الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: جمعہ کے فضائل و مسائل
The Book of Jumu\'ah (Friday Prayer)
7. بَابُ : الأَمْرِ بِالْغُسْلِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ
7. باب: جمعہ کے دن غسل کرنے کے حکم کا بیان۔
Chapter: The Command To Perform Ghusl On Friday
حدیث نمبر: 1377
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، عن مالك، عن نافع، عن ابن عمر، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" إذا جاء احدكم الجمعة فليغتسل".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِذَا جَاءَ أَحَدُكُمُ الْجُمُعَةَ فَلْيَغْتَسِلْ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی جمعہ (کی نماز) کے لیے آئے تو اسے چاہیئے کہ غسل کر لے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجمعة 2 (877)، 12 (894)، 26 (919)، (تحفة الأشراف: 8381)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الجمعة (844)، سنن الترمذی/الصلاة 238، الجمعة 3 (492)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 80 (1088)، موطا امام مالک/الجمعة 1 (5)، مسند احمد 2/3، 9، 35، 37، 41، 42، 48، 53، 55، 57، 64، 77، 78، 101، 105، 115، 120، 141، 145، 149 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

   صحيح البخاري894عبد الله بن عمرمن جاء منكم الجمعة فليغتسل
   صحيح البخاري877عبد الله بن عمرإذا جاء أحدكم الجمعة فليغتسل
   صحيح البخاري878عبد الله بن عمريأمر بالغسل
   صحيح البخاري919عبد الله بن عمرمن جاء إلى الجمعة فليغتسل
   صحيح مسلم1951عبد الله بن عمرإذا أراد أحدكم أن يأتي الجمعة فليغتسل
   صحيح مسلم1952عبد الله بن عمرمن جاء منكم الجمعة فليغتسل
   صحيح مسلم1955عبد الله بن عمريأمر بالغسل
   جامع الترمذي494عبد الله بن عمرأمر بالغسل
   جامع الترمذي492عبد الله بن عمرمن أتى الجمعة فليغتسل
   سنن النسائى الصغرى1377عبد الله بن عمرإذا جاء أحدكم الجمعة فليغتسل
   سنن النسائى الصغرى1406عبد الله بن عمرإذا راح أحدكم إلى الجمعة فليغتسل
   سنن النسائى الصغرى1408عبد الله بن عمرمن جاء منكم الجمعة فليغتسل
   سنن ابن ماجه1088عبد الله بن عمرمن أتى الجمعة فليغتسل
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم212عبد الله بن عمرذا جاء احدكم الجمعة فليغتسل
   المعجم الصغير للطبراني119عبد الله بن عمر من راح إلى الجمعة فليغتسل
   المعجم الصغير للطبراني105عبد الله بن عمر أن نغتسل يوم الجمعة
   مسندالحميدي620عبد الله بن عمرمن جاء منكم الجمعة فليغتسل
   مسندالحميدي621عبد الله بن عمر
   مسندالحميدي622عبد الله بن عمر

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 212  
´جمعہ کی نماز کے لئے غسل کرنا مستحب ہے`
«. . . وبه: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: إذا جاء احدكم الجمعة فليغتسل. . .»
. . . سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی شخص جمعہ (کی نماز) کے لئے آئے تو وہ غسل کرے . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 212]

