الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: عمریٰ کے احکام و مسائل
The Book of 'Umra
3. بَابُ : ذِكْرِ الاِخْتِلاَفِ عَلَى الزُّهْرِيِّ فِيهِ
3. باب: اس حدیث میں زہری پر رواۃ کے اختلاف کا ذکر۔
حدیث نمبر: 3780
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبد الله بن يزيد، قال: حدثنا ابي، قال: حدثنا سعيد، قال: حدثني يزيد بن ابي حبيب، عن ابن شهاب، عن ابي سلمة، عن جابر، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" قضى بالعمرى ان يهب الرجل للرجل ولعقبه الهبة ويستثني إن حدث بك حدث وبعقبك فهو إلي وإلى عقبي إنها لمن اعطيها ولعقبه".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، قَالَ: حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ جَابِرٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" قَضَى بِالْعُمْرَى أَنْ يَهَبَ الرَّجُلُ لِلرَّجُلِ وَلِعَقِبِهِ الْهِبَةَ وَيَسْتَثْنِيَ إِنْ حَدَثَ بِكَ حَدَثٌ وَبِعَقِبِكَ فَهُوَ إِلَيَّ وَإِلَى عَقِبِي إِنَّهَا لِمَنْ أُعْطِيَهَا وَلِعَقِبِهِ".
جابر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ عمریٰ کے سلسلہ میں ایک شخص نے ایک شخص کو اور اس کی اولاد کو کوئی چیز ہبہ کی اور اس بات کا استثناء کیا کہ اگر تمہارے ساتھ اور تمہاری اولاد کے ساتھ کوئی حادثہ پیش آ گیا یا تو یہ چیز میری اور میری اولاد کی ہو جائے گی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فیصلہ دیا کہ وہ چیز اس کی ہو گی جس کو دے دی گئی ہے اور اس کے اولاد کی ہو گی (استثناء کا کوئی حاصل نہ ہو گا)۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 3772 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن

