الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: زیب و زینت اور آرائش کے احکام و مسائل
The Book of Adornment
24. بَابُ : الْمُتَنَمِّصَاتِ
24. باب: منہ کے روئیں اکھاڑنے والی عورتوں کا بیان۔
حدیث نمبر: 5102
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عبد الرحمن بن محمد بن سلام، قال: حدثنا ابو داود الحفري، عن سفيان، عن منصور، عن إبراهيم، عن علقمة، عن عبد الله، قال:" لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم الواشمات، والموتشمات، والمتنمصات، والمتفلجات للحسن المغيرات".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَلَّامٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الْحَفَرِيُّ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ:" لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْوَاشِمَاتِ، وَالْمُوتَشِمَاتِ، وَالْمُتَنَمِّصَاتِ، وَالْمُتَفَلِّجَاتِ لِلْحُسْنِ الْمُغَيِّرَاتِ".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے گودنے والی، گودوانے والی، پیشانی کے بال اکھاڑنے والی، خوبصورتی کے لیے دانتوں کے درمیان کشادگی کروانے والی، اور اللہ تعالیٰ کی بنائی ہوئی چیز کو بدلنے والی عورتوں پر لعنت فرمائی ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/تفسیرسورة الحشر 4 (4886)، اللباس 82 (5931)، 84 (5939)، 85 (5943)، 86 (5944)، 87 (5948)، صحیح مسلم/اللباس 33 (2125)، سنن ابی داود/الترجل 5 (4169)، سنن الترمذی/الأدب 33 (2782)، سنن ابن ماجہ/النکاح 52 (1989)، (تحفة الأشراف: 9450)، مسند احمد (1/433، 443، 465)، سنن الدارمی/الإستئذان 19 (2689)، ویأتي عند المؤلف برقم: 5110- 5112، 5254- 5257 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: چونکہ یہ سارے اعمال ممنوع ہیں اس لیے ان کو کرنے والے اور ان کے کرنے میں مدد دینے والے سب پر لعنت کی گئی ہے، دانتوں میں کشادگی کے لیے، دانتوں کی تراش خراش کرنی پڑتی ہے اور یہ عمل قدرتی دانتوں میں تبدیلی ہے جو اللہ کی تخلیق میں دخل دینا ہے اس لیے یہ عمل بھی ممنوع ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

   صحيح البخاري5943عبد الله بن مسعودلعن الله الواشمات والمستوشمات المتنمصات المتفلجات للحسن المغيرات خلق الله
   صحيح البخاري5948عبد الله بن مسعودلعن الله الواشمات والمستوشمات المتنمصات المتفلجات للحسن المغيرات خلق الله
   صحيح البخاري4886عبد الله بن مسعودلعن الله الواشمات والموتشمات المتنمصات المتفلجات للحسن المغيرات خلق الله
   صحيح البخاري5939عبد الله بن مسعودلعن الواشمات المتنمصات المتفلجات للحسن المغيرات خلق الله
   صحيح مسلم5573عبد الله بن مسعودلعن الله الواشمات والمستوشمات النامصات المتنمصات المتفلجات للحسن المغيرات خلق الله
   صحيح مسلم4092عبد الله بن مسعودلعن رسول الله آكل الربا ومؤكله
   جامع الترمذي1206عبد الله بن مسعودلعن رسول الله آكل الربا ومؤكله شاهديه وكاتبه
   جامع الترمذي2782عبد الله بن مسعودلعن الواشمات والمستوشمات المتنمصات مبتغيات للحسن مغيرات خلق الله
   سنن أبي داود3333عبد الله بن مسعودلعن رسول الله آكل الربا ومؤكله شاهده وكاتبه
   سنن النسائى الصغرى5106عبد الله بن مسعودآكل الربا وموكله كاتبه إذا علموا ذلك الواشمة والموشومة للحسن لاوي الصدقة المرتد أعرابيا بعد الهجرة ملعونون على لسان محمد يوم القيامة
   سنن النسائى الصغرى5112عبد الله بن مسعوديلعن المتنمصات المتفلجات الموتشمات اللاتي يغيرن خلق الله
   سنن النسائى الصغرى5111عبد الله بن مسعودلعن الله المتنمصات الموتشمات المتفلجات اللاتي يغيرن خلق الله
   سنن النسائى الصغرى5256عبد الله بن مسعودلعن رسول الله الواشمات المتفلجات المتنمصات المغيرات خلق الله
   سنن النسائى الصغرى3445عبد الله بن مسعودلعن رسول الله الواشمة والموتشمة الواصلة والموصولة آكل الربا وموكله المحلل والمحلل له
   سنن النسائى الصغرى5255عبد الله بن مسعودلعن الله المتنمصات المتفلجات
   سنن النسائى الصغرى5257عبد الله بن مسعودلعن الله المتنمصات المتفلجات المتوشمات المغيرات خلق الله
   سنن النسائى الصغرى5102عبد الله بن مسعودلعن رسول الله الواشمات الموتشمات المتنمصات المتفلجات للحسن المغيرات خلق الله
   سنن النسائى الصغرى5257عبد الله بن مسعودلعن الله المتوشمات المتنمصات المتفلجات
   سنن ابن ماجه1989عبد الله بن مسعودلعن رسول الله الواشمات والمستوشمات المتنمصات المتفلجات للحسن المغيرات لخلق الله
   سنن ابن ماجه2277عبد الله بن مسعودلعن آكل الربا ومؤكله شاهديه وكاتبه
   مسندالحميدي97عبد الله بن مسعودفهو ذلك

