الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: نماز شروع کرنے کے مسائل و احکام
The Book of the Commencement of the Prayer
8. بَابُ : الْقَوْلِ الَّذِي يُفْتَتَحُ بِهِ الصَّلاَةُ
8. باب: وہ کلمہ جس کے ذریعہ نماز شروع کی جاتی ہے۔
Chapter: The saying with which the prayer is begun
حدیث نمبر: 887
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن شجاع المروذي، قال: حدثنا إسماعيل، عن حجاج، عن ابي الزبير، عن عون بن عبد الله، عن ابن عمر، قال: بينما نحن نصلي مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال رجل من القوم: الله اكبر كبيرا والحمد لله كثيرا وسبحان الله بكرة واصيلا فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من القائل كلمة كذا وكذا" فقال رجل من القوم: انا يا رسول الله، قال:" عجبت لها وذكر كلمة معناها فتحت لها ابواب السماء" قال: ابن عمر ما تركته منذ سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقوله.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ شُجَاعٍ الْمَرُّوذِيُّ، قال: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، عَنْ حَجَّاجٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ عَوْنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قال: بَيْنَمَا نَحْنُ نُصَلِّي مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ: اللَّهُ أَكْبَرُ كَبِيرًا وَالْحَمْدُ لِلَّهِ كَثِيرًا وَسُبْحَانَ اللَّهِ بُكْرَةً وَأَصِيلًا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنِ الْقَائِلُ كَلِمَةَ كَذَا وَكَذَا" فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ: أَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ:" عَجِبْتُ لَهَا وَذَكَرَ كَلِمَةً مَعْنَاهَا فُتِحَتْ لَهَا أَبْوَابُ السَّمَاءِ" قَالَ: ابْنُ عُمَرَ مَا تَرَكْتُهُ مُنْذُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُهُ.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھ رہے تھے کہ اسی دوران لوگوں میں سے ایک شخص نے: «اللہ أكبر كبيرا والحمد لله كثيرا وسبحان اللہ بكرة وأصيلا» اللہ بہت بڑا ہے، اور میں اسی کی بڑائی بیان کرتا ہوں، تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں اور میں اسی کی خوب تعریف کرتا ہوں، اللہ کی ذات پاک ہے، اور میں صبح و شام اس کی ذات کی پاکی بیان کرتا ہوں کہا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: یہ کلمے کس نے کہے ہیں؟ تو لوگوں میں سے ایک شخص نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں نے کہے ہیں، تو آپ نے فرمایا: مجھے اس کلمہ پر حیرت ہوئی، اور آپ نے ایک ایسی بات ذکر کی جس کا مفہوم یہ ہے کہ اس کے لیے آسمان کے دروازے کھول دیئے گئے، ابن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ جب سے میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ کہتے سنا ہے میں نے اسے کبھی نہیں چھوڑا۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم

   سنن النسائى الصغرى886عبد الله بن عمرلقد ابتدرها اثنا عشر ملكا
   سنن النسائى الصغرى887عبد الله بن عمرعجبت لها وذكر كلمة معناها فتحت لها أبواب السماء
   صحيح مسلم1358عبد الله بن عمرعجبت لها فتحت لها أبواب السماء
   جامع الترمذي3592عبد الله بن عمرعجبت لها فتحت لها أبواب السماء

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 886  
´وہ کلمہ جس کے ذریعہ نماز شروع کی جاتی ہے۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ ایک شخص نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے کھڑے ہو کر پڑھا: «اللہ أكبر كبيرا والحمد لله كثيرا وسبحان اللہ بكرة وأصيلا‏» اللہ بہت بڑا ہے، اور میں اسی کی بڑائی بیان کرتا ہوں، تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں اور میں اسی کی خوب تعریف کرتا ہوں، اللہ کی ذات پاک ہے، اور میں صبح و شام اس کی ذات کی پاکی بیان کرتا ہوں تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: یہ کلمے کس نے کہے ہیں؟ تو اس آدمی نے عرض کیا: اللہ کے نبی! میں نے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے بارہ فرشتوں کو اس پر جھپٹتے دیکھا ۲؎۔ [سنن نسائي/كتاب الافتتاح/حدیث: 886]
886 ۔ اردو حاشیہ:
➊ دعائے استفتاح کے سلسلے میں اور دعائیں بھی آئی ہیں۔ ان مسنون دعاؤں میں سے کوئی دعا بھی پڑھی جا سکتی ہے۔ یہ کہنا کہ «سبحانَك اللهمَّ۔۔۔ الخ» کے علاوہ باقی سب نوافل و تہجد وغیرہ میں جائز ہیں، فرائض میں نہیں، بلادلیل ہے اور اپنے آپ کو شارع قرار دینا ہے، حالانکہ ان میں سے بعض دعاؤں کے بارے میں تو فرض نماز میں پڑھے جانے کی صراحت ہے۔ واللہ أعلم۔
➋ اس حدیث مبارکہ سے یہ بھی معلوم ہوا کہ کراماً کاتبین کے علاوہ دوسرے فرشتے بھی بعض اعمال اللہ کے ہاں لے کر حاضر ہوتے ہیں۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 886   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3592  
´ام سلمہ رضی الله عنہا کی دعا کا بیان`
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ ایک بار ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھ رہے تھے ۱؎، اسی دوران ایک شخص نے کہا: «الله أكبر كبيرا والحمد لله كثيرا وسبحان الله بكرة وأصيلا» اللہ بہت بڑائی والا ہے، اور ساری تعریفیں اللہ ہی کے لیے ہیں، اور پاکی ہے اللہ تعالیٰ کے لیے صبح و شام، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (سنا تو) پوچھا: ایسا ایسا کس نے کہا ہے؟ لوگوں میں سے ایک شخص نے کہا: میں نے کہا ہے، اے اللہ کے رسول! آپ نے فرمایا: میں اس کلمے کو سن کر حیرت میں پڑ گیا، اس کلمے کے لیے آسمان کے دروازے کھولے گئے۔‏‏‏‏ ا۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب الدعوات/حدیث: 3592]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
نماز پڑھ رہے تھے سے مراد: ہم لوگ نماز شروع کر چکے تھے،
اتنے میں وہ آدمی آیا اور دعاءِ ثناء کی جگہ اس نے یہی کلمات کہے،
اس پر نبی اکرمﷺ نے اس کی تقریر(تصدیق) کر دی،
تو گویا ثناء کی دیگر دعاؤں کے ساتھ یہ دعاء بھی ایک ثناء ہے،

امام نسائی دعاءِ ثنا کے باب ہی میں اس حدیث کو لاتے ہیں،
اس لیے بعض علماء کا یہ کہنا کہ (سُبْحَانَكَ اللّٰهُمَّ...) کے سواء ثنا کی بابت منقول ساری دعائیں سنن ونوافل سے تعلق رکھتی ہیں،
صحیح نہیں ہے۔

2؎:
اللہ بہت بڑائی والا ہے،
اور ساری تعریفیں اللہ ہی کے لیے ہیں،
اور پاکی ہے اللہ تعالیٰ کے لیے صبح و شام۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3592   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.