   صحيح البخاري2625جابر بن عبد اللهالعمرى أنها لمن وهبت له
   صحيح مسلم4192جابر بن عبد اللهأعمر عمرى له ولعقبه فهي له بتلة لا يجوز للمعطي فيها شرط ولا ثنيا
   صحيح مسلم4196جابر بن عبد اللهأمسكوا عليكم أموالكم ولا تفسدوها فإنه من أعمر عمرى فهي للذي أعمرها حيا وميتا ولعقبه
   صحيح مسلم4201جابر بن عبد اللهالعمرى ميراث لأهلها
   صحيح مسلم4189جابر بن عبد اللهمن أعمر رجلا عمرى له ولعقبه فقد قطع قوله حقه فيها وهي لمن أعمر ولعقبه
   صحيح مسلم4193جابر بن عبد اللهالعمرى لمن وهبت له
   صحيح مسلم4191جابر بن عبد اللهالعمرى التي أجاز رسول الله أن يقول هي لك ولعقبك فأما إذا قال هي لك ما عشت
   صحيح مسلم4188جابر بن عبد اللهأيما رجل أعمر عمرى له ولعقبه للذي أعطيها لا ترجع إلى الذي أعطاها لأنه أعطى عطاء وقعت فيه المواريث
   صحيح مسلم4198جابر بن عبد اللهالعمرى لصاحبها
   صحيح مسلم4199جابر بن عبد اللهقضى بالعمرى للوارث
   صحيح مسلم4200جابر بن عبد اللهالعمرى جائزة
   صحيح مسلم4190جابر بن عبد اللهأيما رجل أعمر رجلا عمرى له ولعقبه
   جامع الترمذي1350جابر بن عبد اللهأيما رجل أعمر عمرى له ولعقبه فإنها للذي يعطاها لا ترجع إلى الذي أعطاها لأنه أعطى عطاء وقعت فيه المواريث
   جامع الترمذي1351جابر بن عبد اللهالعمرى جائزة لأهلها الرقبى جائزة لأهلها
   سنن أبي داود3556جابر بن عبد اللهلا ترقبوا ولا تعمروا فمن أرقب شيئا أعمره فهو لورثته
   سنن أبي داود3551جابر بن عبد اللهمن أعمر عمرى فهي له ولعقبه يرثها من يرثه من عقبه
   سنن أبي داود3558جابر بن عبد اللهالعمرى جائزة لأهلها الرقبى جائزة لأهلها
   سنن أبي داود3553جابر بن عبد اللهأيما رجل أعمر عمرى له ولعقبه فإنها للذي يعطاها لا ترجع إلى الذي أعطاها لأنه أعطى عطاء وقعت فيه المواريث
   سنن أبي داود3550جابر بن عبد اللهالعمرى لمن وهبت له
   سنن النسائى الصغرى3780جابر بن عبد اللهقضى بالعمرى أن يهب الرجل للرجل ولعقبه الهبة ويستثني إن حدث بك حدث وبعقبك فهو إلي وإلى عقبي إنها لمن أعطيها ولعقبه
   سنن النسائى الصغرى3769جابر بن عبد اللهالرقبى لمن أرقبها
   سنن النسائى الصغرى3770جابر بن عبد اللهالعمرى جائزة لأهلها الرقبى جائزة لأهلها
   سنن النسائى الصغرى3766جابر بن عبد اللهمن أعمر شيئا فهو له حياته ومماته
   سنن النسائى الصغرى3771جابر بن عبد اللهمن أعمر عمرى فهي له ولعقبه يرثها من يرثه من عقبه
   سنن النسائى الصغرى3767جابر بن عبد اللهأمسكوا عليكم يعني أموالكم لا تعمروها فإنه من أعمر شيئا فإنه لمن أعمره حياته ومماته
   سنن النسائى الصغرى3782جابر بن عبد اللهالعمرى لمن وهبت له
   سنن النسائى الصغرى3781جابر بن عبد اللهالعمرى لمن وهبت له
   سنن النسائى الصغرى3768جابر بن عبد اللهأمسكوا عليكم أموالكم ولا تعمروها فمن أعمر شيئا حياته فهو له حياته وبعد موته
   سنن النسائى الصغرى3760جابر بن عبد اللهالعمرى جائزة
   سنن النسائى الصغرى3775جابر بن عبد اللهمن أعمر رجلا عمرى له ولعقبه فقد قطع قوله حقه وهي لمن أعمر ولعقبه
   سنن النسائى الصغرى3776جابر بن عبد اللهأيما رجل أعمر عمرى له ولعقبه فإنها للذي يعطاها لا ترجع إلى الذي أعطاها لأنه أعطى عطاء وقعت فيه المواريث
   سنن النسائى الصغرى3758جابر بن عبد اللهالعمرى جائزة
   سنن النسائى الصغرى3773جابر بن عبد اللهالعمرى لمن أعمرها هي له ولعقبه يرثها من يرثه من عقبه
   سنن النسائى الصغرى3779جابر بن عبد اللهأيما رجل أعمر رجلا عمرى له ولعقبه قال قد أعطيتكها وعقبك ما بقي منكم أحد فإنها لمن أعطيها وإنها لا ترجع إلى صاحبها من أجل أنه أعطاها عطاء وقعت فيه المواريث
   سنن النسائى الصغرى3778جابر بن عبد اللهفيمن أعمر عمرى له ولعقبه فهي له بتلة لا يجوز للمعطي منها شرط ولا ثنيا
   سنن النسائى الصغرى3777جابر بن عبد اللهمن أعمر رجلا عمرى له ولعقبه فإنها للذي أعمرها يرثها من صاحبها الذي أعطاها ما وقع من مواريث الله وحقه
   سنن النسائى الصغرى3772جابر بن عبد اللهالعمرى لمن أعمرها هي له ولعقبه يرثها من يرثه من عقبه
   سنن النسائى الصغرى3762جابر بن عبد اللهلا ترقبوا ولا تعمروا فمن أرقب شيئا أعمر شيئا فسبيله سبيل الميراث
   سنن ابن ماجه2383جابر بن عبد اللهالعمرى جائزة لمن أعمرها الرقبى جائزة لمن أرقبها
   سنن ابن ماجه2380جابر بن عبد اللهمن أعمر رجلا عمرى له ولعقبه فقد قطع قوله حقه فيها فهي لمن أعمر ولعقبه
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم282جابر بن عبد اللهايما رجل اعمر عمرى له ولعقبه: فإنها للذي يعطاها لا ترجع إلى الذى اعطاها لانه اعطى عطاء وقعت فيه المواريث
   بلوغ المرام793جابر بن عبد الله العمرى لمن وهبت له
   مسندالحميدي1293جابر بن عبد اللهفقضى بالعمرى للوارث
   مسندالحميدي1327جابر بن عبد اللهلا ترقبوا ولا تعمروا، فمن أرقب شيئا أو أعمره فهو سبيل الميراث

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 282  
´عمریٰ کا بیان`
«. . . 21- عن أبى سلمة عن جابر بن عبد الله أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: أيما رجل أعمر عمرى له ولعقبه: فإنها للذي يعطاها لا ترجع إلى الذى أعطاها لأنه أعطى عطاء وقعت فيه المواريث . . .»
. . . سیدنا جابر بن عبداللہ الانصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص کو عمریٰ (عمر بھر کے لئے کسی چیز کا تحفہ) دیا جائے کہ یہ اس کا اور اس کے وارثوں کا حق ہے تو جسے عمریٰ ملا اسی کا ہو جائے گا اور دینے والے کی طرف واپس نہیں لوٹے گا کیونکہ اس نے اس طرح دیا ہے کہ اس میں وارثت کے احکام جاری ہو گئے . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 282]

