الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مشكوة المصابيح کل احادیث 6294 :حدیث نمبر
مشكوة المصابيح
علم کا بیان
حدیث نمبر: 252
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
‏‏‏‏وعن عكرمة ان ابن عباس قال: حدث الناس كل جمعة مرة فإن ابيت فمرتين فإن اكثرت فثلاث مرات ولا تمل الناس هذا القرآن ولا الفينك تاتي القوم وهم في حديث من حديثهم فتقص عليهم فتقطع عليهم حديثهم فتملهم ولكن انصت فإذا امروك فحدثهم وهم يشتهونه وانظر السجع من الدعاء فاجتنبه فإني عهدت رسول الله صلى الله عليه وسلم واصحابه لا يفعلون ذلك" رواه البخاري ‏‏‏‏وَعَن عِكْرِمَة أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ قَالَ: حَدِّثِ النَّاسَ كُلَّ جُمُعَةٍ مَرَّةً فَإِنْ أَبَيْتَ فَمَرَّتَيْنِ فَإِنْ أَكْثَرْتَ فَثَلَاثَ مَرَّاتٍ وَلَا تُمِلَّ النَّاسَ هَذَا الْقُرْآنَ وَلَا أُلْفِيَنَّكَ تَأْتِي الْقَوْمَ وَهُمْ فِي حَدِيثٍ مِنْ حَدِيثِهِمْ فَتَقُصُّ عَلَيْهِمْ فَتَقْطَعُ عَلَيْهِمْ حَدِيثَهُمْ فَتُمِلَّهُمْ وَلَكِنْ أَنْصِتْ فَإِذَا أَمَرُوكَ فَحَدِّثْهُمْ وَهُمْ يَشْتَهُونَهُ وَانْظُرِ السَّجْعَ مِنَ الدُّعَاءِ فَاجْتَنِبْهُ فَإِنِّي عَهِدْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابُهُ لَا يَفْعَلُونَ ذَلِك" رَوَاهُ البُخَارِيّ
عکرمہ سے روایت ہے کہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا: ہر جمعہ (سات دن) میں لوگوں سے ایک مرتبہ وعظ کرو، اگر تم (اس سے) انکار کرتے ہو تو پھر (ہفتہ میں) دو مرتبہ، اگر زیادہ کرتے ہو تو پھر تین مرتبہ، لوگوں کو اس قرآن سے اکتا نہ دو، میں تمہیں نہ پاؤں کہ تم لوگوں کے پاس آؤ اور وہ اپنی گفتگو میں مصروف ہوں اور تم ان کی بات کاٹ کر کے انہیں وعظ کرنا شروع کر دو، اس طرح تم انہیں اکتا دو گے، بلکہ تم (وہاں جا) کر خاموشی اختیار کرو، جب وہ تمہیں کہیں تو انہیں وعظ کرو، درآنحالیکہ وہ اس کی خواہش رکھتے ہوں اور مسجع و مقفع کلام میں دعا کرنے سے اجتناب کرو، کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اور آپ کے صحابہ کو دیکھا کہ وہ ایسے نہیں کیا کرتے تھے۔ اس حدیث کو بخاری نے روایت کیا ہے۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه البخاري (6337)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

   صحيح البخاري6337ابن عباسحدث الناس كل جمعة مرة، فإن ابيت فمرتين، فإن اكثرت فثلاث مرار
   مشكوة المصابيح252ابن عباسحدث الناس كل جمعة مرة فإن ابيت فمرتين فإن اكثرت فثلاث مرات ولا تمل الناس

