الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: کھانے کے احکام و مسائل
The Book on Food
11. باب مَا جَاءَ فِي اللُّقْمَةِ تَسْقُطُ
11. باب: گرے ہوئے لقمہ کا بیان۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 1803
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا الحسن بن علي الخلال، حدثنا عفان بن مسلم، حدثنا حماد بن سلمة، حدثنا ثابت، عن انس، ان النبي صلى الله عليه وسلم " كان إذا اكل طعاما لعق اصابعه الثلاث "، وقال: " إذا ما وقعت لقمة احدكم فليمط عنها الاذى ولياكلها ولا يدعها للشيطان "، وامرنا ان نسلت الصحفة، وقال: &qquot; إنكم لا تدرون في اي طعامكم البركة "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلَّالُ، حَدَّثَنَا عَفَّانُ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ، عَنْ أَنَسٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " كَانَ إِذَا أَكَلَ طَعَامًا لَعِقَ أَصَابِعَهُ الثَّلَاثَ "، وَقَالَ: " إِذَا مَا وَقَعَتْ لُقْمَةُ أَحَدِكُمْ فَلْيُمِطْ عَنْهَا الْأَذَى وَلْيَأْكُلْهَا وَلَا يَدَعْهَا لِلشَّيْطَانِ "، وَأَمَرَنَا أَنْ نَسْلِتَ الصَّحْفَةَ، وَقَالَ: &qquot; إِنَّكُمْ لَا تَدْرُونَ فِي أَيِّ طَعَامِكُمُ الْبَرَكَةُ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ صَحِيحٌ.
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب کھانا کھاتے تو اپنی تینوں انگلیوں کو چاٹتے تھے ۱؎، آپ نے فرمایا: جب تم میں سے کسی کا نوالہ گر جائے تو اس سے گرد و غبار دور کرے اور اسے کھا لے، اسے شیطان کے لیے نہ چھوڑے، آپ نے ہمیں پلیٹ چاٹنے کا حکم دیا اور فرمایا: تم لوگ نہیں جانتے کہ تمہارے کھانے کے کس حصے میں برکت رکھی ہوئی ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن غریب صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الأشربة 18 (2034)، سنن ابی داود/ الأطعمة 50 (3845)، (تحفة الأشراف: 1803)، و مسند احمد (3/117، 290)، سنن الدارمی/1 الأطعمة 8 (2071) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کھانے کے لیے جن تین انگلیوں کا استعمال کیا وہ یہ ہیں: انگوٹھا، شہادت کی انگلی اور بیچ کی انگلی۔

قال الشيخ الألباني: صحيح مختصر الشمائل (120)

   صحيح مسلم5306أنس بن مالكلعق أصابعه الثلاث قال وقال إذا سقطت لقمة أحدكم فليمط عنها الأذى وليأكلها لا يدعها للشيطان أمرنا أن نسلت القصعة إنكم لا تدرون في أي طعامكم البركة
   جامع الترمذي1803أنس بن مالكإذا أكل طعاما لعق أصابعه الثلاث إذا ما وقعت لقمة أحدكم فليمط عنها الأذى وليأكلها لا يدعها للشيطان أمرنا أن نسلت الصحفة لا تدرون في أي طعامكم البركة
   سنن أبي داود3845أنس بن مالكإذا أكل طعاما لعق أصابعه الثلاث إذا سقطت لقمة أحدكم فليمط عنها الأذى وليأكلها لا يدعها للشيطان أمرنا أن نسلت الصحفة أحدكم لا يدري في أي طعامه يبارك له
   المعجم الصغير للطبراني655أنس بن مالكإذا أكل أحدكم فليلعق أصابعه الثلاث لا يدري في أيتهن البركة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1803  
´گرے ہوئے لقمہ کا بیان۔`
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب کھانا کھاتے تو اپنی تینوں انگلیوں کو چاٹتے تھے ۱؎، آپ نے فرمایا: جب تم میں سے کسی کا نوالہ گر جائے تو اس سے گرد و غبار دور کرے اور اسے کھا لے، اسے شیطان کے لیے نہ چھوڑے، آپ نے ہمیں پلیٹ چاٹنے کا حکم دیا اور فرمایا: تم لوگ نہیں جانتے کہ تمہارے کھانے کے کس حصے میں برکت رکھی ہوئی ہے۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الأطعمة/حدیث: 1803]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
نبی اکرمﷺ نے کھانے کے لیے جن تین انگلیوں کا استعمال کیا وہ یہ ہیں:
انگوٹھا،
شہادت کی انگلی اور بیچ کی انگلی۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1803   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3845  
´کھاتے میں نوالہ گر جائے تو کیا کرنا چاہئے؟`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب کھانا کھاتے تو اپنی تینوں انگلیاں چاٹتے اور فرماتے: جب تم میں سے کسی کا لقمہ گر جائے تو اسے چاہیئے کہ لقمہ صاف کر کے کھا لے اسے شیطان کے لیے نہ چھوڑے نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں پلیٹ صاف کرنے کا حکم دیا اور فرمایا: تم میں سے کسی کو یہ معلوم نہیں کہ اس کے کھانے کے کس حصہ میں اس کے لیے برکت ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الأطعمة /حدیث: 3845]
فوائد ومسائل:

اس حدیث اور اگلی دونوں احادیث کی رو سے کھانے کے بعد انگلیاں چاٹ لینا یا چٹوا لینا سنت ہے۔


گرا ہوا لقمہ اٹھا کر صاف کرکے کھا لینا چاہیے۔


قابل استعمال کھانے کو ضائع کرنا شیطان کو دینا ہے۔


اپنی پلیٹ میں کھانا اتنا ہی لینا چاہیے جتنی ضرورت ہو اور پھر آخر میں برتن کو خوب صاف کرنا چاہیے۔
یہ کوئی معیوب کام نہیں بلکہ عین سنت ہے۔
اور اس میں غرور اور تکبرکا علاج بھی ہے۔
اس طرح روٹی کے ٹکڑے بھی ضائع کرنا جائز نہیں۔
نامعلوم کس میں برکت ہو۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3845   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.