الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
مشكوة المصابيح کل احادیث 6294 :حدیث نمبر
مشكوة المصابيح
علم کا بیان
حدیث نمبر: 246
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
‏‏‏‏وعن ابي هريرة رواية: «يوشك ان يضرب الناس اكباد الإبل يطلبون العلم فلا يجدون احدا اعلم من عالم المدينة» . رواه الترمذي في جامعه. قال ابن عيينة: إنه مالك بن انس ومثله عن عبد الرزاق قال اسحق بن موسى: وسمعت ابن عيينة انه قال: هو العمري الزاهد واسمه عبد العزيز بن عبد الله ‏‏‏‏وَعَن أبي هُرَيْرَة رِوَايَةً: «يُوشِكُ أَنْ يَضْرِبَ النَّاسُ أَكْبَادَ الْإِبِلِ يَطْلُبُونَ الْعِلْمَ فَلَا يَجِدُونَ أَحَدًا أَعْلَمَ مِنْ عَالم الْمَدِينَة» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ فِي جَامِعِهِ. قَالَ ابْنُ عُيَيْنَةَ: إِنَّهُ مَالِكُ بْنُ أنس وَمثله عَن عبد الرَّزَّاق قَالَ اسحق بْنُ مُوسَى: وَسَمِعْتُ ابْنَ عُيَيْنَةَ أَنَّهُ قَالَ: هُوَ الْعُمَرِيُّ الزَّاهِدُ وَاسْمُهُ عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عبد الله
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ عنقریب لوگ طلب علم میں اونٹوں پر سفر کریں گے، لیکن وہ عالم مدینہ سے زیادہ عالم کسی کو نہیں پائیں گے۔ اور ان کی جامع میں ہے کہ ابن عیینہ ؒ نے فرمایا: اس سے مراد مالک بن انس ؒ ہیں۔ انہی کے مثل عبدالرزاق سے مروی ہے، اسحاق بن موسی نے بیان کیا، میں نے ابن عیینہ سے سنا، تو انہوں نے کہا: اس سے مراد عمری زاہد ہے اور ان کا نام عبدالعزیز بن عبداللہ ہے۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده ضعيف، رواه الترمذي (2680 وقال: حسن صحيح.) [و صححه الحاکم علٰي شرط مسلم (1/ 91 ح 307) ووافقه الذهبي.]
٭ ابن جريج و أبو الزبير مدلسان و عنعنا و للحديث شاھد منقطع عند ابن عبد البر في الانتقاء (ص 20)»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف

   جامع الترمذي2680عبد الرحمن بن صخريوشك أن يضرب الناس أكباد الإبل يطلبون العلم فلا يجدون أحدا أعلم من عالم المدينة
   مشكوة المصابيح246عبد الرحمن بن صخريوشك ان يضرب الناس اكباد الإبل يطلبون العلم فلا يجدون احدا اعلم من عالم المدينة
   مسندالحميدي1181عبد الرحمن بن صخريوشك أن يضرب الناس آباط المطي في طلب العلم فلا يجدون عالما أعلم من عالم المدينة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 246  
´حصول علم کی ترغیب`
«. . . ‏‏‏‏وَعَن أبي هُرَيْرَة رِوَايَةً: «يُوشِكُ أَنْ يَضْرِبَ النَّاسُ أَكْبَادَ الْإِبِلِ يَطْلُبُونَ الْعِلْمَ فَلَا يَجِدُونَ أَحَدًا أَعْلَمَ مِنْ عَالم الْمَدِينَة» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ فِي جَامِعِهِ. قَالَ ابْنُ عُيَيْنَةَ: إِنَّهُ مَالِكُ بْنُ أنس وَمثله عَن عبد الرَّزَّاق قَالَ اسحق بْنُ مُوسَى: وَسَمِعْتُ ابْنَ عُيَيْنَةَ أَنَّهُ قَالَ: هُوَ الْعُمَرِيُّ الزَّاهِدُ وَاسْمُهُ عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عبد الله . . .»
. . . سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، (فرماتے ہیں) قریب ہے وہ زمانہ کہ لوگ علم حاصل کرنے کے لئے اونٹوں کے جگروں کو ماریں گے، یعنی اونٹوں کو نہایت تیزی کے ساتھ سفروں میں چلائیں گے اور علم حاصل کرنے کے لئے دور دراز ملکوں کا سفر کریں گے مگر مدینہ کے عالم سے کسی بڑے عالم کو کہیں نہیں پائیں گے۔ اس حدیث کو ترمذی نے روایت کیا ہے، ابن عیینہ اور عبدالرزاق نے کہا ہے کہ مدینے کے بڑے عالم سے مراد امام مالک بن انس ہیں، اور اسحاق بن موسی کا بیان ہے کہ میں نے ابن عیینہ سے سنا ہے کہ وہ فرماتے تھے کہ عالم مدینہ سے عمری زاہد مراد ہیں یعنی عمر کے خاندان سے جن کا نام حضرت عبدالعزیز بن عبداللہ ہے۔ . . . [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْعِلْمِ: 246]

تحقیق الحدیث:
اس کی سند ضعیف ہے۔
◄ اس میں ابن جریج اور ابوالزبیر المکی دونوں مدلس ہیں اور روایت «عن» سے ہے، لہٰذا یہ سند ضعیف ہے۔
[الانتقاء لابن عبدالبر ص20] میں اس کا ایک منقطع (یعنی ضعیف) شاہد بھی ہے۔

فائدہ:
جب یہ روایت ضعیف ہے تو پھر یہ کہنا کہ اس سے مراد فلاں ہیں یا فلاں اس کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔
◄ یہ بالکل برحق ہے کہ امام مالک بہت بڑے ثقہ امام تھے اور عبدالعزیز بن عبداللہ بن عبداللہ بن عمر العمری بھی ثقہ تھے، لیکن پہلے حدیث کا صحیح ہونا ضروری ہے، اس کے بعد ہی فقہ الحدیث پر غور ہو سکتا ہے۔
   اضواء المصابیح فی تحقیق مشکاۃ المصابیح، حدیث\صفحہ نمبر: 246   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2680  
´عالم مدینہ کی فضیلت کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے مرفوعاً روایت ہے: عنقریب ایسا وقت آئے گا کہ لوگ علم کی تلاش میں کثرت سے لمبے لمبے سفر طے کریں گے، لیکن (کہیں بھی) انہیں مدینہ کے عالم سے بڑا کوئی عالم نہ ملے گا۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب العلم/حدیث: 2680]
اردو حاشہ:
وضاحت:
نوٹ:
(سند میں ابن جریج اور ابوالزبیر مدلس ہیں،
اورروایت عنعنہ سے ہے،
ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کی حدیث سے اس کا ایک شاہد مروی ہے،
مگر اس میں زہر بن محمد کثیر الغلط،
اور سعید بن ابی ہند مدلس ہیں)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2680   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.