الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کے فضائل و مناقب
43. باب مِنْ فَضَائِلِ الأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُمْ:
43. باب: انصار کی فضیلت۔
حدیث نمبر: 6414
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن المثنى ، حدثنا محمد بن جعفر ، وعبد الرحمن بن مهدي ، قالا: حدثنا شعبة ، عن قتادة ، عن النضر بن انس ، عن زيد بن ارقم ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اللهم اغفر للانصار، ولابناء الانصار، وابناء ابناء الانصار ".حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، قَالَا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ النَّضْرِ بْنِ أَنَسٍ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِلْأَنْصَارِ، وَلِأَبْنَاءِ الْأَنْصَارِ، وَأَبْنَاءِ أَبْنَاءِ الْأَنْصَارِ ".
محمد بن جعفر اور عبد الرحمٰن بن مہدی نے کہا: ہمیں شعبہ نے قتادہ سے حدیث بیان کی، انھوں نے نضر بن انس سے انھوں نے حضرت زید بن راقم رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (حنین کی غنیمتیں تقسیم کرنے کے بعد انصار کو خطبہ دیتے ہو ئے) فرمایا: "اے اللہ!انصار کی مغفرت فر ما، انصار کے بیٹوں کی مغفرت فرما، انصار بیٹوں کے بیٹوں کی مغفرت فر ما!"
حضرت زید بن ارقم رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعافرمائی،"اے اللہ!انصار کو،انصار کے بیٹوں کو،انصار کے بیٹوں کے بیٹوں کو معاف فرما۔"
ترقیم فوادعبدالباقی: 2506

   صحيح مسلم6414زيد بن أرقماللهم اغفر للأنصار ولأبناء الأنصار وأبناء أبناء الأنصار
   جامع الترمذي3902زيد بن أرقماللهم اغفر للأنصار ولذراري الأنصار ولذراري ذراريهم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3902  
´انصار اور قریش کے فضائل کا بیان`
زید بن ارقم رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے انس بن مالک رضی الله عنہ کو خط لکھا اس خط میں وہ ان کی ان لوگوں کے سلسلہ میں تعزیت کر رہے تھے جو ان کے گھر والوں میں سے اور چچا کے بیٹوں میں سے حرّہ ۱؎ کے دن کام آ گئے تھے تو انہوں نے (اس خط میں) انہیں لکھا: میں آپ کو اللہ کی طرف سے ایک خوشخبری سناتا ہوں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے آپ نے فرمایا: اے اللہ! انصار کو، ان کی اولاد کو، اور ان کی اولاد کے اولاد کو بخش دے ۲؎۔ [سنن ترمذي/كتاب المناقب/حدیث: 3902]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
حرّہ کادن اس واقعے کو کہا جاتا ہے جس میں یزید کی فوجوں نے مسلم بن قتیبہ مُرّی کی سرکردگی میں سنہ 63ھ میں مدینہ پر حملہ کر کے اہل مدینہ کو لوٹا تھا اور مدینہ کو تخت وتاراج کیا تھا،
اس میں بہت سے صحابہ وتابعین کی جانیں چلی گئی تھیں،
یہ فوج کشی اہل مدینہ کے یزید کی بیعت سے انکار پر کی گئی تھی،
(عفااللہ عنہ) یہ واقعہ چونکہ مدینہ کے ایک محلہ حرّہمیں ہوا تھا اس لیے اس کا نام یوم الحرّۃ پڑ گیا۔

2؎:
یعنی: اللہ تعالیٰ نے اس واقعہ کے کام آنے والے آپ کی اولاد کو نبیﷺکی دعا کی برکت شامل ہے،
اس لیے آپ کو ان کی موت پر رنجیدہ نہیں ہونا چاہئے،
ایک مومن کا منتہائے آرزو آخرت میں بخشش ہی تو ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3902   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.