الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مشكوة المصابيح کل احادیث 6294 :حدیث نمبر
مشكوة المصابيح
ایمان کا بیان
حدیث نمبر: 21
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
‏‏‏‏وفي رواية عن ابن عباس:" واما شتمه إياي فقوله: لي ولد وسبحاني ان اتخذ صاحبة او ولدا". رواه البخاري‏‏‏‏وَفِي رِوَايَة عَن ابْنِ عَبَّاسٍ:" وَأَمَّا شَتْمُهُ إِيَّايَ فَقَوْلُهُ: لِي وَلَدٌ وَسُبْحَانِي أَنْ أَتَّخِذَ صَاحِبَةً أَوْ وَلَدًا". رواه البخاري
اور سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی حدیث میں ہے: اور رہا اس کا مجھے گالی دینا، تو وہ اس کا یہ کہنا ہے: میری اولاد ہے، حالانکہ میں اس سے پاک ہوں کہ میری بیوی ہو یا میری اولاد ہو۔ اس حدیث کو بخاری نے روایت کیا ہے۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه البخاري (4482)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

   صحيح البخاري4482عبد الله بن عباسكذبني ابن آدم ولم يكن له ذلك شتمني ولم يكن له ذلك فأما تكذيبه إياي فزعم أني لا أقدر أن أعيده كما كان وأما شتمه إياي فقوله لي ولد فسبحاني أن أتخذ صاحبة أو ولدا
   مشكوة المصابيح21عبد الله بن عباسواما شتمه إياي فقوله: لي ولد وسبحاني ان اتخذ صاحبة او ولدا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 21  
´ابن آدم کا اللہ تعالیٰ کو جھٹلانا؟ `
«. . . ‏‏‏‏وَفِي رِوَايَة عَن ابْنِ عَبَّاسٍ: " وَأَمَّا شَتْمُهُ إِيَّايَ فَقَوْلُهُ: لِي وَلَدٌ وَسُبْحَانِي أَنْ أَتَّخِذَ صَاحِبَةً أَوْ وَلَدًا " . . .»
. . . اور سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کی روایت میں ہے کہ اس کا مجھے برا بھلا کہنا، اس کا یہ کہنا ہے کہ میری اولاد ہے حالانکہ میں اس سے پاک ہوں کہ میں بیوی یا اولاد والا بنوں۔ . . . [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْإِيمَانِ: 21]

تخریج الحدیث:
[صحیح بخاری 4482]

فقہ الحدیث
➊ عیسائی پولسی حضرات یہ کہتے پھرتے ہیں کہ عیسیٰ علیہ السلام خدا کے بیٹے ہیں، حالانکہ عیسیٰ علیہ السلام کنواری مریم علیہا السلام سے پیدا ہوئے۔ آپ اولاد آدم میں سے، اور داود علیہ السلام کی اولاد میں سے ہیں۔ صلیب کے پجاری عیسائی حضرات سیدنا عیسیٰ علیہ السلام کو خدا کا بیٹا کہنے اور سمجھنے کی وجہ سے خدا کو گالیاں دیتے ہیں۔
➋ مشرک شرک کرتا ہے اور اپنے شرک کی وجہ سے اللہ تعالیٰ کو گالیاں دیتا ہے۔
➌ تمام اہل اسلام اور متبعین انبیاء کرام کا یہی عقیدہ ہے کہ قیامت کے بعد تمام انسانوں کو زندہ کیا جائے گا اور اللہ کے دربار میں پیش کیا جائے گا۔ جو شخص اس عقیدے کا انکار کرتا ہے وہ اپنے خالق و مالک، اللہ تبارک و تعالیٰ کو جھوٹا سمجھتا ہے، اور یہ بات عام لوگوں کو بھی معلوم ہے کہ اللہ تعالیٰ کو جھوٹا سمجھنے والا شخص کائنات کا بدترین کافر ہے۔
➍ یہ حدیث ان احادیث میں سے ہے جنہیں احادیث قدسیہ کہتے ہیں۔ یہ احادیث تقریباً ایک سو سے زیادہ ہیں۔ حدیث قدسی اور قرآن مجید میں یہ فرق ہے کہ حدیث قدسی وحی غیر متلو ہے جو الہام، خواب یا فرشتے کے ذریعے سے بالمعنی یا باللفظ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ کی طرف سے بتائی گئی ہے، جبکہ قرآن مجید سارے کا سارا وحی متلو ہے جو اللہ تعالیٰ کی طرف سے بذریعہ جبرئیل علیہ السلام آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف نازل کیا گیا ہے۔ قرآن مجید کا ہر لفظ، اللہ کا کلام ہے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم تک متواتر ہے۔ نیز دیکھئے: [مرعاة المفاتيح 1؍83]
➎ اللہ رب العزت کتنا بےنیاز ہے کہ وہ ان لوگوں کو بھی دنیا میں ڈھیل دے رہا ہے، جو اسے گالیاں دیتے ہیں اور اس کی تکذیب کرتے ہیں۔ یہ ڈھیل ان لوگوں کی موت تک ہے۔ مرنے کے بعد وہ ہمیشہ ہمیشہ دکھ دینے والے عذاب میں مبتلا کر دیئے جائیں گے اور انہیں اللہ سے بچانے والا کوئی نہیں ہو گا۔
➏ سیدنا ابوہریرہ اور سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کی روایتوں کے مفہوم میں کوئی فرق نہیں ہے، بس الفاظ میں معمولی اختلاف ہے۔ ہر ایک نے جو سنا ہے وہ یاد رکھا ہے، لہٰذا معلوم ہوا کہ ایک روایت میں ایک چیز کا ذکر ہو اور دوسری میں ذکر نہ ہو تو عدم ذکر نفی ذکر کی دلیل نہیں ہوتا۔
➐ روایت بالمعنی بھی جائز ہے۔
   اضواء المصابیح فی تحقیق مشکاۃ المصابیح، حدیث\صفحہ نمبر: 21   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.