الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: تہجد (قیام اللیل) اور دن میں نفل نمازوں کے احکام و مسائل
The Book of Qiyam Al-Lail (The Night Prayer) and Voluntary Prayers During the Day
5. بَابُ : التَّرْغِيبِ فِي قِيَامِ اللَّيْلِ
5. باب: قیام اللیل (تہجد) کی ترغیب کا بیان۔
Chapter: Encouragement to pray Qiyam Al-Lail
حدیث نمبر: 1613
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عبيد الله بن سعد بن إبراهيم بن سعد، قال: حدثنا عمي، قال: حدثنا ابي، عن ابن إسحاق، قال: حدثني حكيم بن حكيم بن عباد بن حنيف، عن محمد بن مسلم بن شهاب، عن علي بن حسين، عن ابيه، عن جده علي بن ابي طالب، قال: دخل علي رسول الله صلى الله عليه وسلم وعلى فاطمة من الليل فايقظنا للصلاة، ثم رجع إلى بيته فصلى هويا من الليل فلم يسمع لنا حسا، فرجع إلينا فايقظنا , فقال:" قوما فصليا" , قال: فجلست وانا اعرك عيني واقول: إنا والله ما نصلي إلا ما كتب الله لنا إنما انفسنا بيد الله فإن شاء ان يبعثنا بعثنا , قال: فولى رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو يقول ويضرب بيده على فخذه:" ما نصلي إلا ما كتب الله لنا وكان الإنسان اكثر شيء جدلا سورة الكهف آية 54".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ، قال: حَدَّثَنَا عَمِّي، قال: حَدَّثَنَا أَبِي، عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ، قال: حَدَّثَنِي حَكِيمُ بْنُ حَكِيمِ بْنِ عَبَّادِ بْنِ حُنَيْفٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُسْلِمِ بْنِ شِهَابٍ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ حُسَيْنٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، قال: دَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلَى فَاطِمَةَ مِنَ اللَّيْلِ فَأَيْقَظَنَا لِلصَّلَاةِ، ثُمَّ رَجَعَ إِلَى بَيْتِهِ فَصَلَّى هَوِيًّا مِنَ اللَّيْلِ فَلَمْ يَسْمَعْ لَنَا حِسًّا، فَرَجَعَ إِلَيْنَا فَأَيْقَظَنَا , فَقَالَ:" قُومَا فَصَلِّيَا" , قَالَ: فَجَلَسْتُ وَأَنَا أَعْرُكُ عَيْنِي وَأَقُولُ: إِنَّا وَاللَّهِ مَا نُصَلِّي إِلَّا مَا كَتَبَ اللَّهُ لَنَا إِنَّمَا أَنْفُسُنَا بِيَدِ اللَّهِ فَإِنْ شَاءَ أَنْ يَبْعَثَنَا بَعَثَنَا , قَالَ: فَوَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَقُولُ وَيَضْرِبُ بِيَدِهِ عَلَى فَخِذِهِ:" مَا نُصَلِّي إِلَّا مَا كَتَبَ اللَّهُ لَنَا وَكَانَ الإِنْسَانُ أَكْثَرَ شَيْءٍ جَدَلا سورة الكهف آية 54".
علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات میں میرے اور فاطمہ کے پاس آئے، اور آپ نے ہمیں نماز کے لیے بیدار کیا، پھر آپ اپنے گھر لوٹ گئے، اور جا کر دیر رات تک نماز پڑھتے رہے، جب آپ نے ہماری کوئی آہٹ نہیں سنی تو آپ دوبارہ ہمارے پاس آئے، اور ہمیں بیدار کیا، اور فرمایا: تم دونوں اٹھو، اور نماز پڑھو، تو میں اٹھ کر بیٹھ گیا، میں اپنی آنکھ مل رہا تھا اور کہہ رہا تھا: قسم اللہ کی، ہم اتنی ہی پڑھیں گے جو اللہ تعالیٰ نے ہمارے لیے لکھ دی ہے، ہماری جانیں اللہ کے ہاتھ میں ہیں، اگر وہ ہمیں بیدار کرنا چاہے گا تو بیدار کر دے گا تو یہ سنا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پیٹھ پھیر کر جانے لگے، آپ اپنے ہاتھ سے اپنی ران پر مار رہے تھے، اور کہہ رہے تھے: ہم اتنی ہی پڑھیں گے جو اللہ تعالیٰ نے ہمارے لیے لکھ دی ہے، ۱؎ انسان بہت ہی حجتی ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 1612 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یہ علی رضی اللہ عنہ کی بات تھی جسے آپ بطور تعجب دہرا رہے تھے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

   صحيح البخاري4724حسين بن عليألا تصليان
   صحيح البخاري7465حسين بن عليألا تصلون قال علي فقلت يا رسول الله إنما أنفسنا بيد الله فإذا شاء أن يبعثنا بعثنا فانصرف رسول الله حين قلت ذلك ولم يرجع إلي شيئا ثم سمعته وهو مدبر يضرب فخذه ويقول وكان الإنسان أكثر شيء جدلا
   صحيح البخاري7347حسين بن عليألا تصلون فقال علي فقلت يا رسول الله إنما أنفسنا بيد الله فإذا شاء أن يبعثنا بعثنا فانصرف رسول الله حين قال له ذلك ولم يرجع إليه شيئا ثم سمعه وهو مدبر يضرب فخذه وهو يقول وكان الإنسان أكثر شيء جدلا
   صحيح البخاري1127حسين بن عليألا تصليان فقلت يا رسول الله أنفسنا بيد الله فإذا شاء أن يبعثنا بعثنا فانصرف حين قلنا ذلك ولم يرجع إلي شيئا ثم سمعته وهو مول يضرب فخذه وهو يقول وكان الإنسان أكثر شيء جدلا
   صحيح مسلم1818حسين بن عليألا تصلون فقلت يا رسول الله إنما أنفسنا بيد الله فإذا شاء أن يبعثنا بعثنا فانصرف رسول الله حين قلت له ذلك ثم سمعته وهو مدبر يضرب فخذه ويقول وكان الإنسان أكثر شيء جدلا
   سنن النسائى الصغرى1612حسين بن عليألا تصلون قلت يا رسول الله إنما أنفسنا بيد الله فإذا شاء أن يبعثها بعثها فانصرف رسول الله حين قلت له ذلك ثم سمعته وهو مدبر يضرب فخذه ويقول وكان الإنسان أكثر شيء جدلا
   سنن النسائى الصغرى1613حسين بن عليما نصلي إلا ما كتب الله لنا وكان الإنسان أكثر شيء جدلا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1613  
´قیام اللیل (تہجد) کی ترغیب کا بیان۔`
علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات میں میرے اور فاطمہ کے پاس آئے، اور آپ نے ہمیں نماز کے لیے بیدار کیا، پھر آپ اپنے گھر لوٹ گئے، اور جا کر دیر رات تک نماز پڑھتے رہے، جب آپ نے ہماری کوئی آہٹ نہیں سنی تو آپ دوبارہ ہمارے پاس آئے، اور ہمیں بیدار کیا، اور فرمایا: تم دونوں اٹھو، اور نماز پڑھو، تو میں اٹھ کر بیٹھ گیا، میں اپنی آنکھ مل رہا تھا اور کہہ رہا تھا: قسم اللہ کی، ہم اتنی ہی پڑھیں گے جو اللہ تعالیٰ نے ہمارے لیے لکھ دی ہے، ہماری جانیں اللہ کے ہاتھ میں ہیں، اگر وہ ہمیں بیدار کرنا چاہے گا تو بیدار کر دے گا تو یہ سنا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پیٹھ پھیر کر جانے لگے، آپ اپنے ہاتھ سے اپنی ران پر مار رہے تھے، اور کہہ رہے تھے: ہم اتنی ہی پڑھیں گے جو اللہ تعالیٰ نے ہمارے لیے لکھ دی ہے، ۱؎ انسان بہت ہی حجتی ہے۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب قيام الليل وتطوع النهار/حدیث: 1613]
1613۔ اردو حاشیہ:
➊ یہ حدیث سابقہ حدیث ہی کی تفصیل ہے۔
➋ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے یہ الفاظ کوئی گستاخی یا نافرمانی نہیں بلکہ نیند سے جگائے جانے پر فطری اظہار ہے جو غیراختیاری کے قریب ہے۔
گویا توبیخ کے طور پر حضرت علی کے الفاظ ہی کو ان سے مختلف لہجے میں دہرا رہے تھے۔ عام طور پر ناپسندیدگی کے وقت ایسے کیا جاتا ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 1613   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.