الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
مشكوة المصابيح کل احادیث 6294 :حدیث نمبر
مشكوة المصابيح
ایمان کا بیان
حدیث نمبر: 14
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
‏‏‏‏وعن ابي هريرة قال: اتى اعرابي النبي صلى الله عليه وسلم فقال: دلني على عمل إذا عملته دخلت الجنة. قال: «تعبد الله ولا تشرك به شيئا وتقيم الصلاة المكتوبة -[12]- وتؤدي الزكاة المفروضة وتصوم رمضان» . قال: والذي نفسي بيده لا ازيد على هذا شيئا ولا انقص منه. فلما ولى قال النبي صلى الله عليه وسلم: «من سره ان ينظر إلى رجل من اهل الجنة فلينظر إلى هذا» . متفق عليه‏‏‏‏وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: أَتَى أَعْرَابِيٌّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: دُلَّنِي عَلَى عَمَلٍ إِذَا عَمِلْتُهُ دَخَلْتُ الْجَنَّةَ. قَالَ: «تَعْبُدُ اللَّهَ وَلَا تُشْرِكُ بِهِ شَيْئًا وَتُقِيمُ الصَّلَاةَ الْمَكْتُوبَةَ -[12]- وَتُؤَدِّي الزَّكَاةَ الْمَفْرُوضَةَ وَتَصُومُ رَمَضَانَ» . قَالَ: وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَا أَزِيدُ عَلَى هَذَا شَيْئًا وَلَا أَنْقُصُ مِنْهُ. فَلَمَّا وَلَّى قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ سَرَّهُ أَنْ يَنْظُرَ إِلَى رَجُلٍ مِنْ أَهْلِ الْجنَّة فَلْينْظر إِلَى هَذَا» . مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، ایک دیہاتی نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو اس نے عرض کیا، مجھے کوئی ایسا عمل بتائیں جس کے کرنے سے میں جنت میں داخل ہو جاؤں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اللہ کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی قسم کا شرک نہ کرو، فرض نماز قائم کرو۔ فرض زکوۃ ادا کرو اور رمضان کے روزے رکھو۔ اس نے کہا اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! میں اس میں کوئی کمی بیشی نہیں کروں گا، جب وہ چلا گیا تو نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس شخص کو پسند ہو کہ وہ جنتی شخص کو دیکھے تو وہ اسے دیکھ لے۔ اس حدیث کو بخاری اور مسلم نے روایت کیا ہے۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (1397) ومسلم (14/ 15)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

   صحيح البخاري1397عبد الرحمن بن صخرتعبد الله لا تشرك به شيئا، وتقيم الصلاة المكتوبة، وتؤدي الزكاة المفروضة، وتصوم رمضان
   مشكوة المصابيح14عبد الرحمن بن صخرتعبد الله ولا تشرك به شيئا وتقيم الصلاة المكتوبة
   صحيح مسلم107عبد الرحمن بن صخرتعبد الله، لا تشرك به شيئا، وتقيم الصلاة المكتوبة، وتؤدي الزكاة المفروضة، وتصوم رمضان

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 14  
´ایک اعرابی کے سوال جواب`
«. . . ‏‏‏‏وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: أَتَى أَعْرَابِيٌّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: دُلَّنِي عَلَى عَمَلٍ إِذَا عَمِلْتُهُ دَخَلْتُ الْجَنَّةَ. قَالَ: «تَعْبُدُ اللَّهَ وَلَا تُشْرِكُ بِهِ شَيْئًا وَتُقِيمُ الصَّلَاةَ الْمَكْتُوبَةَ - [12] - وَتُؤَدِّي الزَّكَاةَ الْمَفْرُوضَةَ وَتَصُومُ رَمَضَانَ» . قَالَ: وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَا أَزِيدُ عَلَى هَذَا شَيْئًا وَلَا أَنْقُصُ مِنْهُ. فَلَمَّا وَلَّى قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ سَرَّهُ أَنْ يَنْظُرَ إِلَى رَجُلٍ مِنْ أَهْلِ الْجنَّة فَلْينْظر إِلَى هَذَا» . . .»
. . . سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک اعرابی (یعنی گاؤں کا رہنے والا گنوار) آیا اور اس نے عرض کیا کہ آپ مجھے کوئی ایسی بات بتا دیجئے کہ جب میں اسے کروں تو جنت میں داخل ہو جاؤں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم اللہ کو ایک سمجھ کر اس کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرو اور فرض نماز پڑھ لیا کرو اور فریضہ زکوٰۃ ادا کیا کرو اور رمضان کا روزہ رکھا کرو (ان کو ہمیشہ کرتے رہو گے تو جنت میں داخل ہو گے) یہ سن کر اس گنوار نے کہا کہ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ و قبضہ میں میری جان ہے، نہ میں اس سے زیادہ کروں گا اور نہ اس سے کم کروں گا، جب وہ پشت پھیر کر چلا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر کسی کو اس بات سے خوشی ہو کہ کسی جنتی آدمی کو دیکھے تو اس آدمی کو دیکھ لے . . . [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْإِيمَانِ: 14]

