الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
The Book on Salat (Prayer)
76. باب مَا جَاءَ فِي التَّكْبِيرِ عِنْدَ الرُّكُوعِ وَالسُّجُودِ
76. باب: رکوع اور سجدہ جاتے وقت اللہ اکبر کہنے کا بیان۔
Chapter: What Has Been Related About The Takbir For The Bowing And Prostration Positions
حدیث نمبر: 253
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا ابو الاحوص، عن ابي إسحاق، عن عبد الرحمن بن الاسود، عن علقمة، والاسود، عن عبد الله بن مسعود، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم " يكبر في كل خفض ورفع وقيام وقعود "، وابو بكر، وعمر. قال: وفي الباب عن ابي هريرة، وانس، وابن عمر، وابي مالك الاشعري , وابي موسى , وعمران بن حصين , ووائل بن حجر , وابن عباس، قال ابو عيسى: حديث عبد الله بن مسعود حديث حسن صحيح، والعمل عليه عند اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، منهم ابو بكر , وعمر، وعثمان , وعلي وغيرهم ومن بعدهم من التابعين وعليه عامة الفقهاء والعلماء.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَلْقَمَةَ، وَالْأَسْوَدِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " يُكَبِّرُ فِي كُلِّ خَفْضٍ وَرَفْعٍ وَقِيَامٍ وَقُعُودٍ "، وَأَبُو بَكْرٍ، وَعُمَرُ. قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَأَنَسٍ، وَابْنِ عُمَرَ، وأَبِي مَالِكٍ الْأَشْعَرِيِّ , وَأَبِي مُوسَى , وَعِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ , ووَائِلِ بْنِ حُجْرٍ , وَابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَالْعَمَلُ عَلَيْهِ عِنْدَ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مِنْهُمْ أَبُو بَكْرٍ , وَعُمَرُ، وَعُثْمَانُ , وَعَلِيٌّ وَغَيْرُهُمْ وَمَنْ بَعْدَهُمْ مِنَ التَّابِعِينَ وَعَلَيْهِ عَامَّةُ الْفُقَهَاءِ وَالْعُلَمَاءِ.
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہر جھکنے، اٹھنے، کھڑے ہونے اور بیٹھنے کے وقت اللہ اکبر کہتے ۱؎ اور ابوبکر اور عمر رضی الله عنہما بھی۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں ابوہریرہ، انس، ابن عمر، ابو مالک اشعری، ابوموسیٰ، عمران بن حصین، وائل بن حجر اور ابن عباس رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،
۳- صحابہ کرام کا جن میں ابوبکر، عمر، عثمان علی رضی الله عنہم وغیرہ شامل ہیں اور ان کے بعد کے تابعین کا عمل اسی پر ہے اور اسی پر اکثر فقہاء و علماء کا عمل بھی ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن النسائی/التطبیق 34 (1084)، و83 (1143)، و90 (1150)، وفی السہو70 (1320)، (تحفة الأشراف: 9174) وکذا (9470)، مسند احمد (1/486، 442، 443)، سنن الدارمی/الصلاة 40 (1283م) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس طرح دو رکعت والی نماز میں کل گیارہ تکبیریں اور چار رکعت والی نماز میں ۲۲ تکبیریں ہوئیں اور پانچوں فرض نمازوں میں کل ۹۴ تکبیریں ہوئیں، واضح رہے کہ رکوع سے اٹھتے وقت آپ «سمع الله لمن حمده‏» کہتے تھے، اس لیے اس حدیث کے عموم سے یہ مستثنیٰ ہے، ان تکبیرات میں سے صرف تکبیر تحریمہ فرض ہے باقی سب سنت ہیں اگر وہ کسی سے چھوٹ جائیں تو نماز ہو جائے گی البتہ فضیلت اور سنت کی موافقت اس سے فوت ہو جائے گی۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، الإرواء (330)

   جامع الترمذي253عبد الله بن مسعوديكبر في كل خفض ورفع وقيام وقعود
   سنن أبي داود747عبد الله بن مسعودكبر ورفع يديه فلما ركع طبق يديه بين ركبتيه
   سنن أبي داود755عبد الله بن مسعودوضع يده اليمنى على اليسرى
   سنن ابن ماجه811عبد الله بن مسعودمر بي النبي وأنا واضع يدي اليسرى على اليمنى فأخذ بيدي اليمنى فوضعها على اليسرى
   سنن النسائى الصغرى1084عبد الله بن مسعوديكبر في كل خفض ورفع ويسلم عن يمينه وعن يساره وكان أبو بكر وعمر ما يفعلانه
   سنن النسائى الصغرى1143عبد الله بن مسعوديكبر في كل خفض ورفع وقيام وقعود يسلم عن يمينه عن شماله السلام عليكم ورحمة الله حتى يرى بياض خده
   سنن النسائى الصغرى1150عبد الله بن مسعوديكبر في كل رفع ووضع وقيام وقعود وأبو بكر وعمر وعثمان م
   سنن النسائى الصغرى1320عبد الله بن مسعوديكبر في كل خفض ورفع وقيام وقعود يسلم عن يمينه عن شماله السلام عليكم ورحمة الله السلام عليكم ورحمة الله حتى يرى بياض خده

