الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: وراثت کے احکام و مسائل
Shares of Inheritance (Kitab Al-Faraid)
8. باب فِي مِيرَاثِ ذَوِي الأَرْحَامِ
8. باب: ذوی الارحام کی میراث کا بیان۔
Chapter: Regarding The Inheritance For Those Related Due To The Womb.
حدیث نمبر: 2900
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا سليمان بن حرب، في آخرين قالوا: حدثنا حماد، عن بديل يعني ابن ميسرة، عن علي بن ابي طلحة، عن راشد بن سعد، عن ابي عامر الهوزني، عن المقدام الكندي، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" انا اولى بكل مؤمن من نفسه، فمن ترك دينا او ضيعة فإلي، ومن ترك مالا فلورثته وانا مولى من لا مولى له ارث ماله وافك عانه، والخال مولى من لا مولى له يرث ماله ويفك عانه"، قال ابو داود، رواه الزبيدي، عن راشد بن سعد، عن ابن عائذ، عن المقدام، ورواه معاوية بن صالح، عن راشد، قال: سمعت المقدام، قال ابو داود: يقول الضيعة معناه عيال.
(مرفوع) حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، فِي آخَرِينَ قَالُوا: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ بُدَيْلٍ يَعْنِي ابْنَ مَيْسَرَةَ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، عَنْ رَاشِدِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ أَبِي عَامِرٍ الْهَوْزَنِيِّ، عَنْ الْمِقْدَامِ الْكِنْدِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَنَا أَوْلَى بِكُلِّ مُؤْمِنٍ مِنْ نَفْسِهِ، فَمَنْ تَرَكَ دَيْنًا أَوْ ضَيْعَةً فَإِلَيَّ، وَمَنْ تَرَكَ مَالًا فَلِوَرَثَتِهِ وَأَنَا مَوْلَى مَنْ لَا مَوْلَى لَهُ أَرِثُ مَالَهُ وَأَفُكُّ عَانَهُ، وَالْخَالُ مَوْلَى مَنْ لَا مَوْلَى لَهُ يَرِثُ مَالَهُ وَيَفُكُّ عَانَهُ"، قَالَ أَبُو دَاوُد، رَوَاهُ الزُّبَيْدِيُّ، عَنْ رَاشِدِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ ابْنِ عَائِذٍ، عَنْ الْمِقْدَامِ، وَرَوَاهُ مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ، عَنْ رَاشِدٍ، قَالَ: سَمِعْتُ الْمِقْدَامَ، قَالَ أَبُو دَاوُد: يَقُولُ الضَّيْعَةُ مَعْنَاهُ عِيَالٌ.
مقدام کندی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں ہر مسلمان سے اس کی ذات کی نسبت قریب تر ہوں، جو کوئی اپنے ذمہ قرض چھوڑ جائے یا عیال چھوڑ جائے تو اس کا قرض ادا کرنا یا اس کے عیال کی پرورش کرنا میرے ذمہ ہے، اور جو کوئی مال چھوڑ جائے تو وہ اس کے وارثوں کا حق ہے، اور جس کا کوئی والی نہیں اس کا والی میں ہوں، میں اس کے مال کا وارث ہوں گا، اور میں اس کے قیدیوں کو چھڑاؤں گا، اور جس کا کوئی والی نہیں، اس کا ماموں اس کا والی ہے (یہ) اس کے مال کا وارث ہو گا اور اس کے قیدیوں کو چھڑائے گا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اس روایت کو زبیدی نے راشد بن سعد سے، راشد نے ابن عائذ سے، ابن عائذ نے مقدام سے روایت کیا ہے اور اسے معاویہ بن صالح نے راشد سے روایت کیا ہے اس میں «عن المقدام» کے بجائے «سمعت المقدام» ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: «ضيعة» کے معنی «عیال» کے ہیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 11569) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Al-Miqdam al-Kindi: The Prophet ﷺ said: I am nearer to every believer than himself, so if anyone leaves a debt or a helpless family, I shall be responsible, but if anyone leaves property, it goes to his heirs. I am patron of him who has none, inheriting his property and freeing him from his liabilities. A maternal uncle is patron of him who has none, inheriting his property and freeing him from his liabilities. Abu Dawud said: da'iah means dependants or helpless family. Abu Dawud said: This tradition has been transmitted by al-Zubaidi from Rashid bin Saad from Ibn 'A'idh on the authority of al-Miqdam. It has also been transmitted by Muawiyah bin Salih from Rashid who said: I heard al-Miqdam (say).
USC-MSA web (English) Reference: Book 18 , Number 2894


قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
مشكوة المصابيح (3052)
انظر الحديث السابق (2899)

   سنن أبي داود2899مقدام بن معدي كربمن ترك كلا فإلي ومن ترك مالا فلورثته وأنا وارث من لا وارث له أعقل له وأرثه الخال وارث من لا وارث له يعقل عنه ويرثه
   سنن أبي داود2900مقدام بن معدي كربأنا أولى بكل مؤمن من نفسه فمن ترك دينا أو ضيعة فإلي ومن ترك مالا فلورثته وأنا مولى من لا مولى له أرث ماله وأفك عانه الخال مولى من لا مولى له يرث ماله ويفك عانه
   سنن ابن ماجه2738مقدام بن معدي كربمن ترك مالا فلورثته ومن ترك كلا فإلينا وربما قال فإلى الله وإلى رسوله وأنا وارث من لا وارث له أعقل عنه وأرثه الخال وارث من لا وارث له يعقل عنه ويرثه
   بلوغ المرام811مقدام بن معدي كربالخال وارث من لا وارث له

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2738  
´ذوی الارحام کا بیان۔`
مقدام ابوکریمہ رضی اللہ عنہ (جو اہل شام میں سے تھے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب میں سے تھے) کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے مال چھوڑا تو وہ اس کے وارثوں کا ہے، اور جو شخص بوجھ (قرض یا محتاج اہل و عیال) چھوڑ جائے تو وہ ہمارے ذمہ ہے، اور کبھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ اور اس کے رسول کے ذمہ ہے، جس کا کوئی وارث نہ ہو، اس کا وارث میں ہوں، میں ہی اس کی دیت دوں گا، اور میں ہی میراث لوں گا، اور ماموں اس شخص کا وارث ہے جس کا کوئی وارث نہ ہو، وہی اس کی طرف سے دیت دے گا، اور وہی اس کا وارث بھی ہو گا۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الفرائض/حدیث: 2738]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
نادار اور محتاج مسلمانوں اور یتیم بچوں کی کفالت اسلامی حکومت کے ذمے داری ہے۔

(2)
قتل خطا میں دیت دینا قاتل کے عصبہ (برادری)
کی ذمے داری ہے لیکن اگر کسی کے عصبہ رشتے دار موجود نہ ہوں تو یہ ذمے داری ریاست کی طرف منتقل ہوجاتی ہے۔

(3)
عصبہ کی عدم موجودگی میں ذوری الارحام وارث ہوتے ہیں۔
اور دیت کی ادائیگی کے ذمہ دار بھی۔
مزیدحدیث 2634 کے فوائد بھی ملاحظہ فرمائیے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2738   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 811  
´فرائض (وراثت) کا بیان`
سیدنا مقدام بن معدی کرب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ماموں اس کا وارث ہو گا جس کا کوئی وارث زندہ نہ بچا ہو۔ اس حدیث کو احمد اور چاروں نے بیان کیا ہے سوائے ترمذی کے۔ ابوزرعہ رازی نے اسے حسن کہا، حاکم اور ابن حبان نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔ «بلوغ المرام/حدیث: 811»
تخریج:
«أخرجه أبوداود، الفرائض، باب في ميراث ذوي الأرحام، حديث:2899، 2901، والنسائي في الكبرٰي:4 /76، 77، حديث:6354، 6355، 6356، وابن ماجه، الديات، حديث:2634، وأحمد:1 /28، 46، 4 /131، وانظر علل الحديث لابن أبي حاتم الرازي:2 /51، وابن حبان (الإحسان):7 /611، حديث:6003، والحاكم:4 /344.»
تشریح:
1.اس حدیث کی رو سے اگر ذوی الفروض اور عصبہ میں سے کوئی زندہ نہ ہو تو پھر ماموں وارث ہوگا۔
2. ذوی الارحام کو وارث قرار دینے میں علمائے میراث میں اختلاف ہے‘ ایک بڑی جماعت انھیں وارث قرار دیتی ہے۔
3. خالہ کی حیثیت بھی وہی ہے جو ماموں کی ہے۔
اگر یہ بھی نہ ہو تو پھر ترکہ بیت المال میں جمع کرا دیا جائے گا۔
4. جو لوگ ذوی الارحام کی وارثت کے قائل نہیں ان کے نزدیک عصبات کی عدم موجودگی میں ترکہ بیت المال میں جمع کرا دیا جائے گا۔
لیکن اس مسئلے میں جمہور کی رائے ہی راجح ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 811   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.