تخریج الحدیث:
[صحيح بخاري 1397]،
[صحيح مسلم؟]

فقہ الحدیث
➊ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ارکان اسلام ادا کرنے والا شخص (اگر نواقص اسلام کا ارتکاب نہ کرے تو) ضرور جنت میں داخل ہو گا۔ چاہے ابتدا سے ہی اس کے سارے گناہ معاف کر کے اسے جنت میں داخل کر دیا جائے یا اسے گناہوں کی سزا دے کر آخر کار جنت میں داخل کیا جائے۔ کافر و مشرک اگر توبہ کے بغیر مر گیا تو ابدی جہنمی ہے، جیسا کہ دوسرے دلائل سے ثابت ہے۔
➋ حدیث میں مذکور اعرابی کے نام میں اختلاف ہے، بعض کہتے ہیں سعد ہے اور بعض عبداللہ بن اخرم کہتے ہیں۔ کچھ لوگوں کی تحقیق میں اس سے مراد لقیط بن عامر یا ابن المنفق ہے۔ دیکھئے: [التوضيح لمبهمات الجامع التصحيح لابن الجمعي قلمي ص82]
اعرابی کے نام میں اختلاف چنداں مضر نہیں ہے اور نہ یہ ضروری ہے کہ ضرور بالضرور اس کا نام معلوم کیا جائے۔
➌ اللہ کی عبادت سے مراد اس پر ایمان، مکمل اطاعت اور شرک و کفر سے کلی اجتناب ہے۔
➍ اس حدیث میں حج کا ذکر نہ ہونے کی وجہ یہ ہو سکتی ہے کہ اس وقت حج فرض نہیں ہوا تھا۔
➎ احادیث سابقہ کی طرح یہ حدیث بھی مرجیہ کا زبردست رد ہے، جو اعمال کو ایمان سے خارج سمجھتے ہیں۔
➏ ایک روایت میں ایک چیز کا ذکر ہو اور دوسری میں ذکر نہ ہو تو اس حالت میں عدم ذکر نفی ذکر کی دلیل نہیں ہوتا۔
➐ بعض لوگ اس حدیث سے یہ استنباط کرتے ہیں کہ سنتیں اور نوافل ضروری نہیں ہیں۔ سیدنا سعید بن المسیب (تابعی) فرماتے ہیں:
«أوتر رسول الله صلى الله عليه وسلم وليس عليك وضحى وليس عليك وصلى الضحى وليس عليك وصلى قبل الظهر وليس عليك»
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وتر پڑھا ہے اور یہ تجھ پر لازم نہیں ہے، آپ نے قربانی کی اور یہ تجھ پر واجب نہیں ہے، آپ نے چاشت کی نماز پڑھی یہ تجھ پر ضروری نہیں ہے، آپ نے ظہر سے پہلے نماز پڑھی اور یہ تجھ پر لازم نہیں ہے۔ [مسند على بن الجعد: 945 وسنده صحيح]
تاہم بہتر اور افضل یہی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت پر عمل کیا جائے اور تمام سنن ثابتہ کو اپنی زندگی میں اپنایا جائے۔ قیامت کے دن فرائض کی کمی سنن و نوافل سے پوری کی جائے گی اور صحیح احادیث میں نوافل و سنت ادا کرنے کی ترغیب اور فضیلت بھی بہت زیادہ موجود ہے، لہٰذا انہیں بلاوجہ یا معمولی سمجھتے ہوئے ہمیشہ چھوڑنا ایک مذموم حرکت ہے۔
➑ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث پر عمل کرنے سے ہی انسان اپنے رب کے فضل سے جنت کا حق دار بن سکتا ہے۔
➒ مبشرین بالجنة کا عدد دس میں محصور نہیں ہے، بلکہ قرآن و حدیث سے جن کا جنتی ہونا ثابت ہے وہ جنتی ہیں۔
➓ اللہ پر ایمان اور عقیدہ توحید کے بعد ہی اعمال صالحہ فائدہ دے سکتے ہیں۔
   اضواء المصابیح فی تحقیق مشکاۃ المصابیح، حدیث\صفحہ نمبر: 14   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.