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 252  
´دعوت دین میں حکمت`
«. . . ‏‏‏‏وَعَن عِكْرِمَة أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ قَالَ: حَدِّثِ النَّاسَ كُلَّ جُمُعَةٍ مَرَّةً فَإِنْ أَبَيْتَ فَمَرَّتَيْنِ فَإِنْ أَكْثَرْتَ فَثَلَاثَ مَرَّاتٍ وَلَا تُمِلَّ النَّاسَ هَذَا الْقُرْآنَ وَلَا أُلْفِيَنَّكَ تَأْتِي الْقَوْمَ وَهُمْ فِي حَدِيثٍ مِنْ حَدِيثِهِمْ فَتَقُصُّ عَلَيْهِمْ فَتَقْطَعُ عَلَيْهِمْ حَدِيثَهُمْ فَتُمِلَّهُمْ وَلَكِنْ أَنْصِتْ فَإِذَا أَمَرُوكَ فَحَدِّثْهُمْ وَهُمْ يَشْتَهُونَهُ وَانْظُرِ السَّجْعَ مِنَ الدُّعَاءِ فَاجْتَنِبْهُ فَإِنِّي عَهِدْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابُهُ لَا يَفْعَلُونَ ذَلِك " رَوَاهُ البُخَارِيّ . . .»
. . . سیدنا عکرمہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے ایک دن عکرمہ سے فرمایا کہ تم ہر جمعہ کو ایک مرتبہ وعظ بیان کر دیا کرو۔ اور اگر ہفتے میں ایک بار بیان کرنے کو قبول نہ کرو تو دو مرتبہ بیان کر دیا کرو۔ اور اگر زیادہ ہی بیان کرنا چاہتے ہو تو ہفتہ میں تین مرتبہ بیان کر دیا کرو اور لوگوں کو اس قرآن مجید کو سنا سنا کر تنگ نہ کرو کہ وہ گھبرا جائیں۔ پھر سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ اے عکرمہ! میں تمہیں اسی حال میں نہ پاؤں کہ تم کسی جماعت یا کسی قوم کے پاس جاؤ اور وہ اپنی باتوں میں مصروف ہوں تو تم ان کی باتوں کو کاٹ کر وعظ بیان کرنا شروع کر دو اور ان کو تکلیف پہنچاؤ بلکہ تم خاموش رہو۔ جب وہ تمہیں وعظ و نصیحت کرنے کو کہیں تو تم وعظ و نصیحت سناؤ اس حال میں کہ وہ وعظ و نصیحت سننے کی رغبت و خواہش رکھتے ہوں، کہ جب تک وعظ سننے کے خواہش مند ہوں تو تم وعظ سناؤ یعنی اگر وہ لوگ وعظ سننے کے خواہش مند ہوں۔ اور تم سے اس کی خواہش ظاہر کریں اور فرمائش کریں تو تم انہیں وعظ و نصیحت سناؤ (اور قافیہ بند والی دعاؤں کو موقوف کر دو اور اس سے بچتے رہو) یعنی بےتکلیف مقفہ و مسجع عبارت دعاؤں میں نہ استعمال کرو بلکہ سیدھے سادھے الفاظ میں دعا مانگا کرو (کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ کرام کو میں نے دیکھا ہے کہ وہ ایسا نہیں کرتے تھے۔) یعنی دعاؤں میں مقفہ الفاظ بہ تکلیف نہیں استعمال کرتے تھے اور جن دعاؤں میں اتفاقیہ طور پر قافیہ بندی ہے وہ بےتکلف آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان مبارک سے صادر ہوئی ہیں۔ اس حدیث کو بخاری نے روایت کیا ہے۔ . . . [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْعِلْمِ: 252]

فقه الحديث:
➊ اگر لوگ تنگ ہوتے ہوں تو روزانہ وعظ نہیں کرنا چاہیے۔
➋ موقع محل کا خاص خیال رکھنا چاہئیے اور جب لوہا گرم ہو تو اس پر کاری ضرب لگانی چاہئیے۔
➌ دیوبندی تبلیغی جماعت کے غلط عقائد کے ساتھ ساتھ ان کے مروجہ عمل میں بھی نظر ہے۔
➍ اللہ تعالیٰ سے دعا مانگتے ہوئے انتہائی عاجزی اور سادگی کا اظہار ہونا چاہئے اور ہر قسم کے تصنع اور تکلف سے اجتناب ضروری ہے۔
➎ اہل علم کو چاہئیے کہ وہ لوگوں کی ضروریات کا بھی خیال رکھیں۔
➏ علماء کو چاہئے کہ اپنے شاگردوں کی تربیت کا ہمیشہ بہت خیال رکھیں تاکہ وہ ان کے حلقہ درس سے ہیرے اور علم وعمل کے مینار بن کر نکلیں۔
➐ اگر کوئی شخص ٹیپ ریکارڈر پر تلاوت سن رہا ہے اور اب کسی ضرورت کی وجہ سے ٹیپ بند کرنا چاہتا ہے تو جب آیت کریمہ مکمل ختم ہو جائے تب ٹیپ بند کرے، یعنی درمیان میں سے اسے کاٹ نہ دے۔
➑ عوام کو بھی چاہئے کہ جب انہیں کتاب و سنت کی دعوت دی جائے تو غور سے سنیں اور بغیر شرعی عذر کے بھاگنے کی کوشش نہ کریں، کیونکہ ان کے لئے اس دعوت میں دونوں جہانوں کی کامیابی اور خیر ہے۔
➒ مرجوح کے مقابلے میں راجح کو اختیار کرنا بہتر ہے۔
➓ جس طرح سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے اپنی نصیحت میں حدیث رسول اور آثار سلف صالحین کا حوالہ دیا، اسی طرح اپنے بیان اور دعوت میں کتاب وسنت کے حوالوں اور آثار سلف صالحین پیش کرنے کا التزام کرنا چاہئیے تاکہ عوام کے دلوں پر گہرا اثر ہو۔
   اضواء المصابیح فی تحقیق مشکاۃ المصابیح، حدیث\صفحہ نمبر: 252   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.