الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: خرید و فروخت کے احکام و مسائل
The Book on Business
70. باب مَا جَاءَ فِي السَّلَفِ فِي الطَّعَامِ وَالثَّمَرِ
70. باب: غلے اور کھجور میں بیع سلف (پیشگی قیمت ادا کرنے) کا بیان۔
حدیث نمبر: 1311
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا احمد بن منيع، حدثنا سفيان، عن ابن ابي نجيح، عن عبد الله بن كثير، عن ابي المنهال، عن ابن عباس، قال: قدم رسول الله صلى الله عليه وسلم المدينة، وهم يسلفون في الثمر، فقال: " من اسلف، فليسلف في كيل معلوم، ووزن معلوم إلى اجل معلوم ". قال: وفي الباب، عن ابن ابي اوفى، وعبد الرحمن بن ابزى. قال ابو عيسى: حديث ابن عباس حديث حسن صحيح، والعمل على هذا عند اهل العلم من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم وغيرهم، اجازوا السلف في الطعام، والثياب وغير ذلك، مما يعرف حده، وصفته، واختلفوا في السلم في الحيوان، فراى بعض اهل العلم من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم وغيرهم، السلم في الحيوان جائزا، وهو قول: الشافعي، واحمد، وإسحاق، وكره بعض اهل العلم من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم وغيرهم، السلم في الحيوان، وهو قول: سفيان، واهل الكوفة، ابو المنهال اسمه عبد الرحمن بن مطعم.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي الْمِنْهَالِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ، وَهُمْ يُسْلِفُونَ فِي الثَّمَرِ، فَقَالَ: " مَنْ أَسْلَفَ، فَلْيُسْلِفْ فِي كَيْلٍ مَعْلُومٍ، وَوَزْنٍ مَعْلُومٍ إِلَى أَجَلٍ مَعْلُومٍ ". قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ ابْنِ أَبِي أَوْفَى، وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَى. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ ابْنِ عَبَّاسٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ، أَجَازُوا السَّلَفَ فِي الطَّعَامِ، وَالثِّيَابِ وَغَيْرِ ذَلِكَ، مِمَّا يُعْرَفُ حَدُّهُ، وَصِفَتُهُ، وَاخْتَلَفُوا فِي السَّلَمِ فِي الْحَيَوَانِ، فَرَأَى بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ، السَّلَمَ فِي الْحَيَوَانِ جَائِزًا، وَهُوَ قَوْلُ: الشَّافِعِيِّ، وَأَحْمَدَ، وَإِسْحَاق، وَكَرِهَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ، السَّلَمَ فِي الْحَيَوَانِ، وَهُوَ قَوْلُ: سُفْيَانَ، وَأَهْلِ الْكُوفَةِ، أَبُو الْمِنْهَالِ اسْمُهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مُطْعِمٍ.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لائے اور اہل مدینہ پھلوں میں سلف کیا کرتے تھے یعنی قیمت پہلے ادا کر دیتے تھے، آپ نے فرمایا: جو سلف کرے وہ متعین ناپ تول اور متعین مدت میں سلف کرے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابن عباس رضی الله عنہما کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں ابن ابی اوفی اور عبدالرحمٰن بن ابزی رضی الله عنہما سے بھی احادیث آئی ہیں،
۳- صحابہ کرام وغیرہم میں سے اہل علم کا اسی پر عمل ہے۔ یہ لوگ غلہ، کپڑا، اور جن چیزوں کی حد اور صفت معلوم ہو اس کی خریداری کے لیے پیشگی رقم دینے کو جائز کہتے ہیں،
۴- جانور خریدنے کے لیے پیشگی رقم دینے میں اختلاف ہے،
۵- بعض اہل علم جانور خریدنے کے لیے پیشگی رقم دینے کو جائز کہتے ہیں۔ شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ کا بھی یہی قول ہے۔ اور صحابہ کرام وغیرہم میں سے بعض اہل علم نے جانور خریدنے کے لیے پیشگی دینے کو مکروہ سمجھا ہے۔ سفیان اور اہل کوفہ کا یہی قول ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/السلم 1 (2239)، و2 (2240)، و 7 (2253)، صحیح مسلم/المساقاة 25 (1604)، سنن ابی داود/ البیوع 57 (3463)، سنن النسائی/البیوع 63 (4620)، سنن ابن ماجہ/التجارات 59 (4480)، (تحفة الأشراف: 5820)، و مسند احمد (1/217، 222، 282، 358) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2280)