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5102  
´منہ کے روئیں اکھاڑنے والی عورتوں کا بیان۔`
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے گودنے والی، گودوانے والی، پیشانی کے بال اکھاڑنے والی، خوبصورتی کے لیے دانتوں کے درمیان کشادگی کروانے والی، اور اللہ تعالیٰ کی بنائی ہوئی چیز کو بدلنے والی عورتوں پر لعنت فرمائی ہے ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الزينة من السنن/حدیث: 5102]
اردو حاشہ:
(1) اس حدیث مبارکہ سے جسم کو گودنے، گدوانے اور چہرے یا ابرو وغیرہ سے بال اکھیڑنے کی حرمت ثابت ہوتی ہے، نیز خوبصورتی کے لیے دانت رگڑنا اور رگڑوانا بھی حرام ہے اور ان سب کی وحۂ حرمت اللہ تعالی کی تخلیق میں تبدیلی کرنا ہے۔
(2) حسن کی خاطر اس قسم کا بناؤ سنگھار حرام ہے، ہاں اگر یہ کام بغرض علاج یا کسی نقص وعیب کے ازالے کی خاطر کیے جائیں تو پھر کوئی حرج نہیں، مثلاً: اگر عورت کے چہرے پر ڈاڑھی اگ آئے تویہ اس کے لیے عیب ہے، اس لیے اس کاازالہ کرنے میں کوئی قباحت نہیں۔ واللہ أعلم مزید تفصیل کےلیے دیکھئے: (شرح صحیح مسلم للنووی:14؍150۔152)
(3) بال اکھیڑنا اس کی وضاحت حدیث نمبر:5094 میں گزر چکی ہے۔ یادرہے کہ جن بالوں کو شریعت نے ختم کرنے کا حکم دیا ہے، وہ اس سے مستثنیٰ ہیں، مثلاً: بغلوں کے بال، نیز جس طرح عورتوں کے لیے مذکورہ بالوں کے علاوہ بال اکھیڑنے منع ہیں، اسی طرح حسن کی خاطر مرد بھی بال نہیں اکھیڑسکتے، مثلاً: ڈاڑھی یا ابرو کے بال اکھیڑنا مردوں کے لیے بھی ممنوع ہیں۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 5102   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1989  
´بالوں کو جوڑنے اور گودنا گودنے والی عورتوں پر وارد وعید کا بیان۔`
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے گودنے والیوں اور گودوانے والیوں، بال اکھیڑنے والیوں، خوبصورتی کے لیے دانتوں کو کشادہ کرنے والیوں، اور اللہ کی خلقت کو بدلنے والیوں پر لعنت فرمائی ہے، قبیلہ بنو اسد کی ام یعقوب نامی ایک عورت کو یہ حدیث پہنچی تو وہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے پاس آئی اور کہنے لگی: مجھے خبر پہنچی ہے کہ آپ ایسا ایسا کہتے ہیں؟ انہوں نے کہا: کیوں نہیں مجھے کیا ہوا کہ میں اس پر لعنت نہ کروں جس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لعنت کی ہے، اور یہ بات تو اللہ تعا۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب النكاح/حدیث: 1989]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
  بال نوچنے سے مراد چہرے وغیرہ کے بال ہیں جو عورتوں کے جسم پر اچھے نہیں لگتے انہیں اکھاڑنا اور تھریڈنگ وغیرہ شرعاً منع ہے۔
ہاں یہ ہوسکتا ہے کہ ان کا رنگ اس طرح کا کر لیا جائے کہ نمایاں محسوس نہ ہوں-
(2)
  بعض افراد کے ابر و درمیان سے ملے ہوئے ہو تے ہیں وہ انہیں درمیان سے مونڈ کر فاصلہ پیدا کرلیتے ہیں، یا عورتیں ابر و باریک کرنے کے لیے انہیں (اوپر یا نیچے سے)
مونڈ دیتی ہیں۔
یہ سب منع ہے، اور اسی ممنوع کام میں شامل ہے-
(3)
  عربوں میں یہ بات بھی حسن شمار ہوتی تھی کہ سامنے کے دانت، باہم ملے ہو ئے نہ ہوں۔
اس مقصد کے لیے عورتیں دانتوں کو درمیان سے رگڑ کرفاصلہ پیدا کر لیتی تھیں، یہ عمل جائز نہیں۔