تخریج الحدیث:
[الموطأ رواية يحييٰ بن يحييٰ 756/2 ض 1517، ك 36 ب 37 ح 43، التمهيد 112/7، الاستذكار: 1446، و أخرجه مسلم فواد عبدالباقی ترقیم 1625، دارالسلام 4188، من حديث مالك به]

تفقه:
➊ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ فرماتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جس عمریٰ کو جائز رکھا ہے وہ یہ ہے کہ عمریٰ دینے والا کہے: یہ تیرے لئے اور تیرے وارثوں کے لئے ہے۔ اگر وہ یہ کہے کہ یہ تیرے لئے ہے جتنا عرصہ تو زندہ رہے تو یہ عمریٰ دینے والے کے پاس واپس لوٹ جائے گا۔ امام زہری بھی اس کے مطابق فتویٰ دیتے تھے۔ [صحيح مسلم 1265/23، وترقيم دارالسلام: 4191]
➋ ام المؤمنین سیدہ حفصہ بنت عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہما نے زید بن الخطاب رضی اللہ عنہ کی بیٹی کو ایک گھر عمر بھر کے لئے دیا۔ جب زید رضی اللہ عنہ کی بیٹی فوت ہو گئی تو عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے وہ گھر واپس لے لیا۔ وہ یہ سمجھتے تھے کہ (بہن کے وارث ہونے کی وجہ سے) یہ گھر ان کا ہے۔ [موطأ امام مالك 756/2 ح 1519 وسنده صحيح]
➌ قاسم بن محمد بن ابی بکر رحمہ اللہ فرماتے تھے کہ میں نے لوگوں کو اسی بات پر پایا ہے کہ وہ اپنے امول کے بارے میں اور جو انہیں ملتا شرطوں کی پابندی کرتے تھے۔ [موطأ امام مالك 756/2 ح 1518 وسنده صحيح]
➍ امام مالک فرماتے تھے: ہمارے ہاں (مدینے میں) اسی پر عمل ہے کہ عمریٰ، عمریٰ دینے والے کو لوٹ جاتا ہے بشرطیکہ وہ یہ نہ کہے کہ یہ تیرے لئے اور تیرے وارثوں کے لئے ہے۔ [موطأ امام مالك 756/2 ح 1518 وسنده صحيح]
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 21   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3780  
´اس حدیث میں زہری پر رواۃ کے اختلاف کا ذکر۔`
جابر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ عمریٰ کے سلسلہ میں ایک شخص نے ایک شخص کو اور اس کی اولاد کو کوئی چیز ہبہ کی اور اس بات کا استثناء کیا کہ اگر تمہارے ساتھ اور تمہاری اولاد کے ساتھ کوئی حادثہ پیش آ گیا یا تو یہ چیز میری اور میری اولاد کی ہو جائے گی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فیصلہ دیا کہ وہ چیز اس کی ہو گی جس کو دے دی گئی ہے اور اس کے اولاد کی ہو گی (استثناء کا کوئی حاصل نہ ہو گا)۔ [سنن نسائي/كتاب العمرى/حدیث: 3780]
اردو حاشہ:
حدیث: 3774 سے اس حدیث تک عمریٰ کی یہ صورت بیان کی گئی ہے کہ یہ چیز تیرے اور تیری اولاد کے لیے ہے۔ ظاہر ہے یہ چیز تو واپس آنے سے رہی کیونکہ دینے والا خود اولاد کی صراحت کرچکا ہے۔ اس قسم کی احادیث سے امام مالک رحمہ اللہ نے استدلال فرمایا ہے کہ اگر عمریٰ دینے والا اولاد کی صراحت نہ کرے تو وہ چیز معمرلہ کی وفات کے بعد دینے والے کو واپس مل جائے گی۔ مگر استدلال کمزور ہے کیونکہ اس کی صراحت نہیں کی گئی۔ صرف ان احادیث سے ایسے مفہوماً سمجھ میں آتا ہے جبکہ دیگر احادیث میں صراحتاً صرف عمریٰ کا لفظ کہنے پر بھی واپسی کی نفی کی گئی ہے۔ چاہے اس نے اولاد کا ذکر نہ بھی کیا ہو۔ جب منطوق (صراحت) اور مفہوم میں مقابلہ ہو تو منطوق (صراحت) ہی کو ترجیح دی جاتی ہے۔ تفصیل پیچھے بیان ہوچکی ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 3780   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2383  
´رقبی کا بیان۔`
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عمریٰ اس شخص کا ہو جائے گا جس کو عمریٰ دیا گیا، اور رقبیٰ اس شخص کا ہو جائے گا جس کو رقبیٰ دیا گیا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الهبات/حدیث: 2383]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
رقبٰی کامطلب یہ ہےکہ میں تمھیں مثلاً:
یہ مکان دیتا ہوں۔
اگر تم پہلے فوت ہوئے تومکان مجھے واپس مل جائے گا اور اگرمیں پہلے فوت ہوا تومکان تمھارا رہے گا۔