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 747  
´جنہوں نے دو رکعت کے بعد اٹھتے وقت رفع یدین کرنے کا ذکر کیا ہے ان کا بیان۔`
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں نماز سکھائی تو آپ نے تکبیر (تکبیر تحریمہ) کہی اور رفع یدین کیا، پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم رکوع میں گئے تو دونوں ہاتھ ملا کر آپ نے انہیں اپنے دونوں گھٹنوں کے بیچ میں رکھ لیا، جب یہ خبر سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کو پہنچی تو انہوں نے کہا: سچ کہا میرے بھائی (عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ) نے، پہلے ہم ایسا ہی کرتے تھے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اس کا یعنی دونوں ہاتھوں سے دونوں گھٹنوں کے پکڑنے کا حکم دیا۔ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 747]
747۔ اردو حاشیہ:
رکوع میں تطبیق کا حکم منسوخ کر دیا گیا تھا شاید حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کو اس کی اطلاع نہ ہوئی ہو، یا انہیں یاد نہ رہا ہو۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 747   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 755  
´نماز میں داہنے ہاتھ کو بائیں ہاتھ پر رکھنے کا بیان۔`
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ نماز پڑھ رہے تھے اور اپنا بایاں ہاتھ دائیں ہاتھ پر رکھے ہوئے تھے تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں (اس کیفیت میں) دیکھا تو آپ نے ان کا داہنا ہاتھ بائیں ہاتھ کے اوپر رکھ دیا۔ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 755]
755۔ اردو حاشیہ:
قیام میں اس طرح ہاتھ باندھنا کہ دایاں ہاتھ بائیں پر ہو، سنت متواترہ ہے۔ نیز علماء کو چاہیے کہ عوام کی اصلاح کرتے رہا کریں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 755   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1084  
´سجدہ کرنے کے لیے اللہ اکبر کہنے کا بیان۔`
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہر جھکنے اور اٹھنے میں اللہ اکبر کہتے تھے ۱؎، اور آپ اپنے دائیں اور بائیں دونوں طرف سلام پھیرتے، ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہم بھی ایسا ہی کرتے تھے۔ [سنن نسائي/كتاب التطبيق/حدیث: 1084]
1084۔ اردو حاشیہ: ہر جھکنے اور اٹھنے کے وقت۔ البتہ اس سے رکوع سے اٹھنا مستثنیٰ ہے کہ وہاں اللہ اکبر کی بجائے «سمعَ اللَّهُ لمن حمدَهُ» مسنون ہے۔ گویا ایک آدھ کو اکثر کے تابع کر دیا۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 1084   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث811  
´نماز میں دائیں ہاتھ کو بائیں ہاتھ پر رکھنے کا بیان۔`
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس گزرے اور میں اپنے بائیں ہاتھ کو دائیں ہاتھ پر رکھے ہوئے تھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا دایاں ہاتھ پکڑ کر بائیں ہاتھ پر رکھ دیا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 811]
اردو حاشہ:
بعض اوقات غلطی پر تنبیہ کرنے کےلئے عملی طور پر فوراً اصلاح کردینا مناسب ہوتا ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 811   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 253  
´رکوع اور سجدہ جاتے وقت اللہ اکبر کہنے کا بیان۔`
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہر جھکنے، اٹھنے، کھڑے ہونے اور بیٹھنے کے وقت اللہ اکبر کہتے ۱؎ اور ابوبکر اور عمر رضی الله عنہما بھی۔ [سنن ترمذي/كتاب الصلاة/حدیث: 253]
اردو حاشہ:
1؎:
اس طرح دو رکعت والی نماز میں کل گیارہ تکبیریں اور چار رکعت والی نماز میں22 تکبیریں ہوئیں اور پانچوں فرض نمازوں میں کل 94 تکبیریں ہوئیں،
واضح رہے کہ رکوع سے اٹھتے وقت آپ ((سَمِعَ اللهُ لِمَنْ حَمِدَه)) کہتے تھے،
اس لیے اس حدیث کے عموم سے یہ مستثنیٰ ہے،
ان تکبیرات میں سے صرف تکبیرِ تحریمہ فرض ہے باقی سب سنت ہیں اگر وہ کسی سے چھوٹ جائیں تو نماز ہو جائے گی البتہ فضیلت اور سنت کی موافقت اس سے فوت ہو جائے گی۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 253   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.