(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا إسماعيل يعني ابن إبراهيم، اخبرنا محمد بن إسحاق، حدثني سعيد بن عبيد بن السباق، عن ابيه، عن سهل بن حنيف، قال: كنت القى من المذي شدة، وكنت اكثر من الاغتسال، فسالت رسول الله صلى الله عليه وسلم عن ذلك، فقال:" إنما يجزيك من ذلك الوضوء، قلت: يا رسول الله، فكيف بما يصيب ثوبي منه؟ قال: يكفيك بان تاخذ كفا من ماء فتنضح بها من ثوبك حيث ترى انه اصابه". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ يَعْنِي ابْنَ إِبْرَاهِيمَ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ، حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ عُبَيْدِ بْنِ السَّبَّاقِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ، قَالَ: كُنْتُ أَلْقَى مِنَ الْمَذْيِ شِدَّةً، وَكُنْتُ أُكْثِرُ مِنَ الِاغْتِسَالِ، فَسَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِكَ، فَقَالَ:" إِنَّمَا يُجْزِيكَ مِنْ ذَلِكَ الْوُضُوءُ، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَكَيْفَ بِمَا يُصِيبُ ثَوْبِي مِنْهُ؟ قَالَ: يَكْفِيكَ بِأَنْ تَأْخُذَ كَفًّا مِنْ مَاءٍ فَتَنْضَحَ بِهَا مِنْ ثَوْبِكَ حَيْثُ تَرَى أَنَّهُ أَصَابَهُ".
سہل بن حنیف رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھے مذی سے بڑی تکلیف ہوتی تھی، باربار غسل کرتا تھا، لہٰذا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے متعلق دریافت کیا تو آپ نے فرمایا: ”اس میں صرف وضو کافی ہے“، میں نے کہا: اللہ کے رسول! کپڑے میں جو لگ جائے اس کا کیا ہو گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایک چلو پانی لے کر کپڑے پر جہاں تم سمجھو کہ مذی لگ گئی ہے چھڑک لو۔“
تخریج الحدیث: «أخرجه:سنن ترمذي/كتاب الطهارة/ باب ما جاء فى المذي يصيب الثوب/ ح: 115، سنن ابن ماجه/كتاب الطهارة وسننها/ باب: الوضوء من المذي/ ح: 506 من حديث محمد بن إسحاق بن يسار به، وقال الترمذي: ”حسن صحيح“، وصححه ابن حبان ح: 240، (تحفة الأشراف: 4664)، وقد أخرجه: مسند احمد (3/485)، سنن الدارمي/الطهارة 49 (750) (حسن)»
Narrated Sahl ibn Hunayf: I felt greatly distressed by the frequent flowing of prostatic fluid. For this reason I used to take a bath very often. I asked the Messenger of Allah ﷺ about this. He replied: Ablution will be sufficient for you because of this. I asked: Messenger of Allah, what should I do if it smears my clothes. He replied: It is sufficient if you take a handful of water and sprinkle it on your clothe when you find it has smeared it.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 210
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن مشكوة المصابيح (311)
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 115
´کپڑے میں مذی لگ جانے کا بیان۔` سہل بن حنیف رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ مجھے مذی کی وجہ سے پریشانی اور تکلیف سے دوچار ہونا پڑتا تھا، میں اس کی وجہ سے کثرت سے غسل کیا کرتا تھا، میں نے اس کا ذکر رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے کیا اور اس سلسلے میں پوچھا تو آپ نے فرمایا: ”اس کے لیے تمہیں وضو کافی ہے“، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اگر وہ کپڑے میں لگ جائے تو کیا کروں؟ آپ نے فرمایا: تو ایک چلو پانی لے اور اسے کپڑے پر جہاں جہاں دیکھے کہ وہ لگی ہے چھڑک لے یہ تمہارے لیے کافی ہو گا۔ [سنن ترمذي/كتاب الطهارة/حدیث: 115]
اردو حاشہ: 1؎: اور یہی راجح ہے کیونکہ حدیث میں ((نَضْحُ))”چھڑکنا“ ہی آیاہے، ہاں بطور نظافت کوئی دھولے تو یہ اس کی اپنی پسندہے، واجب نہیں۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 115