261، أبوداؤد 53، ترمذي 2757، ابن ماجه 293]
علاوہ ازیں درج بالا دوسری اور تیسری روایت میں مونچھیں پست کرنے اور داڑھی کو معاف کرنے کا تاکیدی حکم ہے، جس کی پابندی کی پوری کوشش کرنی چاہئے۔
شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ نے یہ فتویٰ دیا ہے کہ داڑھی منڈوانا حرام ہے۔ [مجموع فتاويٰ و رسائل ابن عثيمين 81/11]
   جواہر الایمان شرح الولووالمرجان، حدیث\صفحہ نمبر: 147   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 15  
´مونچھ کو خوب کترنے اور داڑھیوں کو چھوڑ دینے کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مونچھوں کو خوب کترو ۱؎، اور داڑھیوں کو چھوڑے رکھو ۲؎۔ [سنن نسائي/ذكر الفطرة/حدیث: 15]
15۔ اردو حاشیہ:
➊ اس حدیث میں «أَحْفُوا الشَّوَارِبَ» مونچھیں خوب منڈاؤ کے الفاظ ہیں، جب کہ اس سے پہلی روایات میں کاٹنے کا ذکر ہے، گویا یہاں مبالغہ مقصود ہے، ورنہ مراد کاٹنا ہی ہے۔ یہ بھی کہا: جا سکتا ہے کہ دونوں طریقے جائز ہیں۔ اگرچہ امام مالک رحمہ اللہ نے مونچھیں مونڈنے کو ناپسند کیا ہے کہ اس سے مرد کا امتیاز ختم ہو جاتا ہے، نیز اس میں عورت سے مشابہت ہے۔ امام مالک رحمہ اللہ کے اس استدلال کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا، خصوصاً جب کہ مذکورہ تطبیق ممکن ہے۔
➋ ڈاڑھی رکھنے یا بڑھانے کا مطلب یہ ہے کہ اسے مونچھوں کی طرح کاٹا نہ جائے کیونکہ ڈاڑھی مرد کی خصوصیت ہے اور اسے مونڈنا یا کاٹنا عورت کی مشابہت ہے اور یہ حرام ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 15   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2764  
´داڑھی بڑھانے کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں مونچھیں کٹوانے اور ڈاڑھیاں بڑھانے کا حکم دیا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الأدب/حدیث: 2764]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
ان دونوں لفظوں کے ساتھ اس حدیث کو روایت کرنے والے ابن عمر رضی اللہ عنہما جن کی سمجھ کی داد خود نبی اکرمﷺ نے دی ہے،
اورجو اتباع سنت میں اس حد تک بڑھے ہوے تھے کہ جہاں نبی اکرمﷺ نے اونٹ بیٹھا کر پیشاب کیا تھا وہاں آپﷺ بلاضرورت بھی اقتداء میں بیٹھ کر پیشاب کرتے تھے تو یہ کیسے سوچا جا سکتا ہے کہ آپ جو ایک مٹھی سے زیادہ اپنی داڑھی کو کاٹ دیا کرتے تھے یہ فرمانِ رسولﷺ کی مخالفت ہے؟ بات یہ نہیں ہے،
بلکہ صحیح بات یہ ہے کہ ابن عمر کا یہ فعل حدیث کے خلاف نہیں ہے،
(توفیر) اور (اعفاء) کا مطلب ایک مٹھی سے زیادہ کاٹنے پر بھی حاصل ہو جاتا ہے،
آپ از حد متبع سنت صحابی ہیں نیز عربی زبان کے جانکار ہیں،
آپ سے زیادہ فرمان رسول کو کون سمجھ سکتا ہے؟ اورکون اتباع کر سکتا ہے؟۔
اس لیے جو اہل علم داڑھی کو ایک قبضہ کے بعد کاٹنے کا فتوی دیتے ہیں ان کی بات میں وزن ہے اوریہ ان مسائل میں سے ہے جس میں علماء کا اختلاف قوی اورمعتبر ہے،
واللہ اعلم۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2764   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 601  
1
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
:
داڑھی کو پورا چھوڑو،
کیونکہ "أوْفٰی النَّذْر" کا معنی ہے،
نذر پوری کی۔
أوْفٰی بِالْوَعْدِ:
وعدہ پورا کیا۔
أوْفٰی الْكَيْلَ:
پیمانہ پورا ناپا۔
أوْفٰی فُلَانًا حَقَّهُ:
اس کا حق پورا دیا۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 601   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.