الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: تطبیق کے احکام و مسائل
The Book of The At-Tatbiq (Clasping One\'s Hands Together)
63. بَابُ : الدُّعَاءِ فِي السُّجُودِ
63. باب: سجدہ کی دعا کا بیان۔
Chapter: The supplication when prostrating
حدیث نمبر: 1122
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا هناد بن السري، عن ابي الاحوص، عن سعيد بن مسروق، عن سلمة بن كهيل، عن ابي رشدين وهو كريب عن ابن عباس، قال: بت عند خالتي ميمونة بنت الحارث وبات رسول الله صلى الله عليه وسلم عندها فرايته قام لحاجته فاتى القربة فحل شناقها، ثم توضا وضوءا بين الوضوءين، ثم اتى فراشه فنام، ثم قام قومة اخرى فاتى القربة فحل شناقها، ثم توضا وضوءا هو الوضوء، ثم قام يصلي وكان يقول في سجوده:" اللهم اجعل في قلبي نورا واجعل في سمعي نورا واجعل في بصري نورا واجعل من تحتي نورا واجعل من فوقي نورا وعن يميني نورا وعن يساري نورا واجعل امامي نورا واجعل خلفي نورا واعظم لي نورا، ثم نام حتى نفخ فاتاه بلال فايقظه للصلاة".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ مَسْرُوقٍ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ، عَنْ أَبِي رِشْدِينَ وَهُوَ كُرَيْبٌ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قال: بِتُّ عِنْدَ خَالَتِي مَيْمُونَةَ بِنْتِ الْحَارِثِ وَبَاتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَهَا فَرَأَيْتُهُ قَامَ لِحَاجَتِهِ فَأَتَى الْقِرْبَةَ فَحَلَّ شِنَاقَهَا، ثُمَّ تَوَضَّأَ وُضُوءًا بَيْنَ الْوُضُوءَيْنِ، ثُمَّ أَتَى فِرَاشَهُ فَنَامَ، ثُمَّ قَامَ قَوْمَةً أُخْرَى فَأَتَى الْقِرْبَةَ فَحَلَّ شِنَاقَهَا، ثُمَّ تَوَضَّأَ وُضُوءًا هُوَ الْوُضُوءُ، ثُمَّ قَامَ يُصَلِّي وَكَانَ يَقُولُ فِي سُجُودِهِ:" اللَّهُمَّ اجْعَلْ فِي قَلْبِي نُورًا وَاجْعَلْ فِي سَمْعِي نُورًا وَاجْعَلْ فِي بَصَرِي نُورًا وَاجْعَلْ مِنْ تَحْتِي نُورًا وَاجْعَلْ مِنْ فَوْقِي نُورًا وَعَنْ يَمِينِي نُورًا وَعَنْ يَسَارِي نُورًا وَاجْعَلْ أَمَامِي نُورًا وَاجْعَلْ خَلْفِي نُورًا وَأَعْظِمْ لِي نُورًا، ثُمَّ نَامَ حَتَّى نَفَخَ فَأَتَاهُ بِلَالٌ فَأَيْقَظَهُ لِلصَّلَاةِ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ میں نے اپنی خالہ ام المؤمنین میمونہ بنت حارث رضی اللہ عنہا کے پاس رات گزاری، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی اس رات کو ان ہی کے پاس رہے، میں نے آپ کو دیکھا کہ آپ اپنی حاجت کے لیے اٹھے، مشک کے پاس آئے، اور اس کا بندھن کھولا، پھر وضو کیا جو دو وضوؤں کے درمیان تھا، (یعنی شرعی وضو نہیں تھا)، پھر آپ اپنے بستر پہ آئے، اور سو گئے، پھر دوسری بار اٹھے، مشک کے پاس آئے، اور اس کا بندھن کھولا، پھر وضو کیا یہ (شرعی) وضو تھا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اٹھ کر نماز پڑھنے لگے، آپ اپنے سجدے میں یہ دعا پڑھ رہے تھے: «اللہم اجعل في قلبي نورا واجعل في سمعي نورا واجعل في بصري نورا واجعل من تحتي نورا واجعل من فوقي نورا وعن يميني نورا وعن يساري نورا واجعل أمامي نورا واجعل خلفي نورا وأعظم لي نورا» اے اللہ! میرے دل کو منور کر دے، میرے کانوں کو نور (روشنی) سے بھر دے، میری آنکھوں کو روشن کر دے، میرے نیچے نور کر دے، میرے اوپر نور کر دے، میرے دائیں نور کر دے، میرے بائیں نور کر دے، میرے آگے نور کر دے، میرے پیچھے نور کر دے، اور میرے لیے نور کو عظیم کر دے، پھر آپ سو گئے یہاں تک کہ خراٹے لینے لگے، پھر بلال رضی اللہ عنہ آئے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز کے لیے جگایا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الدعوات 10 (6316)، صحیح مسلم/الحیض 5 (304)، المسافرین 26 (763)، سنن ابی داود/الأدب 105 (5043)، سنن ابن ماجہ/الطہارة 71 (508)، مسند احمد 1/234، 283، 284، 343، (تحفة الأشراف: 6352) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: حدیث سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ دعا آپ نے تہجد کے سجدے میں پڑھی تھی، اس لیے تہجد یا نوافل میں اس طرح کی لمبی دعائیں پڑھے، فرائض میں خصوصاً جب امام ہو تو مختصر دعائیں پڑھے جن میں سے بعض کا تذکرہ آگے آ رہا ہے، ان میں سے معروف دعا «سبحان ربي الأعلیٰ» ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

