الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: شکار کے احکام و مسائل
The Book on Hunting
16. باب مَا جَاءَ فِي قَتْلِ الْكِلاَبِ
16. باب: کتوں کو مارنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1486
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا احمد بن منيع , حدثنا هشيم , اخبرنا منصور بن زاذان , ويونس بن عبيد , عن الحسن , عن عبد الله بن مغفل , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لولا ان الكلاب امة من الامم لامرت بقتلها كلها , فاقتلوا منها كل اسود بهيم " , قال: وفي الباب , عن ابن عمر , وجابر , وابي رافع , وابي ايوب , قال ابو عيسى: حديث عبد الله بن مغفل , حديث حسن صحيح , ويروى في بعض الحديث: ان الكلب الاسود البهيم شيطان , والكلب الاسود البهيم الذي لا يكون فيه شيء من البياض , وقد كره بعض اهل العلم صيد الكلب الاسود البهيم.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ , حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ , أَخْبَرَنَا مَنْصُورُ بْنُ زَاذَانَ , وَيُونُسُ بْنُ عُبَيْدٍ , عَنْ الْحَسَنِ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَوْلَا أَنَّ الْكِلَابَ أُمَّةٌ مِنَ الْأُمَمِ لَأَمَرْتُ بِقَتْلِهَا كُلِّهَا , فَاقْتُلُوا مِنْهَا كُلَّ أَسْوَدَ بَهِيمٍ " , قَالَ: وَفِي الْبَاب , عَنْ ابْنِ عُمَرَ , وَجَابِرٍ , وَأَبِي رَافِعٍ , وَأَبِي أَيُّوبَ , قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ , حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ , وَيُرْوَى فِي بَعْضِ الْحَدِيثِ: أَنَّ الْكَلْبَ الْأَسْوَدَ الْبَهِيمَ شَيْطَانٌ , وَالْكَلْبُ الْأَسْوَدُ الْبَهِيمُ الَّذِي لَا يَكُونُ فِيهِ شَيْءٌ مِنَ الْبَيَاضِ , وَقَدْ كَرِهَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ صَيْدَ الْكَلْبِ الْأَسْوَدِ الْبَهِيمِ.
عبداللہ بن مغفل رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر یہ بات نہ ہوتی کہ کتے دیگر مخلوقات کی طرح ایک مخلوق ہیں تو میں تمام کتوں کو مار ڈالنے کا حکم دیتا، سو اب تم ان میں سے ہر کالے سیاہ کتے کو مار ڈالو ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- عبداللہ بن مغفل کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں ابن عمر، جابر، ابورافع، اور ابوایوب رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،
۳- بعض احادیث میں مروی ہے کہ کالا کتا شیطان ہوتا ہے ۲؎،
۴- «الأسود البهيم» اس کتے کو کہتے ہیں جس میں سفیدی بالکل نہ ہو،
۵- بعض اہل علم نے کالے کتے کے کئے شکار کو مکروہ سمجھا ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الصید 1 (2845)، سنن النسائی/الصید 10 (4285)، و 14 (4293)، سنن ابن ماجہ/الصید 2 (3204)، (تحفة الأشراف: 9649)، و مسند احمد (4/85، 86)، و (5/54، 56، 57) سنن الدارمی/الصید 3 (2051) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: ابتداء میں سارے کتوں کے مارنے کا حکم ہوا پھر کالے سیاہ کتوں کو چھوڑ کر یہ حکم منسوخ ہو گیا، بعد میں کسی بھی کتے کو جب تک وہ موذی نہ ہو مارنے سے منع کر دیا گیا، حتیٰ کہ شکار، زمین، جائیداد، مکان اور جانوروں کی حفاظت و نگہبانی کے لیے انہیں پالنے کی اجازت بھی دی گئی۔
۲؎: یہ حدیث صحیح مسلم (رقم ۱۵۷۲) میں جابر رضی الله عنہ سے مروی ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، المشكاة (4102 / التحقيق الثانى)، غاية المرام (148)، صحيح أبي داود (2535)

قال الشيخ زبير على زئي: (1486) إسناده ضعيف /د 2845، ن 4285، جه 3205

   جامع الترمذي1490عبد الله بن مغفللولا أن الكلاب أمة من الأمم لأمرت بقتلها فاقتلوا منها كل أسود بهيم وما من أهل بيت يرتبطون كلبا إلا نقص من عملهم كل يوم قيراط إلا كلب صيد أو كلب حرث أو كلب غنم
   جامع الترمذي1486عبد الله بن مغفللولا أن الكلاب أمة من الأمم لأمرت بقتلها كلها فاقتلوا منها كل أسود بهيم
   سنن أبي داود2845عبد الله بن مغفللولا أن الكلاب أمة من الأمم لأمرت بقتلها فاقتلوا منها الأسود البهيم
   سنن ابن ماجه3205عبد الله بن مغفللولا أن الكلاب أمة من الأمم لأمرت بقتلها فاقتلوا منها الأسود البهيم وما من قوم اتخذوا كلبا إلا كلب ماشية أو كلب صيد أو كلب حرث إلا نقص من أجورهم كل يوم قيراطان
   سنن النسائى الصغرى4285عبد الله بن مغفللولا أن الكلاب أمة من الأمم لأمرت بقتلها فاقتلوا منها الأسود البهيم وأيما قوم اتخذوا كلبا ليس بكلب حرث أو صيد أو ماشية فإنه ينقص من أجره كل يوم قيراط