(4)
  مردوں کا ڈاڑھی کا خط بنوانا یعنی رخساروں پر سے مونڈ دینا بھی اس قسم کا عمل ہے کیونکہ پوری ڈاڑہی رکھنا شرعا مطلوب ہے اور رخساروں کے بالوں کو ڈاڑھی سے خارج کرنے کی کوئی قابل اعتماد دلیل موجود نہیں-
(5)
  عالم آدمی کو اپنے گھر والوں کے اعمال کا خاص طور پر خیا ل رکھنا چاہیے کیوکہ اس کی غلطی دوسروں کےلیے جواز بن جاتى ہے-
(6)
  حدیث کے مسائل قرآن مجید کے برابر اہمیت رکھتے ہیں جو حدیث محدثین کے اصول کےمطابق صحیح ہو، اس پر عمل کرنا اسی طرح ضروری ہے جس طرح قرآ ن کےعمل ضروری نہیں ہے۔

(7)
  اگر عالم کے بارے میں کوئی غلط فہمی پیدا ہو جائے تو اسے چاہیے فوراً اس کا ازالہ کرے-
(8)
  صحابہ کرام کی نظر میں احکام شریعت کی اس قدر اہمیت تھی کہ ان کی خلاف درزی پر وہ بیوی کو طلاق بھی دے سکتے تھے۔

(9)
  جو عورت نیکی کی راہ میں رکاوٹ بنے اور سمجھانے پر بھی باز نہ آئے، اس کی بات ماننے کی بجائے اس سے الگ ہو جانا بہتر ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1989   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1206  
´سود خوری کا بیان۔`
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سود لینے والے، سود دینے والے، اس کے دونوں گواہوں اور اس کے لکھنے والے پر لعنت بھیجی ہے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب البيوع/حدیث: 1206]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس سے سود کی حرمت سے شدّت ظاہرہوتی ہے کہ سود لینے اور دینے والوں کے علاوہ گواہوں اور معاہدہ لکھنے والوں پر بھی لعنت بھیجی گئی ہے،
حالانکہ مؤخرالذکردونوں حضرات کا اس میں کوئی حصہ نہیں ہوتا،
لیکن صرف یک گونہ تعاون کی وجہ سے ہی ان کوبھی ملعون قراردے دیا گیا،
گویا سودی معاملے میں کسی قسم کا تعاون بھی لعنت اورغضب الٰہی کا باعث ہے کیونکہ سود کی بنیاد خود غرضی،
دوسروں کے استحصال اورظلم پرقائم ہوتی ہے اوراسلام ایسا معاشرہ تعمیرکرنا چاہتا ہے جس کی بنیاد بھائی چارہ،
اخوت ہمدردی،
ایثار اور قربانی پرہو۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1206   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3333  
´سود کھانے اور کھلانے والے پر وارد وعید کا بیان۔`
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سود کھانے والے، سود کھلانے والے، سود کے لیے گواہ بننے والے اور اس کے کاتب (لکھنے والے) پر لعنت فرمائی ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب البيوع /حدیث: 3333]
فوائد ومسائل:
سود لینا دینا اور باطل کا کسی طرح سے تعاون کرنا حرام ہے۔
بالخصوص سودی معاملہ لعنت کا کام ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3333   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.