   صحيح البخاري6316عبد الله بن عباساللهم اجعل في قلبي نورا وفي بصري نورا وفي سمعي نورا وعن يميني نورا وعن يساري نورا وفوقي نورا وتحتي نورا وأمامي نورا وخلفي نورا واجعل لي نورا
   صحيح مسلم1788عبد الله بن عباساللهم اجعل في قلبي نورا وفي بصري نورا وفي سمعي نورا وعن يميني نورا وعن يساري نورا وفوقي نورا وتحتي نورا وأمامي نورا وخلفي نورا وعظم لي نورا
   صحيح مسلم1799عبد الله بن عباساللهم اجعل في قلبي نورا وفي لساني نورا واجعل في سمعي نورا واجعل في بصري نورا واجعل من خلفي نورا ومن أمامي نورا واجعل من فوقي نورا ومن تحتي نورا اللهم أعطني نورا
   صحيح مسلم1794عبد الله بن عباساللهم اجعل في قلبي نورا وفي سمعي نورا وفي بصري نورا وعن يميني نورا وعن شمالي نورا وأمامي نورا وخلفي نورا وفوقي نورا وتحتي نورا واجعل لي نورا
   سنن النسائى الصغرى1122عبد الله بن عباساللهم اجعل في قلبي نورا واجعل في سمعي نورا واجعل في بصري نورا واجعل من تحتي نورا واجعل من فوقي نورا وعن يميني نورا وعن يساري نورا واجعل أمامي نورا واجعل خلفي نورا وأعظم لي نورا ثم نام حتى نفخ فأتاه بلال فأيقظه للصلاة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1122  
´سجدہ کی دعا کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ میں نے اپنی خالہ ام المؤمنین میمونہ بنت حارث رضی اللہ عنہا کے پاس رات گزاری، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی اس رات کو ان ہی کے پاس رہے، میں نے آپ کو دیکھا کہ آپ اپنی حاجت کے لیے اٹھے، مشک کے پاس آئے، اور اس کا بندھن کھولا، پھر وضو کیا جو دو وضوؤں کے درمیان تھا، (یعنی شرعی وضو نہیں تھا)، پھر آپ اپنے بستر پہ آئے، اور سو گئے، پھر دوسری بار اٹھے، مشک کے پاس آئے، اور اس کا بندھن کھولا، پھر وضو کیا یہ (شرعی) وضو تھا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اٹھ کر نماز پڑھنے لگے، آپ اپنے سجدے میں یہ دعا پڑھ رہے تھے: «اللہم اجعل في قلبي نورا واجعل في سمعي نورا واجعل في بصري نورا واجعل من تحتي نورا واجعل من فوقي نورا وعن يميني نورا وعن يساري نورا واجعل أمامي نورا واجعل خلفي نورا وأعظم لي نورا» اے اللہ! میرے دل کو منور کر دے، میرے کانوں کو نور (روشنی) سے بھر دے، میری آنکھوں کو روشن کر دے، میرے نیچے نور کر دے، میرے اوپر نور کر دے، میرے دائیں نور کر دے، میرے بائیں نور کر دے، میرے آگے نور کر دے، میرے پیچھے نور کر دے، اور میرے لیے نور کو عظیم کر دے، پھر آپ سو گئے یہاں تک کہ خراٹے لینے لگے، پھر بلال رضی اللہ عنہ آئے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز کے لیے جگایا ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب التطبيق/حدیث: 1122]
1122۔ اردو حاشیہ:
➊ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز دیکھنے کے لیے قصداً یہ رات آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حجرۂ مبارکہ میں گزاری تھی اور اس کے لیے باقاعدہ حضرت میمونہ رضی اللہ عنہما اور ان کے توسط سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت طلب کی تھی۔
➋ درمیانہ وضو سونے کے لیے تھا۔ نماز کے لیے ہوتا تو آپ مکمل وضو فرماتے جیسا کہ بعد میں کیا۔
➌ یہاں نور سے مراد علم، ہدایت اور ایمان ہے کیونکہ قرآن مجید اور احادیث میں متعدد مقامات پر لفظ نور ان معانی میں استعمال ہوا ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 1122   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.