تخریج الحدیث: [وأخرجه البخاري 877، من حديث مالك و مسلم 844، من حديث نافع به]
تفقہ:
➊ اس حدیث اور دوسری احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ جمعہ کے دن غسل کرنا ضروری (واجب) ہے لیکن بعض احادیث سے ثابت ہے کہ یہ غسل ضروری نہیں بلکہ سنت و مستحب ہے۔
سیدنا سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «من توضأ فبھا ونعمت ومن اغتسل فذلك أفضل۔» جس نے وضو کیا تو اچھا کیا اور جس نے غسل کیا تو یہ افضل ہے۔ [صحيح ابن خزيمه: 1757، وسنده حسن، سنن ابي داؤد: 354، والحسن البصري صرح بالسماع عند الطّوسي فى مختصر الاحكام 3/10 ح467/334 وسنده حسن]
◈ حسن بصری کی سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کتاب سے روایت کی وجہ سے حسن ہوتی ہے چاہے سماع کی تصریح ہو یا نہ ہو اور اس روایت میں تو انہوں نے سماع کی تصریح کردی ہے۔ «والحمدلله»
➋ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے تھے: غسل جنابت کی طرح جمعہ کے دن غسل کرنا بھی ہر نوجوان پر واجب ہے۔ [الموطأ 1/101 ح224، وسنده صحيح]
◈ سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا: جمعہ کے دن غسل سنت میں سے ہے۔ [مصنف ابن ابي شيبه 2/96 ح5020 وسنده صحيح، البزار فى كشف الاستار: 627]
◈ امام شعبی نے فرمایا: جو شخص جمعہ کے دن وضو کرے تو اچھا ہے اور جو غسل کرے تو افضل ہے۔ [مصنف ابن ابي شيبه 2/96، 97 ح5023 وسنده صحيح]
➌ مجاہد تابعی نے فرمایا: جمعہ کے دن جو شخص طلوع فجر کے بعد غسل کرے تو یہ اس کے لئے غسل جمعہ کی طرف سے کافی ہے۔ [ابن ابي شيبه 2/99 ح5041 وسنده صحيح]
➍ نظافت کی ترغیب اور اجتماعات میں شرکت کے وقت نظافت کا خاص اہتمام کرنا چاہئے۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 204   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1377  
´جمعہ کے دن غسل کرنے کے حکم کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی جمعہ (کی نماز) کے لیے آئے تو اسے چاہیئے کہ غسل کر لے۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب الجمعة/حدیث: 1377]
1377۔ اردو حاشیہ:
➊ غسل کے وجوب کی بحث سابقہ حدیث کے تحت گزر چکی ہے۔
➋ اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ جمعے کا غسل جمعۃ المبارک کو آتے وقت کرنا چاہیے، نہ کہ بہت پہلے کیونکہ غسل کا مقصد میل کچیل اور پسینے کی صفائی ہے، اگر بہت پہلے غسل کر لیا جائے تو میل کچیل پھر جمع ہو سکتا ہے اور پسینہ بھی آ سکتا ہے۔ اجتماع میں بدبو پھیلنے کا امکان ہے، لہٰذا غسل جمعۃ المبارک کے لیے آتے وقت کرنا چاہیے، یعنی اس غسل کے ساتھ جمعہ پڑھنا چاہیے۔ بعض حضرات کا خیال ہے کہ یہ جمعے کے دن کا غسل ہے، اس لیے کسی وقت بھی کیا جا سکتا ہے مگر جمعے سے پہلے پہلے۔ اہل ظاہر تو جمعے کے بعد بھی غسل کو کافی سمجھتے ہیں۔ مگر علت و سبب یا دیگر احادیث پر غور کیا جائے تو یہ موقف محل نظر لگتا ہے۔ واللہ أعلم۔
➌ غسل جمعہ، غسل جنابت کی طرح ہونا چاہیے۔ غسل جنابت کی تفصیل پیچھے متعلقہ باب میں گزر چکی ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 1377   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 492  
´جمعہ کے دن کے غسل کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: جو جمعہ کی نماز کے لیے آئے اسے چاہیئے کہ (پہلے) غسل کر لے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الجمعة/حدیث: 492]
اردو حاشہ:
1؎:
اس حدیث سے استدلال کرتے ہوئے بعض علماء نے جمعہ کے دن کے غسل کو واجب قرار دیا ہے،
اور جو وجوب کے قائل نہیں ہیں وہ کہتے ہیں کہ یہاں امر تاکید کے لیے ہے اس سے مراد وجوب اختیاری (استحباب) ہے جیسے آدمی اپنے ساتھی سے کہے تیرا حق مجھ پر واجب ہے یعنی مؤکد ہے،
نہ کہ ایسا وجوب جس کے ترک پر سزا اورعقوبت ہو۔
(اس تاویل کی وجہ حدیث رقم 497 ہے)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 492   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.