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3205  
´کھیت یا ریوڑ کی رکھوالی کرنے والے اور شکاری کتوں کے علاوہ دوسرے کتے پالنا منع ہے۔`
عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر کتے اللہ تعالیٰ کی مخلوقات میں سے ایک مخلوق نہ ہوتے، تو میں یقیناً ان کے قتل کا حکم دیتا، پھر بھی خالص کالے کتے کو قتل کر ڈالو، اور جن لوگوں نے جانوروں کی حفاظت یا شکاری یا کھیتی کے علاوہ دوسرے کتے پال رکھے ہیں، ان کے اجر سے ہر روز دو قیراط کم ہو جاتے ہیں ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصيد/حدیث: 3205]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
موذی جانوروں کو قتل کر دینا جائز ہے۔

(2)
آوارہ کتوں کو ختم کردینا چاہیے۔

(3)
کی مخلوق کو بالکل ختم کر دینا کہ اس کا نام و نشان مٹ جاے یہ اللہ کی حکمت کے منافی ہے لہٰذا جو موذی جانور انسانوں سے دور زندگی گزارتے ہیں انہیں ختم کرنے کی کوشش نہ کی جائے۔
اور جو انسانوں میں رہتے ہیں انہیں ایک مناسب حدتک ختم کیا جائے۔

(4)
بالکل سیاہ کتا جس میں کوئی دوسرا رنگ نہ ہو زیادہ برا اور فرشتوں کو زیاد ہ ناپسند ہے۔

(5)
اس حدیث میں بلاضرورت کتا پالنے والوں کے ثواب میں دوقیراط روزانہ کی کمی کا ذکر ہے جب کہ گزشتہ حدیث میں ایک قیراط مذکور ہے۔
اس کی مختلف تو جیہات کی گئی ہیں مثلاً مکہ اور مدینہ میں کتا پالنے سے دوقیراط ثواب کم ہوتا ہے۔
دوسرے شہروں میں ایک قیراط یا عام کتوں کے پالنے سے ایک قیراط اور خطرناک قسم کے کتا پالنے سے دوقیراط ثواب کم ہوتا ہے۔
ممکن ہے سیاہ کتا پالنے سے دوقیراط ثواب کم ہوتا ہو اور دوسرے رنگ کاکتا پالنے سے ایک قیراط۔
واللہ اعلم۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3205   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1486  
´کتوں کو مارنے کا بیان۔`
عبداللہ بن مغفل رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر یہ بات نہ ہوتی کہ کتے دیگر مخلوقات کی طرح ایک مخلوق ہیں تو میں تمام کتوں کو مار ڈالنے کا حکم دیتا، سو اب تم ان میں سے ہر کالے سیاہ کتے کو مار ڈالو ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الصيد والذبائح/حدیث: 1486]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
ابتداء میں سارے کتوں کے مارنے کا حکم ہوا پھر کالے سیاہ کتوں کو چھوڑ کر یہ حکم منسوخ ہوگیا،
بعد میں کسی بھی کتے کو جب تک وہ موذی نہ ہو مارنے سے منع کردیا گیا،
حتی کہ شکار،
زمین،
جائیداد،
مکان اور جانوروں کی حفاظت ونگہبانی کے لیے انہیں پالنے کی اجازت بھی دی گئی۔

2؎:
یہ حدیث صحیح مسلم (رقم: 1572) میں جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1486   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2845  
´شکار یا کسی اور کام کے لیے کتا رکھنے کا بیان۔`
عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر یہ بات نہ ہوتی کہ کتے بھی امتوں میں سے ایک امت ہیں ۱؎ تو میں ان کے قتل کا ضرور حکم دیتا، تو اب تم ان میں سے خالص کالے کتوں کو قتل کرو۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الصيد /حدیث: 2845]
فوائد ومسائل:
کالا کتا شکل وصورت میں بھی بہت وحشت ناک ہوتا ہے۔
اور غالبا ً طبعا ً بھی اس میں خبث زیادہ ہوتا ہے۔
اس لئے اسے قتل کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔
اور گزشتہ حدیث 702 کتاب الصلوۃ میں گزرا ہے کہ کالا کتا شیطان ہوتا ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2845   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.