   صحيح البخاري2240عبد الله بن عباسمن أسلف في شيء ففي كيل معلوم ووزن معلوم إلى أجل معلوم
   صحيح البخاري2239عبد الله بن عباسمن سلف في تمر فليسلف في كيل معلوم ووزن معلوم
   صحيح البخاري2253عبد الله بن عباسأسلفوا في الثمار في كيل معلوم إلى أجل معلوم
   صحيح مسلم4118عبد الله بن عباسمن أسلف في تمر فليسلف في كيل معلوم ووزن معلوم إلى أجل معلوم
   صحيح مسلم4119عبد الله بن عباسمن أسلف فلا يسلف إلا في كيل معلوم ووزن معلوم
   جامع الترمذي1311عبد الله بن عباسمن أسلف فليسلف في كيل معلوم ووزن معلوم إلى أجل معلوم
   سنن أبي داود3463عبد الله بن عباسمن أسلف في تمر فليسلف في كيل معلوم ووزن معلوم إلى أجل معلوم
   سنن النسائى الصغرى4620عبد الله بن عباسمن أسلف سلفا فليسلف في كيل معلوم ووزن معلوم إلى أجل معلوم
   سنن ابن ماجه2280عبد الله بن عباسمن أسلف في تمر فليسلف في كيل معلوم ووزن معلوم إلى أجل معلوم
   المعجم الصغير للطبراني533عبد الله بن عباسمن أسلف فليسلف إلى أجل مسمى وكيل معلوم
   بلوغ المرام719عبد الله بن عباس من أسلف في ثمر فليسلف في كيل معلوم ووزن معلوم إلى أجل معلوم
   مسندالحميدي520عبد الله بن عباسمن أسلف فليسلف في تمر معلوم، ووزن معلوم، وكيل معلوم إلى أجل معلوم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2280  
´متعین ناپ تول میں ایک مقررہ مدت کے وعدے پر بیع سلف کرنے کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لائے، اس وقت اہل مدینہ دو سال اور تین سال کی قیمت پہلے ادا کر کے کھجور کی بیع سلف کیا کرتے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو کھجور میں بیع سلف کرے یعنی قیمت پیشگی ادا کر دے تو اسے چاہیئے کہ یہ بیع متعین ناپ تول اور مقررہ میعاد پر کرے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب التجارات/حدیث: 2280]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
چیز کی قیمت پیشگی وصول کر لینا اور چیز بعد میں مقررہ وقت پر ادا کرنا بیع سلم اور بیع سلف کہلاتا ہے۔

(2)
اس بیع کے جواز کے لیے ضروری ہے کہ بیچی اور خریدی جانے والی چیز کی مقدار، نوعیت، مطلوبہ چیز کی ادائیگی اور وصولی کا وقت اور دوسرے ایسے معاملات کا پہلے سے تعین کر لیا جائے جن میں اختلاف ہونے کا خطرہ ہے۔

(3)
بیع سلف میں یہ ضروری نہیں کہ بیچنے والے کے پاس وہ چیز اس وقت موجود ہو بلکہ جب غالب امکان ہو کہ وعدے کے وقت تک بیچنے والا وہ چیز حاصل کر لے گا اور مقررہ وقت پر خریدار کے حوالے کر سکے گا تو یہ کافی ہے۔

(4)
بیع سلف میں قیمت کا تعین بھی پہلے ہی ہوتا ہے جب رقم ادا کی جاتی ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2280   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3463  
´بیع سلف (سلم) کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لائے اس وقت لوگ پھلوں میں سال سال، دو دو سال، تین تین سال کی بیع سلف کرتے تھے (یعنی مشتری بائع کو قیمت نقد دے دیتا اور بائع سال و دو سال تین سال کی جو بھی مدت متعین ہوتی مقررہ وقت تک پھل دیتا رہتا) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص کھجور کی پیشگی قیمت دینے کا معاملہ کرے اسے چاہیئے کہ معاملہ کرتے وقت پیمانہ وزن اور مدت سب کچھ معلوم و متعین کر لے ۲؎۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الإجارة /حدیث: 3463]
فوائد ومسائل:
فائدہ۔
عبادات اور معاملات میں معروف فقہی قاعدہ ہے۔
کہ عبادات میں اصل منع ہے۔
یعنی کوئی عبادت نہیں کی جا سکتی سوائے اس کے جس کی شریعت اجازت دے۔
اور معاملات (جو لوگوں میں جاری وساری ہوں) اصلاً حلال اور جائز ہیں۔
الا یہ کہ کسی معاملے کے متعلق شریعت منع کردے۔
بیع سلف یا سلم پہلے سے لوگوں کامعمول تھی۔
جس کی نبی کریم ﷺنے توثیق فرمائی۔
تا ہم یہ پابندی لگائی کہ امل کی صفت بھرتی یا وزن اور مدت معلوم ومتعین ہو۔
اس کے بغیر بیع سلم جائز نہیں ہوگی۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3463   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.