الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: تطبیق کے احکام و مسائل
The Book of The At-Tatbiq (Clasping One\'s Hands Together)
42. بَابُ : السُّجُودِ عَلَى الْجَبِينِ
42. باب: پیشانی پر سجدہ کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1096
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن سلمة، والحارث بن مسكين قراءة عليه وانا اسمع واللفظ له، عن ابن القاسم، قال: حدثني مالك، عن يزيد بن عبد الله بن الهاد، عن محمد بن إبراهيم بن الحارث، عن ابي سلمة، عن ابي سعيد الخدري، قال:" بصرت عيناي رسول الله صلى الله عليه وسلم على جبينه وانفه اثر الماء والطين من صبح ليلة إحدى وعشرين مختصر".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ قِرَاءَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ وَاللَّفْظُ لَهُ، عَنِ ابْنِ الْقَاسِمِ، قال: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْهَادِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قال:" بَصُرَتْ عَيْنَايَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى جَبِينِهِ وَأَنْفِهِ أَثَرُ الْمَاءِ وَالطِّينِ مِنْ صُبْحِ لَيْلَةِ إِحْدَى وَعِشْرِينَ مُخْتَصَرٌ".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میری آنکھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ (رمضان کی) اکیسویں رات کی صبح کو آپ کی پیشانی اور ناک پر پانی اور مٹی کا نشان تھا، یہ ایک لمبی حدیث کا اختصار ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأذان 41 (669)، 135 (813)، 151 (836)، لیلة القدر 2 (2016)، الاعتکاف 1 (2027)، 9 (2036)، 13 (2040)، صحیح مسلم/الصوم 40 (1167)، سنن ابی داود/الصلاة 157 (894، 895)، 166 (911)، 320 (1382)، سنن ابن ماجہ/الصیام 56 (1766)، 62 (1775)، (تحفة الأشراف: 4419)، موطا امام مالک/الاعتکاف 6 (9)، مسند احمد 3/7، 24، 60، 74، 94، ویأتی عند المؤلف في السھو 98 (برقم: 1357) مطولاً (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: تفصیل سے یہی حدیث باب السہو (۱۳۵۷) میں وارد ہوئی ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

   صحيح البخاري669سعد بن مالكيسجد في الماء والطين
   صحيح البخاري836سعد بن مالكيسجد في الماء والطين
   سنن أبي داود894سعد بن مالكرئي على جبهته وعلى أرنبته أثر طين من صلاة صلاها بالناس
   سنن أبي داود911سعد بن مالكرئي على جبهته وعلى أرنبته أثر طين من صلاة صلاها بالناس
   سنن النسائى الصغرى1096سعد بن مالكعلى جبينه وأنفه أثر الماء والطين
   مسندالحميدي774سعد بن مالكمن كان منكم معتكفا فليرجع إلى معتكفه، فإني أريتها في العشر الأواخر، ورأيتني أسجد في صبيحتها في ماء وطين

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 911  
´ناک پر سجدہ کرنے کا بیان۔`
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو نماز پڑھائی، جس سے آپ کی پیشانی اور ناک پر مٹی کے نشانات دیکھے گئے۔ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 911]
911۔ اردو حاشیہ:
امام ابوداؤد سے سنن ابوداؤد روایت کرنے والے معروف محدث چار ہیں۔ جن تک علماء محدثین کی اسانید پہنچتی ہیں۔
➊ ابوعلی محمد بن احمد بن عمرو اللؤلؤی البصری۔
➋ ابوبکر بن محمد بن عبد الرزاق التمار البصری المعروف بہ ابن داسہ۔
➌ ابوسعید احمد بن محمد بن زیاد بن بشر المعروف بہ ابن الاعرابی۔
➍ ابوعیسیٰ اسحاق بن موسیٰ بن سعید الرملی وراق ابی داؤد۔
لؤلؤی کا نسخہ مشرق میں اور ابن داسہ کا نسخہ مغرب میں مشہور ہوا ہے۔ [الحطة فى ذكر الصحاح الستة]
ان نسخوں میں کہیں کہیں باہم اختلاف ہیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 911   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1096  
´پیشانی پر سجدہ کرنے کا بیان۔`
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میری آنکھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ (رمضان کی) اکیسویں رات کی صبح کو آپ کی پیشانی اور ناک پر پانی اور مٹی کا نشان تھا، یہ ایک لمبی حدیث کا اختصار ہے ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب التطبيق/حدیث: 1096]
1096۔ اردو حاشیہ: سجدے میں ماتھے کا زمین پر لگنا ضروری ہے کیونکہ سجدے کے معنیٰ ہی ماتھا زمین پر رکھنا ہیں، الا یہ کہ کوئی عذر ہو، مثلاً: پھوڑا پھنسی ہو یا کمر یا سر میں تکلیف ہو یا آنکھ کا آپریشن کرایا ہو یا اس کے علاوہ جو چیزی بھی ماتھا زمین پر رکھنے سے مانع ہو۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 1096   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.