(2)
عمریٰ اور رقبٰی میں فرق یہ ہےکہ عمرٰی میں صرف لینے والے کی عمر کا لحاظ ہوتا تھا کہ جب تک وہ زندہ رہے اس مکان میں رہے گا خواہ دینے والے سےپہلے فوت ہو یا بعد میں۔
جب بھی لینے والا فوت ہوگا، مکان دینے والے کو یا اس کے وارثوں کوواپس مل جائے گا۔
رقبیٰ میں یہ شرط ہوتی تھی کہ صرف اس صورت میں واپس ملے گا، اگر لینے والا پہلے فوت ہو۔
اگر دینے والا پہلے فوت ہوتو مکان لینے والے ہی کا ہو جاتا تھا۔

(3)
عمرٰی اوررقبٰی دونوں کا رواج عرب میں اسلام سے پہلے موجود تھا۔
اسلام میں ان دونوں کو کالعدم قرار دے دیا گیا۔

(4)
ہبہ کرنا جائز ہے۔
اگر عمرٰی یا رقبٰی والی شرط رکھ کی کسی کوکچھ دیا جائے تووہ ہبہ ہی شمار ہوگا اوریہ شرط خلاف شریعت ہونےکی وجہ سے کالعدم ہو گی۔

(5)
اگر کوئی شخص کسی غریب کی مدد کرناچاہتا ہےاوریہ بھی چاہتا ہے کہ مکان وغیرہ اس کی ملکیت میں رہے تو اسے عاریتاً کچھ مدت کےلیے دینا چاہیے۔
مدت ختم ہونے پر ضرورت محسوس کی جائے تومدت میں اضافہ کیا جا سکتا ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2383   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1351  
´رقبیٰ کا بیان۔`
جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عمریٰ جس کو دیا گیا اس کے گھر والوں کا ہے اور رقبیٰ ۱؎ بھی جس کو دیا گیا ہے اس کے گھر والوں کا ہے۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الأحكام/حدیث: 1351]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
رقبیٰ رقب سے ہے جس کے معنی انتظار کے ہیں۔
اسلام نے اس میں اتنی تبدیلی کی کہ وہ چیز موہوب لہ (جس کو وہ چیز دی گئی) کی ہی رہے گی۔
موہوب لہ کے مرنے کے بعد اس کے وارثوں کو وراثت میں تقسیم ہوگی۔
واہب کو بھی نہیں لوٹے گی،
جیسے عمریٰ میں ہے۔
رقبیٰ میں یہ ہوتا تھا کہ ہبہ کرنے والا یوں کہتا کہ یہ چیز میں نے تم کو تمہاری عمر تک دے دی،
تمہاری موت کے بعد یہ چیز مجھے لوٹ آئے گی،
اور اگر میں مر گیا تو تمہاری ہی رہے گی،
پھر تم مرجاؤ گے تو میرے وارثوں کو لوٹ آئے گی۔
اب ہر ایک دوسرے کی موت کا انتظار کیا کرتاتھا۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1351   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3556  
´کوئی چیز کسی کو دے کر یہ کہنا کہ یہ چیز تمہاری اور تمہارے اولاد کے لیے ہے۔`
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: رقبیٰ اور عمریٰ نہ کرو جس نے رقبیٰ اور عمریٰ کیا تو یہ جس کو دیا گیا ہے اس کا اور اس کے وارثوں کا ہو جائے گا ۱؎۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الإجارة /حدیث: 3556]
فوائد ومسائل:
فائدہ: (رقبیٰ) میں اس انداز سے ہدیہ دیا جاتا ہے۔
کہ کہے جیتے جی یہ چیز استعمال کرتے رہو۔
اگر تو پہلے فوت ہوگیا تو مجھے واپس ہوگی۔
ورنہ تیری ہوئی۔
بلاشبہ اس قدر طویل مدت تک ایک چیز پر متصرف رہنے کی وجہ سے انسان اس سے مانوس ہوجاتا ہے۔
جسے بعد ازاں واپس کرنا فتنے کا باعث بنتا ہے۔
اس لئے یا تو ہدیہ کلی طور پردے دینا چاہیے یا پھر مناسب مدت کے بعد واپس لے لے۔
بنا بریں عمریٰ یا رقبیٰ کے نام سے جو ہدیہ دیا جائے گا۔
وہ ہمیشہ کےلئے موہوب لہ کا ہوجائےگا۔
راحج مذہب یہی ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3556   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.